International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Saturday, April 26, 2008

او آئی سی کے تحت پہلا انسانی حقوق کا مرکز پاکستان میں قائم کیا جائیگا

اسلام آباد: اسلامی کانفرنس تنظیم کی قرارداد کے تحت پہلا عالمی پیمانے پر انسانی حقوق کے تحفظ کا مرکز (ہیومن رائٹس ورلڈ وائیڈ پروٹیکشن سینٹر) پاکستان میں قائم کیا جائے گا۔ کچھ عرصہ قبل اس مرکز کے قیام کیلئے او آئی سی نے اس کا چارٹر متفقہ طور پر منظور کرلیا تھا۔ انتہائی اعلیٰ سطح کے سفارتی ذرائع نےبتایا ہے کہ مرکز کا قیام ملک میں بے داغ جمہوریت کی بحالی کا ایک اور ثمر ہے۔ اسلام آباد اس مرکز کے قیام کیلئے بہترین جگہ ہے۔ پاکستان میں مرکز کی ترقی کے حوالے سے تجاویز اپنے حتمی مرحلے میں ہیں اور او آئی سی کا یہاں کام کرنے والا ہیڈ کوارٹرز حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے۔ ذرائع نے نشاندہی کی ہے کہ مسلمانوں کی غالب اکثریت کے حامل ممالک پاکستان، سعودی عرب، ایران، سوڈان اکثر انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے پر تنقید کرتے ہیں جس کی وجہ اس کا غیر مغربی ممالک کے تناظر میں ثقافتی اور مذہبی خیال نہ رکھنا ہے۔ 1981ء میں انقلاب کے بعد اقوام متحدہ میں ایرانی نمائندے نے حقوق انسانی کے عالمی اعلامیے کے حوالے سے اپنے ملک کی پوزیشن بتاتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ (یو ڈی ایچ آر) یہودیوں اور عیسائیوں کی مفاہمت پر مشتمل ایک سیکولر دستاویز ہے جس پر مسلمانوں کی جانب سے اسلامی قوانین کی رو گردانی کئے بغیر عمل نہیں کیا جا سکتا۔ او آئی سی کے 45 وزرائے خارجہ نے 5 اگست 1990ء کو سی ڈی ایچ آر آئی منظور کیا تھا۔ یہ اعلامیہ ان الفاظ سے شروع ہوتا ہے کہ رنگ، نسل، زبان، عقیدے، مذہب، سیاسی وابستگی، سماجی رتبے اور دیگر وجوہات کی بناء پر امتیاز کی ممانعت ہوگی۔ اعلامیہ میں انسانی زندگی کے تقدس کا اظہار کیا گیا ہے اور اعلان کیا گیا ہے کہ انسانی زندگی کو بچانا شریعت کی روح سے فرض ہے۔ علاوہ ازیں اس اعلامیہ میں مرد اور عورت کو ان کی نسل، رنگ اور قومیت سے قطع نظر شادی کی اجازت دی گئی ہے تاہم اس میں مذہب کو شامل نہیں کیا گیا۔ مزید برآں خواتین کو یکساں انسانی وقار کا حامل قرار دیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں شوہر کو خاندان کے مالیاتی اور سماجی تحفظ کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، دونوں والدین کو بچوں پر حقوق دیئے گئے ہیں اور ان کیلئے یہ لازم قرار دیا گیا ہے کہ وہ پیدائش سے قبل اور بعد میں بچے کی حفاظت کے ذمہ دار ہونگے۔ اعلامیہ میں ہر خاندان کو پرائیویسی کا حق دیا ہے۔ اسکے علاوہ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جنگوں کے وقت خاندان تقسیم ہوجائے تو یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ خاندانوں کی ملاقاتوں کا اہتمام کرے۔

No comments: