International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Saturday, April 26, 2008

نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں کروڑوں روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف

اسلام آباد: نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں کروڑوں روپے کی بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ انکشاف اتھارٹی کے 2005-06 کے آڈٹ کے دوران ہوا۔ رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی ہے اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں اس پر تفصیل سے بحث ہوگی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کوہاٹ ٹنل پروجیکٹ کی رابطہ سڑکوں کے اصل ڈیزائن کو تبدیل کرکے نیا روٹ دیا گیا جو مہنگا پڑا کیونکہ اس میں پہاڑ کی کٹائی کا عمل زیادہ تھا اس طرح 470ملین روپے کے اضافی اخراجات برداشت کرنے پڑے۔ پنڈی بھٹیاں فیصل آباد (ایم تھری) پروجیکٹ میں مٹی کی غیرضروری بھرائی سے 197.7ملین روپے کا نقصان ہوا۔ اتھارٹی کے ڈائریکٹر ریونیو نے برج فنانسنگ کے نام پر ادارے کے فنڈز کو ایسے منصوبوں کے لئے منتقل کیا جس کے لئے فنڈز دستیاب نہیں تھے۔ اس طرح منافع کی مد میں 191.6ملین روپے کا نقصان ہوا۔ کوہاٹ ٹنل پروجیکٹ کے ایک پل کے ڈیزائن کی خلاف ورزی کی گئی جس کے باعث ادارے کو 154.2ملین روپے کے اضافی اخراجات برداشت کرنا پڑے۔ مانسہرہ‘ ناران‘ جالی کنڈ روڈ پر کنسلٹنٹ نے ادائیگی کے بلوں پر غلط شق کا اطلاق کیا جس سے 129.3ملین کے اضافی اخراجات اٹھانے پڑے۔ کوہاٹ ٹنل پروجیکٹ میں ٹھیکیدار کو درآمدی آئٹمز کے نام پر 88.8ملین روپے زائد ادا کئے گئے جبکہ ٹھیکیدار درآمدی آئٹمز کی فہرست پیش کرنے میں ناکام رہا۔ گوادر‘ تربت‘ ہوساب (ایم ایٹ) سیکشن پر ٹھیکیدار کو ہائر ریٹ دے کر79.6ملین روپے کی زائد ادائیگی کی گئی۔ یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ باڑیاں‘ نتھیا گلی‘ ایبٹ آباد روڈ کی تعمیر اور کوہاٹ ٹنل پروجیکٹ میں تعمیراتی فرموں کو گاڑیوں کی خریداری‘ لیب کے آلات‘ آفس ایکوئپمنٹ اور فرنیچر وغیرہ کے لئے چھ کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی لیکن اس کے ڈسپوزل کے بارے میں کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں ہے۔ کراچی ناردرن بائی پاس تعمیر کرنے والی فرم کو این ایچ اے کے ریجنل آفس کی بلڈنگ کا ٹھیکہ ٹینڈر کئے بغیر تخمینہ لاگت سے 11.27فیصد زیادہ ریٹ پر دیا گیا جبکہ اس فرم نے مین پروجیکٹ تخمینہ لاگت سے 15.78فیصد کم ریٹ پر لیا تھا۔ اس طرح رولز کی واضح خلاف ورزی کی گئی۔ اس طرح 28.2ملین کے اخراجات خلاف ضابطہ کئے گئے۔ اتھارٹی نے ڈی آئی خان مغل کوٹ پراجیکٹ میں کنٹریکٹ کی کلاز سی کا غلط اطلاق کرکے 27.7ملین کی زائد ادائیگی کی گئی۔ گوادر‘ تربت‘ ہوساب روڈ کے پروجیکٹ میں 24.3ملین کی زائد ادائیگی کی گئی۔ انڈس ہائی وے پروجیکٹ میں 20.8ملین کی زائد ادائیگی کی گئی۔ غلط بیس ریٹ کا اطلاق کرکے جنرل منیجر بلکسر نے 18.4ملین کی زائد ادائیگی کی گئی۔ راجن پور ڈی جی خان روڈ زیادہ ریٹ دے کر 16.6ملین روپے کی زائد ادائیگی کی گئی۔ کھاریاں ہائی وے کی بحالی اور امپروومنٹ کے پروجیکٹ پر 16.3ملین روپے کی زائد ادائیگی کی گئی۔ 2004 میں جاپان سے چار ٹویوٹا گاڑیاں درآمد کی گئیں اور ایک کروڑ 60لاکھ کے بلاجواز اخراجات کئے گئے۔ مکران کوسٹل ہائی وے پروجیکٹ پر 89لاکھ روپے کی زائد ادائیگی کی گئی۔ اوکاڑہ بائی پاس پروجیکٹ پر کنسلٹنٹ فرم کی تقرری اخبار میں اشتہار دیئے بغیر کی گئی جو رولز کی خلاف ورزی ہے۔ پنڈی بھٹیاں‘ فیصل آباد موٹر وے پر مٹی کی بھرائی ضرورت سے زیادہ کرنے سے 65لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ کوہاٹ ٹنل پروجیکٹ پر شیڈول ریٹ کی خلاف ورزی کرکے 42لاکھ روپے کی زائد ادائیگی کی۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ٹھیکے دینے کے عمل کو شفاف بنایا جائے‘ ذمہ دار افسروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور زائد ادائیگیوں کی ریکوری کی جائے۔

No comments: