International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Saturday, April 26, 2008

شہری حکومت نے سٹی ناظم سے اختیارات واپس لینے کے صوبائی نوٹیفکیشن کو ماننے سے انکار کردیا

کراچی: حکومت سندھ کی طرف سے سٹی ناظم کے اختیارات سلب کئے جانے کے نوٹیفکیشن کو سٹی گورنمنٹ نے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے تحت کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سٹی حکومت کا حصہ ہیں۔ سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کراچی نے جمعہ کو دو علیحدہ علیحدہ نوٹیفکیشن کے ذریعے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر غلام عارف کو سٹی گورنمنٹ واٹر اینڈ سینیٹیشن گروپ آف آفیسز کا ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ افسر مقرر کیا ہے جبکہ کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے چیف کنٹرولر رؤف اختر فاروق کو بلڈنگ کنٹرول گروپ آف آفیسز کا ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ افسر تعینات کردیا گیا ہے۔ سٹی گورنمنٹ کی جانب سے جاری ہوئے ان نوٹیفکیشنز کے بعد سندھ حکومت اور کراچی شہری حکومت کے درمیان شروع ہونے والی جنگ ایک نئی شکل اختیار کر گئی ہے۔ سٹی ناظم کی جانب سے جاری کئے جانے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 4 دسمبر 2002ء کو سندھ حکومت کے لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو ختم کرتے ہوئے واٹر اینڈ سینیٹیشن ڈپارٹمنٹ کے نام سے ایک نیا گروپ آف آفیسز قائم کیا تھا جس کا سربراہ ای ڈی او کو مقرر کیا گیا تھا جس میں سٹی ناظم مصطفی کمال نے ایس ایل جی او کے سیکشن 195 اور سیکشن 182 سب سیکشن 3 کے تحت حاصل اختیارات استعمال کرتے ہوئے ای ڈی او واٹر اینڈ سینیٹیشن غلام عارف خان کو ہدایت کی ہے کہ وہ بحیثیت ای ڈی او کام جاری رکھیں جبکہ دوسرے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ایس ایل جی او 2001 ء کے فرسٹ شیڈول کے سیکشن 35 پارٹ ڈی کے تحت سندھ حکومت کے لوگل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس کے تحت شہری حکومت میں ایک نیا گروپ آف آفیسز قائم کیا تھا جسے بلڈنگ کنٹرول گروپ آف آفیسز قرار دیتے ہوئے اس کو شہری حکومت کے ماتحت کیا گیا تھا۔ شہری حکومت نے ایس ایل جی او کے سیکشن 195 کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ای ڈی او بلڈنگ کنٹرول گروپ آف آفیسز رؤف اختر فاروقی کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے فرائض ایس ایل جی او کے تحت ادا کریں جس کی وضاحت ایس ایل جی او کے چھٹے شیڈول میں واضح کردی گئی ہے۔ ان دونوں نوٹیفکیشنز کی کاپیاں صوبائی وزیر بلدیات کے علاوہ چیئرمین نیب، چیف سیکریٹری سندھ، گورنر، وزیراعلیٰ سندھ اور دیگر حکام کو بھیج دی گئی ہیں۔

No comments: