اسلام آباد۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو واضح طور پر کہا ہے کہ عوام اور ملک کے مسائل حل کرنے کا جو ہمیں موقع ملا ہے زیادہ عرصہ برقرار نہیں رہے گا۔ مشرف جب تک ایوان صدر میں موجود ہیں سازشیں کرتے رہیں گے۔ اس لئے ہمیں عوامی مینڈیٹ پر جلدازجلد عملدرآمد کرنا ہوگا۔ اس امر کا اظہار انہوں نے پاکستان یونین آف جرنلسٹس کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔نوازشریف نے کہا ہے کہ مجھے کہا جارہا ہے کہ آپ کی زندگی کو خطرہ ہے اس لئے اپنی سرگرمیوں کو محدود کردوں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن مہم کے دوران بھی مجھے یہی کہا جارہا تھا کہ آپ کی زندگی کو خطرہ ہے جبکہ اب اس سے بھی زیادہ خطرہ بتایا جارہا ہے ۔مجھے سمجھ نہیں آتی کہ آخر میری زندگی کو خطرہ کیوں لاحق ہے۔ اب تو بہت سے مسائل بھی حل ہوچکے ہیں اور مزید کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ خطرہ جلد ٹل جائے گا۔
۔۔۔۔ مزید تفصیل ۔۔۔۔
٥٨ ٹو بی استعمال کرنے والے کے ہاتھ توڑ دینے چاہئیں ، نواز شریف
پاکستان میں آج بھی بعض لوگ آمریت کو دعوت دینے کی کوشش کر رہے ہیں
اعلان مری پر عملدرآمد میں کوئی ابہام نہیں، سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صحافیوں سے بات چیت
اسلام آباد ۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہاہے کہ بعض لوگ آج بھی آمریت کو دعوت دینے کی کوشش کر رہے ہیں جو موجودہ پارلیمنٹ کو توڑنے کا فیصلہ کرے اس کے ہاتھ توڑ دینے چاہئے ۔ بھوربن معاہدے کے تحت ججز کو دو نومبر کی پوزیشن پر بحال ہو نا چاہیے پیمرا آرڈیننس کو مکمل طور پر ختم ہونا چاہیے ۔ ججوں کی بحالی کے حوالے عوام تبدیلی کے انتظار میں ہیں۔ اس میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے ۔ ان خیالات کااظاہر انہوں نے ہفتہ کو پنجاب ہاؤس اسلام آباد میںپی ایف یو جے کے وفد سے ملاقات میں کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ سیاستدانوں اور عدلیہ کو وعدہ کرناچاہیے کہ آئندہ آمریت کا حصہ نہیں بنیں گے ۔ آج بھی بعض لوگ آمریت کو دعوت دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آزاد عدلیہ ہی سے ملک ، پارلیمنٹ اور خارجہ پالیسی کی خود مختاری یقینی ہو گی ۔ انہوں نے واضح کیا کہ عوام نے حالات کی تبدیلی کے لیے ووٹ دئیے ہیں ۔ عدلیہ کی بحالی پاکستان کے مفاد میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی بحالی کوئی جرم تو نہیں ہے کہ پرویز مشرف پارلیمنٹ توڑ دیں گے۔ نواز شریف نے کہا کہ ججوں کی بحالی میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ پاکستان کے مفاد میں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ان کی جماعت ججوں کی بحالی کے لیے 30 دن کی معیاد پر اب بھی قائم ہے۔ نواز شریف نے کہاکہ عوام نے ملک میں تبدیلی کے لیے اپنے ووٹوں کا استعمال کیا اور اگر کوئی موجودہ پارلیمنٹ کو توڑنے کی کوشش کرے تو اس کے ہاتھ توڑ دینے چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ قوم نے آمریت کا ساتھ نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے اور یہ کہ میں ججوں اور جمہوریت کی بحالی کے لیے صحافی برادری کابھی شکر گزار ہوں حالانکہ انہیں پیمراآرڈیننس جیسے سخت قوانین کا سامنا رہا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ ججوں کی بحالی کوئی جرم نہیں کہ جس پر صدر پرویز مشرف اٹھاون ٹو بی کا استعمال کریں بلکہ یہ عمل پاکستان کے مفاد میں ہے ۔نواز شریف نے کہاکہ ائین اور قانون کو توڑنے والے آج نہیں تو کل انصاف کے کٹہرے میں ضرور کھڑے ہوں گے۔ نواز شریف نے کہاکہ آئندہ میڈیا پر کوئی پابندی نہیں لگائی جائے گی اور میڈیا کو حکومت پر تنقید کی اجازت ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ آئین توڑنے والوں کا ضرور احتساب ہونا چاہیے ۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی رہنماوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں کچھ راہنماوں کو شہید کیاگیا تو کئی کے کاروبار بند کر دئیے گئے کئی لیڈروں کو اپنے والد کی نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی کئی رہنما سالہا سال جلا وطنی میں رہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وہ پر امید ہیں کہ ان کے ساتھی مری ڈیکلریشن پر عملدرآمد کریں گے اور یہ کہ ان کی نیت پر کوئی شک شبہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ وہ دعاگو ہیں کہ یہ حکومتی اتحاد قائم و دائم رہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے 220 ڈالر فی ٹن گندم فروخت کر کے 440 ڈالر پر دوبارہ آمد کی ۔ صدارتی محلات پر اربوں روپے خرچ کئے گئے اور صدر پرویز مشرف کے صرف ایک دورے پر 22 کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔ اور اس طرح قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹا گیا ۔اور اپنے منظور نظر افراد کو اہم عہدوں پر فائز کیا گیا حالانکہ پولیس کے سینئر سپرٹنڈنٹ کنٹریکٹ پر رکھے گئے تھے ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ ججوں کی بحالی ان کی اولین ترجیح ہے اور اس حوالے سے کوئی دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہاکہ صدر مشرف جب تک موجود ہیں سازشیں ہوں گی میںنے آصف زرداری صاحب سے کہا تھا کہ یہ موقع ہے کہ ہم صدر کو رخصت کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں ۔
۔۔۔۔ مزید تفصیل ۔۔۔۔
٥٨ ٹو بی استعمال کرنے والے کے ہاتھ توڑ دینے چاہئیں ، نواز شریف
پاکستان میں آج بھی بعض لوگ آمریت کو دعوت دینے کی کوشش کر رہے ہیں
اعلان مری پر عملدرآمد میں کوئی ابہام نہیں، سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صحافیوں سے بات چیت
اسلام آباد ۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہاہے کہ بعض لوگ آج بھی آمریت کو دعوت دینے کی کوشش کر رہے ہیں جو موجودہ پارلیمنٹ کو توڑنے کا فیصلہ کرے اس کے ہاتھ توڑ دینے چاہئے ۔ بھوربن معاہدے کے تحت ججز کو دو نومبر کی پوزیشن پر بحال ہو نا چاہیے پیمرا آرڈیننس کو مکمل طور پر ختم ہونا چاہیے ۔ ججوں کی بحالی کے حوالے عوام تبدیلی کے انتظار میں ہیں۔ اس میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے ۔ ان خیالات کااظاہر انہوں نے ہفتہ کو پنجاب ہاؤس اسلام آباد میںپی ایف یو جے کے وفد سے ملاقات میں کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ سیاستدانوں اور عدلیہ کو وعدہ کرناچاہیے کہ آئندہ آمریت کا حصہ نہیں بنیں گے ۔ آج بھی بعض لوگ آمریت کو دعوت دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آزاد عدلیہ ہی سے ملک ، پارلیمنٹ اور خارجہ پالیسی کی خود مختاری یقینی ہو گی ۔ انہوں نے واضح کیا کہ عوام نے حالات کی تبدیلی کے لیے ووٹ دئیے ہیں ۔ عدلیہ کی بحالی پاکستان کے مفاد میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی بحالی کوئی جرم تو نہیں ہے کہ پرویز مشرف پارلیمنٹ توڑ دیں گے۔ نواز شریف نے کہا کہ ججوں کی بحالی میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ پاکستان کے مفاد میں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ان کی جماعت ججوں کی بحالی کے لیے 30 دن کی معیاد پر اب بھی قائم ہے۔ نواز شریف نے کہاکہ عوام نے ملک میں تبدیلی کے لیے اپنے ووٹوں کا استعمال کیا اور اگر کوئی موجودہ پارلیمنٹ کو توڑنے کی کوشش کرے تو اس کے ہاتھ توڑ دینے چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ قوم نے آمریت کا ساتھ نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے اور یہ کہ میں ججوں اور جمہوریت کی بحالی کے لیے صحافی برادری کابھی شکر گزار ہوں حالانکہ انہیں پیمراآرڈیننس جیسے سخت قوانین کا سامنا رہا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ ججوں کی بحالی کوئی جرم نہیں کہ جس پر صدر پرویز مشرف اٹھاون ٹو بی کا استعمال کریں بلکہ یہ عمل پاکستان کے مفاد میں ہے ۔نواز شریف نے کہاکہ ائین اور قانون کو توڑنے والے آج نہیں تو کل انصاف کے کٹہرے میں ضرور کھڑے ہوں گے۔ نواز شریف نے کہاکہ آئندہ میڈیا پر کوئی پابندی نہیں لگائی جائے گی اور میڈیا کو حکومت پر تنقید کی اجازت ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ آئین توڑنے والوں کا ضرور احتساب ہونا چاہیے ۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی رہنماوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں کچھ راہنماوں کو شہید کیاگیا تو کئی کے کاروبار بند کر دئیے گئے کئی لیڈروں کو اپنے والد کی نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی کئی رہنما سالہا سال جلا وطنی میں رہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وہ پر امید ہیں کہ ان کے ساتھی مری ڈیکلریشن پر عملدرآمد کریں گے اور یہ کہ ان کی نیت پر کوئی شک شبہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ وہ دعاگو ہیں کہ یہ حکومتی اتحاد قائم و دائم رہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے 220 ڈالر فی ٹن گندم فروخت کر کے 440 ڈالر پر دوبارہ آمد کی ۔ صدارتی محلات پر اربوں روپے خرچ کئے گئے اور صدر پرویز مشرف کے صرف ایک دورے پر 22 کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔ اور اس طرح قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹا گیا ۔اور اپنے منظور نظر افراد کو اہم عہدوں پر فائز کیا گیا حالانکہ پولیس کے سینئر سپرٹنڈنٹ کنٹریکٹ پر رکھے گئے تھے ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ ججوں کی بحالی ان کی اولین ترجیح ہے اور اس حوالے سے کوئی دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہاکہ صدر مشرف جب تک موجود ہیں سازشیں ہوں گی میںنے آصف زرداری صاحب سے کہا تھا کہ یہ موقع ہے کہ ہم صدر کو رخصت کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں ۔
No comments:
Post a Comment