International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Saturday, April 26, 2008
موبائل کمپنیوں نے ٢٢ مئی تک ساڑھے ٧٤ لاکھ سے زائد غیر رجسٹرڈ سیمیں بند نہ کی اور ٣٠ جون تک ساڑھے ٣ کروڑ سموں کی نادرا سے تصدیق نہ کروائی تو ٣٥ کروڑ رو
اسلام آباد۔ چیئرمین مجلس قائمہ داخلہ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا ہے کہ اگر موبائل کمپنیوں نے 22 مئی 2008 ء ساڑھے 74 لاکھ سے زائد غیر رجسٹرڈ سیمیں بند نہ کیں تو پی ٹی اے ان پر 35 کروڑ ر وپے تک جرمانہ کر سکتا ہے ۔ اور اگر 30 جون تک ساڑھے 3 کروڑ سموں کی تصدیق موبائل کمپنیوں نے نادرا سے نہ کروائی تو بھی ان کمپنیوں پر 35 کروڑ روپے جرمانہ ہو گا اور اگراس کے بعد بھی قواعد و ضوابط پر عمل نہ کیا گیا تو کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کیے جائیں گے موبائل کمپنیوں کے حوالے سے پیچیدہ مسائل کے حل کے لیے چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ۔ موبائل کمپنیوں کو غیر اخلاقی اشتہارات بھی دکھانے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ تمام موبائل کمپنیوں سے آڈٹ رپورٹس لیں گے اور جن کمپنیوں نے اس کے قبل آڈٹ رپورٹ فراہم کرنے سے انکار کیا تھا ان کے خلاف کارروائی کے لیے سینٹ کمیٹی فیصلہ کرے گی۔ گزشتہ روز سینٹ کی قائمہ کمیٹی کی خصوصی کمیٹی کے اجلا س کے بعد اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس اسی اجلاس کا تسلسل تھا جو 22 اپریل کو ہوا تھا اس کا ایجنڈا غیر رجسٹرڈ سیمیں ہی تھیں اجلاس میںسینیٹررزاق خان ‘ سینیٹر گلشن سعید ‘ سینیٹر سعدیہ عباسی ‘ سینیٹر عبدالخالق پیرزادہ ‘ سیکرٹری داخلہ سید کمال شاہ ‘ محمد ظفیر عباسی ‘ چیئرمین نادرا سلیم معین ‘ سیکرٹری وزارت آئی ٹی حفیظ الرحمان ‘ چیئرمین پی ٹی اے شہزاد عالم ‘ ممبر پی ٹی اے نصر الکریم غزنوی ‘ ڈپٹی سیکرٹری داخلہ اسلم ‘ کیبنٹ ڈویژن کے اسسٹنٹ سیکرٹری و دیگر اعل حکام نے شرکت کی ۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں 74 لاکھ 53 ہزار پانچ سو آٹھ غیر رجسٹرڈ موبائل کنکشن جاری کیے گئے تھے جس پر کمیٹی نے موبائل کمپنیوں کو 22 مئی 2008 ء کی ڈیڈ لائن دی ہے کہ ان موبائل سموں کو بند کردیا جائے ورنہ انہیں نوٹس جاری کرنے کے بعد پی ٹی اے 35 کروڑ روپے کا جرمانہ کرے گی اسی طرح ساڑھے تین کروڑ سمیں ایسی ہیں جن کی تصدیق نادرا سے نہیں کروائی گئی اگر موبائل کمپنیوں نے ان سموں کی نادرا سے تصدیق نہ کروائی تو انہیں بھی 35 کروڑ جرمانہ کیا جائے گا اور بعد میں ان کے لائسنس بھی منسوخ کردئیے جائیں گے انہوں نے کہا کہ ہم نے ان مسائل کو دیکھنے کے لیے ایک چار رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جس میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا نمائندہ ‘ وزارت داخلہ کا نمائندہ ‘ چیئرمین نادرا اور پی ٹی اے کے نمائندے شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے کمپنیوں سے کہا ہے کہ ایک شناختی کارڈ پر ایک کمپنی صرف 10 سمیں جاری کر سکتی ہے دس سے زائد جن کی سیمیں جاری کی گئی ہیں انہیں بند کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ موبائل کمپنیاں جو غیر اخلاقی اشتہارات ٹی وی چینلز پر دے رہی ہیں جن میں ہیپی آورز ‘ نائٹ ٹاک شاک ‘ کی طرز کے اشتہارات ہمارے معاشرے میں اخلاقی برائیاں پھیلا رہے ہین ہماری نوجوان نسل کو گمراہ کررہے ہیں ان کو کسی صورت نہیں چلنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موبائل کمپنیوں سے یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ وہ تین ہفتوں کے اندر ہمیں ان تمام مسائل کے بارے میں اپنی پالیسی سے آگاہ کریں کہ اگر ان کی فرنچائز کے لوگ غیر قانونی کام کریں تو وہ ان کے خلاف کیا کارروائی کریں گے انہوں نے کہا کہ جوپالیسی موبائل کمپنیاں تین ہفتوں کے اندر لائیں گی تو پھر ہم انہیں بتائیں گے کہ انہیں کیا کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کمیٹی کے پچھلے اجلاس میں تمام موبائل کمپنیوں سے ان کی آڈٹ رپورٹس مانگی تھیں جو انہوں نے دینے سے انکار کردیا تھا ہم ان کی آڈٹ رپورٹس بھی لیں گے کیونکہ آئین کے مطابق ہم ان سے آڈٹ رپورٹس طلب کر سکتے ہیں اور ان کو آڈٹ کے اعلیاداروں سے چیک کروائیں گے کہ یہ کمپنیاں کتنی سرمایہ کاری ملک کے اندر لائی ہیں اور کتنی کمی کرکے لے جا چکی ہیں انہوں نے کہا کہ آڈٹ رپورٹس طلب کرسکتے ہیں اور ان کو آڈٹ کے اعلی اداروں سے چک کروائیں گے کہ یہ کمپنیاں کتنی سرمایہ کاری ملک کے اندر لائی ہیں اور کتنی کمائی کرکے لے جا چکی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آڈٹ رپورٹس دینے سے انکار کرنے والی کمپنیوں کے خلاف بھی کمیٹی فیصلہ کرکے کارروائی کرے گی ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment