International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Saturday, April 26, 2008

گندم بحران سابق حکومت کی بد انتظامی کا نتیجہ ہے،9 لاکھ 20 ہزارٹن گندم کی قلت ہوگی،وزیر خزانہ

اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ گزشتہ حکومت کی انتہائی بدانتظامی کی وجہ سے گندم کا بحران پیدا ہوا اور گندم کی 200 ڈالر فی ٹن برآمد اور 500 ڈالر فی ٹن درآمد کی وجہ سے ملک کو 44 ارب 90 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، یہ معاملہ قائمہ کمیٹی کو بھیجا جائے گا جو کہ اس کے ذمہ داروں کا تعین کرے گی، رواں مالی سال کے بجٹ میں انتخابات جیتنے کیلئے بڑے پیمانے پر غلط بیانی کی گئی یہ معاملہ بھی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بھیجا جائے گا۔ملک میں 9 لاکھ 20 ہزارٹن گندم کی قلت ہوگی، بیگم بیلم حسنین کے سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے وزارت خزانہ کی طرف سے ایوان کو بتایا کہ بدانتظامی سے پاکستان کو گندم کی مد میں تقریباً 45 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ سابقہ حکومت نے 200 ڈالر فی ٹن گندم برآمد کی۔ پروین مسعود بھٹی کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اپریل کے آخر تک گندم کا ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔ 9 لاکھ 20 ہزار میٹرک ٹن گندم کی قلت ہو گی۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے ڈیڑھ ملین ٹن کی درآمد کا ابھی سے انتظام کریں گے۔ اس وقت قیمتیں بہتر ہوں گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے ایوان کو بتایا کہ درآمد ہونے والی گندم ہماری گندم کے مقابلہ میں تو شاید بہتر نہیں تھی بہرحال معیار کے بارے میں اس وقت کوئی شکایت نہیں آئی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے ملک کو یہ نقصان اٹھانا پڑا کیونکہ غلط اعداد و شمار کی بنیاد پر یہ تجویز دی گئی کہ گندم کی برآمد کی اجازت دی جائے اس کے بعد درآمد کرنا پڑی اور اس کے نتیجے میں لوگ آٹے کیلئے قطاروں میں کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 4 لاکھ 58 ہزار 882 میٹرک ٹن گندم برآمد کی گئی جبکہ 17 لاکھ میٹرک ٹن درآمد کرنا پڑی۔ ڈاکٹر دونیا عزیز کے سوال پر وزیر خزانہ‘ اقتصادی امور و شماریات محمد اسحق ڈار نے بتایا کہ کابینہ کے 12اپریل 2006کو یہ فیصلہ کیا تھا کہ چھٹی مردم و خانہ شماری اکتوبر 2008 میں کی جائے گی۔وزیر خزانہ محمد اسحق ڈار نے بتایا کہ اجارہ داری کے رجحان کے خاتمہ کیلئے مسابقتی آرڈیننس اکتوبر2007ء میں لایا گیا۔ 70 شوگر ملز کو گزشتہ تین سال کے دوران اظہار وجوہ کے 194 نوٹس جاری کئے گئے اور 5380000 روپے جرمانہ وصول کیا گیا۔ ڈاکٹر دونیا عزیز کے سوال پر وزیر خزانہ محمد اسحق ڈار نے بتایا کہ 2004-05 سے 2006-07 تک گزشتہ تین سالوں میں بیرونی ممالک سے 11350 ملین ڈالر کے قرضے اور گرانٹس لی گئیں۔ اس میں 9 ارب 33 کروڑ ڈالر کا قرضہ ہے جبکہ دو ارب 13 کروڑ ڈالر کی گرانٹس ہیں۔ قرضوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 52 سال میں ملک کا قرضہ 29 ارب تھا جبکہ 8 سال میں 24 ارب کے قرضے لئے گئے اور قرضوں کا مجموعی حجم 53 بلین ہو گیا ہے۔ یہ سابق حکومت نے 8 سال کا تحفہ قوم کو دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے واپڈا‘ پاور کمپنیوں اور دوسرے اداروں کو 300 ارب کی ادائیگی کرنی ہے جسے بجٹ سے چھپایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق دور میں غیر ترقیاتی اخراجات 475 ارب روپے سے بڑھ کر 1475 ارب روپے پر چلے گئے جبکہ ٹیکسوں کی آمدن محض 990 بلین روپے ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں مختلف اداروں کو ادائیگی کیلئے 318 ارب کا بجٹ رکھا گیا‘ یہ ادائیگیاں 420 ارب سے بڑھ گئی ہیں اس طرح 102 ارب کا یہ الگ نقصان ہے۔

No comments: