International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Saturday, April 26, 2008

قومی اسمبلی میں ججوں کی بحالی کیلئے قرار داد نہ آسکی،اجلاس ملتوی

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں ججوں کی بحالی کے حوالے سے قرارداد پیش نہیں کی جاسکی اور اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔ قومی اسمبلی کی کارروائی میں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی بھی موجود تھے۔ ججز کی بحالی سے متعلق قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والی کمیٹی کے تمام اراکین جن میں سینئر وزیر چوہدری نثار علی خان، وزیرقانون فاروق ایچ نائیک، وزیرپٹرولیم خواجہ آصف اور مشیر داخلہ رحمن ملک شامل ہیں، قومی اسمبلی میں موجود تھے۔ قومی اسمبلی کے ایجنڈے پر پانچ آئیٹمز تھے جن میں دو توجہ دلاؤ نوٹس، وقفہ سوالات اور مقامی حکومتوں کے نظام پر تحریک التوا کے معاملات شامل تھے۔ ان میں مقامی حکومتوں کے نظام پر تحریک التوا پر بحث نہیں ہوئی۔ لاپتہ افراد کا معاملہ کمیٹی کے سپرد کرنیکی تجویز کی اسپیکر نے مخالفت کی اوراسے مسترد کر دیا، نماز جمعہ کا وقت ہونے پر اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔ قومی اسمبلی کے چوتھے اجلاس میں ججز کی بحالی کی قرارداد پیش ہونے کا امکان تھا۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے آخری روز ایوان میں عجیب افراتفری کا سماں تھا، ایوان میں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی آمد کے ساتھ ہی بڑی تعداد میں اراکین اسمبلی ان کے گرد جمع ہو گئے اور انہوں نے درخواستیں پیش کرنا شروع کر دیں کئی مواقع پر ارکان کی گپ شپ کا آہنگ اتنابلند تھا کہ کارروائی متاثر ہوئی جس پر سینئر وزیر چوہدری نثار علی خان کو اسپیکر سے مداخلت کی استدعا کرنا پڑی اور کہا کہ اس شور شرابے میں مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ مجھ سے کیا سوال پوچھا جا رہا ہے۔وزیراعظم سے ایوان میں ملاقات کرنے والوں میں اپوزیشن کے نصر اللہ بجارانی بھی شامل تھے جو اپناتعلق ہم خیال گروپ سے جوڑتے ہیں۔وزیراعظم جب وقفہ سوالات کے بعد ایوان میں داخل ہوئے تو ارکان نے زور دار ڈیسک بجا کر ان کا خیر مقدم کیا۔ وزیراعظم اور سینئر وزیر چوہدری نثار علی خان کافی دیر تک اہم امورپر بات چیت کرتے رہے جس کے دوران وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمن او وزیر قانون فاروق ایچ نائیک بھی شریک گفتگو رہے، بعد میں مشیر داخلہ رحمن ملک نے بھی وزیراعظم سے ملاقات کی۔ ایوان کا اجلاس ابتداء میں ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ بعد میں اسپیکر فہمیدہ مرزا نے صدارت سنبھال لی۔ انہوں نے بتایا کہ مختلف وزارتوں‘ محکموں‘ یونیورسٹیوں‘ تحقیقی اداروں اور پیشہ وارانہ ماہرین پر مشتمل ایک شماریاتی مشاورتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اسی طرح شماریات کے کام میں ربط پیدا کرنے کیلئے تعلقہ‘ تحصیل اور ضلع کی سطح پر رابطہ کمیٹیاں تشکیل دی جا رہی ہیں، اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا پورے ایوان کو بیٹھنا ہو گا اور ملک کو بحران سے نکالنا ہو گا۔اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے لاپتہ افراد کا معاملہ قومی اسمبلی کی کمیٹی کے سپرد کرنے کی تجویز مسترد کر دی اور کہا ہے کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لئے ایوان میں اس پر غور نہیں ہو سکتا،اسپیکر نے اخونزادہ چٹان کی اس تجویز سے اتفاق کیا کہ قبائلی خواتین کیلئے ایوان میں نشست مخصوص کی جائے۔ اسپیکر نے سیاسی جماعتوں سے کہا کہ وہ اس پر اتفاق رائے کر کے آئین میں ترمیم لائیں۔ مولانا فضل الرحمن نے جمعہ کو بھی اس بات پر زور دیا کہ قومی اسمبلی میں باجوڑ کے واقعہ پر بحث کرائی جائے، اسپیکر نے بتایا کہ جس وقت تحریک التواء زیر بحث لانا تھی مولانا اس وقت ایوان میں موجود نہیں تھے۔ اسپیکر نے یقین دلایا کہ آئندہ اجلاس میں اس تحریک کو ایوان میں پیش کیا جائے گا۔ عبدالقادر پٹیل نے کراچی سے مونا باؤ کے راستے بھارت جانے والے بعض شہریوں کی گرفتاری پر توجہ مبذول کرائی اور کہا کہ ان پاکستانی باشندوں کو جعلی ویزے کے الزام میں واپسی پر گرفتار کیا گیا ہے اگر ان کے پاس بھارت کے جعلی ویزے تھے تو روانگی کے وقت کیوں گرفتار نہیں کیا گیا گرفتار افراد میں عمر رسیدہ خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ ڈاکٹر آئت اللہ درانی نے مستونگ، کراچی، گوادر ہائی وے کے بارے میں کہا کہ ڈیڑھ سال سے اس پر کام بند ہے اس سڑک کی تعمیر کا کام دوبارہ بحال کیا جائے ندیم افضل گوندل نے کہا گنے کے کاشتکاروں کو بقایا جات کی ادائیگی نہیں کی جا رہی جس سے وہ گونا گوں مسائل سے دو چار ہیں۔

No comments: