لاہور ۔ 18سال قبل بھاٹی چوک میں بم دھماکہ سے بھارتی دہشت گرد سربجیت سنگھ کے ظلم کے شکار خاندان اور اہل علاقہ نے آج بھاٹی چوک میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ پاکستان میں درجنوں انسانی جانوں کے قاتل سربجیت سنگھ کو فوری طور پر پھانسی دی جائے۔ مظاہرین نے کہا کہ پہلے بھارتی جاسوس کشمیر سنگھ کو جیل سے نکال کر شان وشوکت کے ساتھ بھارت بھیجا گیا جس نے وہاں پہنچنے کے بعد پاکستان کا تمسخر اڑایا اور کہا کہ پاکستانی حکام اس سے جاسوسی کا الزام تسلیم کروانے میں ناکام رہے جبکہ وہ اپنے مشن میں کامیاب رہا اور اسی ڈگر پر چلتے ہوئے سربجیت سنگھ کو معصوم اور بے گناہ ظاہر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس کے خاندان کو سرکار کے خصوصی مہمانوں کی طرح گھمایا پھرایا جارہا ہے۔ مظاہرین جن میں بھاٹی چوک بم دھماکہ میں جاں بحق ہونے والے شوکت جان بٹ کا بیٹا سلیم شوکت، اس کے بہن بھائی وبیوی بچے اور بڑی تعداد میں اہل علاقہ شامل تھے انہوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر درج تھا کہ ’’ دہشت گرد سربجیت سنگھ کو کسی صورت معاف نہ کیا جائے‘‘، ’’ سربجیت سنگھ انسانیت کا قاتل ہے اسے تختہ دار پر لٹکایا جائے‘‘۔ مظاہرین نے نعرہ بازی بھی کی۔ اس موقع پر بم دھماکہ میں جاں بحق ہونے والے شوکت جان کے بیٹے سلیم شوکت نے کہا کہ وہ اپنے باپ اور دیگر پاکستانیوں کے قاتل کو کسی صورت معاف نہیں کریں گے۔ مجھے انصاف چاہئے اگر سربجیت سنگھ کو بھارت کے حوالے کیا گیا تو میں سمجھوں گا کہ مجھے حکومت پاکستان نے باپ کے ساتھ زندہ درگور کردیا ہے۔ سلیم شوکت نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کی حکومتیں پہلے مجھے میرا باپ اور بچپن واپس لوٹائیں پھر چاہے سربجیت سنگھ کو بھارت بھیج دیا جائے۔ سلیم شوکت نے کہاکہ سربجیت سنگھ نے 13سال کی عمر میں میرے سر سے میرے باپ کا سایہ چھین لیا۔ تفتیش کے دوران میں نے خود اس دہشت گرد کو پہچانا تھا جسے دھماکہ سے چند لمحے پہلے میں نے وہاں دیکھا تھا۔ میرا والد مجھے فوجی افسر بنانا چاہتا تھا لیکن اس ظالم نے میرے ہاتھ سے قلم چھین لیا اور میں مزدوری کرنے پر مجبور ہوگیا۔ سلیم شوکت نے کہا کہ میں نے اپنی بہنوں کی شادی قرض اٹھا کر کی۔ میرے بہن بھائی زندگی کی بنیادی خوشیوں اورباپ کی شفقت سے محروم ہوگئے جبکہ اب ایک بار پھر کشمیر سنگھ کی طرح سربجیت سنگی کی بے گناہی کا ڈراما رچایا جارہا ہے۔ مظاہرین میں شامل ظفر نامی شخص نے کہا کہ نگران وفاقی وزیر جو انسانیت کا بڑا دم بھرتے ہیں بتائیں کشمیر سنگھ کو جس شان وشوکت کے ساتھ انہوں نے بھارت کے حوالے کیا کیا وہ کشمیر سنگھ کے بھارت پہنچنے کے بعد کے بیانات پر شرمندہ بھی ہیں یا نہیں۔ بھارتی درندے پاکستان میں دھماکے کرکے ہمیں تباہ وبرباد کرتے ہیں اور ہمارے حکمران ان مجرموں کے خاندانوں سے شاہی مہمانوں جیسا سلوک کرکے متاثرین کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں۔ سلیم شوکت نے کہاکہ اس کے باپ کے قاتل کو بھارت کے حوالے کیا گیا تو پھر اس کے زندہ رہنے کا بھی کوئی مقصد نہیں رہے گا۔ وہ سربجیت سنگھ کو خود سزا دینا چاہتا ہے۔ کسی نے اس کا ساتھ نہ بھی دیا تو وہ تن تنہا اسمبلی کے باہر جاکر احتجاج کریں گے۔ دریاں اثناء بھارتی دہشت گرد سربجیت سنگھ کے اہل خانہ جو ان دنوں پاکستان آئے ہوئے ہیں نے انسانی حقوق کمیشن کی چیئرپرسن عاصمہ جہانگیر سے ملاقات کی اور سربجیت سنگھ کی رہائی کیلئے کوشش کرنے کیلئے کہا۔ عاصمہ جہانگیر کافی دیر تک سربجیت سنگھ کی بہن سے بغل گیر رہیں اور یقین دلایا کہ وہ ان کی مدد کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گی۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Saturday, April 26, 2008
بھارتی دہشت گرد سربجیت سنگھ کو فورا پھانسی دی جائے ۔مظاہرین
لاہور ۔ 18سال قبل بھاٹی چوک میں بم دھماکہ سے بھارتی دہشت گرد سربجیت سنگھ کے ظلم کے شکار خاندان اور اہل علاقہ نے آج بھاٹی چوک میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ پاکستان میں درجنوں انسانی جانوں کے قاتل سربجیت سنگھ کو فوری طور پر پھانسی دی جائے۔ مظاہرین نے کہا کہ پہلے بھارتی جاسوس کشمیر سنگھ کو جیل سے نکال کر شان وشوکت کے ساتھ بھارت بھیجا گیا جس نے وہاں پہنچنے کے بعد پاکستان کا تمسخر اڑایا اور کہا کہ پاکستانی حکام اس سے جاسوسی کا الزام تسلیم کروانے میں ناکام رہے جبکہ وہ اپنے مشن میں کامیاب رہا اور اسی ڈگر پر چلتے ہوئے سربجیت سنگھ کو معصوم اور بے گناہ ظاہر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس کے خاندان کو سرکار کے خصوصی مہمانوں کی طرح گھمایا پھرایا جارہا ہے۔ مظاہرین جن میں بھاٹی چوک بم دھماکہ میں جاں بحق ہونے والے شوکت جان بٹ کا بیٹا سلیم شوکت، اس کے بہن بھائی وبیوی بچے اور بڑی تعداد میں اہل علاقہ شامل تھے انہوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر درج تھا کہ ’’ دہشت گرد سربجیت سنگھ کو کسی صورت معاف نہ کیا جائے‘‘، ’’ سربجیت سنگھ انسانیت کا قاتل ہے اسے تختہ دار پر لٹکایا جائے‘‘۔ مظاہرین نے نعرہ بازی بھی کی۔ اس موقع پر بم دھماکہ میں جاں بحق ہونے والے شوکت جان کے بیٹے سلیم شوکت نے کہا کہ وہ اپنے باپ اور دیگر پاکستانیوں کے قاتل کو کسی صورت معاف نہیں کریں گے۔ مجھے انصاف چاہئے اگر سربجیت سنگھ کو بھارت کے حوالے کیا گیا تو میں سمجھوں گا کہ مجھے حکومت پاکستان نے باپ کے ساتھ زندہ درگور کردیا ہے۔ سلیم شوکت نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کی حکومتیں پہلے مجھے میرا باپ اور بچپن واپس لوٹائیں پھر چاہے سربجیت سنگھ کو بھارت بھیج دیا جائے۔ سلیم شوکت نے کہاکہ سربجیت سنگھ نے 13سال کی عمر میں میرے سر سے میرے باپ کا سایہ چھین لیا۔ تفتیش کے دوران میں نے خود اس دہشت گرد کو پہچانا تھا جسے دھماکہ سے چند لمحے پہلے میں نے وہاں دیکھا تھا۔ میرا والد مجھے فوجی افسر بنانا چاہتا تھا لیکن اس ظالم نے میرے ہاتھ سے قلم چھین لیا اور میں مزدوری کرنے پر مجبور ہوگیا۔ سلیم شوکت نے کہا کہ میں نے اپنی بہنوں کی شادی قرض اٹھا کر کی۔ میرے بہن بھائی زندگی کی بنیادی خوشیوں اورباپ کی شفقت سے محروم ہوگئے جبکہ اب ایک بار پھر کشمیر سنگھ کی طرح سربجیت سنگی کی بے گناہی کا ڈراما رچایا جارہا ہے۔ مظاہرین میں شامل ظفر نامی شخص نے کہا کہ نگران وفاقی وزیر جو انسانیت کا بڑا دم بھرتے ہیں بتائیں کشمیر سنگھ کو جس شان وشوکت کے ساتھ انہوں نے بھارت کے حوالے کیا کیا وہ کشمیر سنگھ کے بھارت پہنچنے کے بعد کے بیانات پر شرمندہ بھی ہیں یا نہیں۔ بھارتی درندے پاکستان میں دھماکے کرکے ہمیں تباہ وبرباد کرتے ہیں اور ہمارے حکمران ان مجرموں کے خاندانوں سے شاہی مہمانوں جیسا سلوک کرکے متاثرین کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں۔ سلیم شوکت نے کہاکہ اس کے باپ کے قاتل کو بھارت کے حوالے کیا گیا تو پھر اس کے زندہ رہنے کا بھی کوئی مقصد نہیں رہے گا۔ وہ سربجیت سنگھ کو خود سزا دینا چاہتا ہے۔ کسی نے اس کا ساتھ نہ بھی دیا تو وہ تن تنہا اسمبلی کے باہر جاکر احتجاج کریں گے۔ دریاں اثناء بھارتی دہشت گرد سربجیت سنگھ کے اہل خانہ جو ان دنوں پاکستان آئے ہوئے ہیں نے انسانی حقوق کمیشن کی چیئرپرسن عاصمہ جہانگیر سے ملاقات کی اور سربجیت سنگھ کی رہائی کیلئے کوشش کرنے کیلئے کہا۔ عاصمہ جہانگیر کافی دیر تک سربجیت سنگھ کی بہن سے بغل گیر رہیں اور یقین دلایا کہ وہ ان کی مدد کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گی۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment