لندن ۔ وفاقی وزیر تعلیم اور مسلم لیگ ن کے ترجمان احسن اقبال نے کہا ہے کہ ججوں کی بحالی سے متعلق ان کی جماعت کا موقف بالکل واضح ہے اور مسلم لیگ ن اپنے وعدے پر قائم ہے حکمران اتحاد کراس روڈ پر کھڑا ہے۔ اتحادی جماعتوں کوایک راستہ چننا ہو گا کہ آیا اتحاد کو مضبوط کیا جائے یا مشرف کے مفادات کو تحفظ دیا جائے ۔ ایک انٹرویو میں احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہم کسی بھی صورت جنرل مشرف کے اقدامات کو نہیں مانتے ۔ اگر چیف جسٹس بحال نہ ہوئے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ صدر مشرف نے 9 مارچ 2007 ء کو جو اقدام کیا اور ملک میں بد امنی کی جو فضاء پھیلی وہ صحیح تھی اور ہمء نے اسے قبول کیا تو پھر اس طرح گزشتہ سال سے قربانیاں اور کوششوں کا کیا فائدہ ہوا۔ اس لیے ہم اس معاملے پر کوئی سمجھوتہ یا کسی قسم کی لچک کا مظاہرہ نہیں کر سکتے ۔ اگر ججز بحال نہ ہوئے تو مستقبل میں کوئی بھی جج قانون و انصاف کے مطابق فیصلہ نہیں کرے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اعلان مری غیر مشروط معاہدہ ہے اس میں کسی قسم کی شرط نہیں لگائی گئی ہے۔ اب مجھے یقین ہے کہ ہم ایک کراس روڈ پر کھڑے ہیں۔ جہاں پر اتحادی جماعتوں کے درمیان یہ فیصلہ ہونا ہے کہ ایا اس اتحادی حکومت کو جمہوریت کو مستحکم کرناہے یا جنرل مشرف کے مفادات کو استحکام بخشنا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اتحادی پاٹنرز کو ان دو راستوں میں سے ایک راستہ چننا ہے ۔انہوں ن کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ اگر ہم اس اتحاد کو مضبوط کرناچاہتے ہیں تو ہمیں صدر مشرف کے کسی بھی قسم کے مفاد سے خود کو الگ کر کے اتحاد کا محافظ بننا چاہیے ۔ 30 اپریل تک ججوں کی بحالی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہاکہ انشاء اللہ ججز کی بحالی جمہوریت کی بحالی اور ائین کی بالا دستی کی طرف پہلا قدم ہو گا۔ اس کے بعد چارٹر اف ڈیموکریسی میں شامل منشور کو بھی عملی جامہ پہنایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے چارٹر آف ڈیموکریسی میں واضح لکھا ہے کہ تمام صدارتی اختیارات 17 ترمیم کے ذریعے حاصل کئے جا چکے ہیں وہ اس لیے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ دونوں اتحادی جماعتوں نے صدر مشرف کی جانب سے آئین میں کئے گئے ترامیم ختم کرنے کا عزم کیاہوا ہے اور دونوں جماعتیں چارٹر آف ڈیموکریسی عملدرآمد کی پابند ہیں ۔ جمہوریت کے سفر کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ کم از کم ہماری پارٹی کا موقف واضح ہے کہ وہ صدر کے ساتھ نہیں چل سکتی اور پاکستان میں جمہوری عمل اور صدر مشرف آگ اور پانی کے مترادف ہیں اور یہ دونوں چیزیں اکٹھی نہیں ہو سکتی ۔ موجودہ سیٹ اپ میں صدر مشرف فٹ نہیں انہوں نے کہاکہ اب وفاق کی مضبوطی کی ضرورت ہے اور اتحادی جماعتوں کے لیے اس معاملے پر ہم آہنگی پیدا کر کے جمہوریت کے فروغ کے لیے جلد از جلد پیشرفت کرنی چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں جنرل مشرف سے کل کی بجائے آج نجات حاصل کرنا چاہیے تاکہ ملک میں جمہوریت فروغ پا سکے ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Saturday, April 26, 2008
مسلم لیگ ن کا ججوں کی بحالی سے متعلق موقف بالکل واضح ہے۔احسن اقبال
لندن ۔ وفاقی وزیر تعلیم اور مسلم لیگ ن کے ترجمان احسن اقبال نے کہا ہے کہ ججوں کی بحالی سے متعلق ان کی جماعت کا موقف بالکل واضح ہے اور مسلم لیگ ن اپنے وعدے پر قائم ہے حکمران اتحاد کراس روڈ پر کھڑا ہے۔ اتحادی جماعتوں کوایک راستہ چننا ہو گا کہ آیا اتحاد کو مضبوط کیا جائے یا مشرف کے مفادات کو تحفظ دیا جائے ۔ ایک انٹرویو میں احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہم کسی بھی صورت جنرل مشرف کے اقدامات کو نہیں مانتے ۔ اگر چیف جسٹس بحال نہ ہوئے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ صدر مشرف نے 9 مارچ 2007 ء کو جو اقدام کیا اور ملک میں بد امنی کی جو فضاء پھیلی وہ صحیح تھی اور ہمء نے اسے قبول کیا تو پھر اس طرح گزشتہ سال سے قربانیاں اور کوششوں کا کیا فائدہ ہوا۔ اس لیے ہم اس معاملے پر کوئی سمجھوتہ یا کسی قسم کی لچک کا مظاہرہ نہیں کر سکتے ۔ اگر ججز بحال نہ ہوئے تو مستقبل میں کوئی بھی جج قانون و انصاف کے مطابق فیصلہ نہیں کرے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اعلان مری غیر مشروط معاہدہ ہے اس میں کسی قسم کی شرط نہیں لگائی گئی ہے۔ اب مجھے یقین ہے کہ ہم ایک کراس روڈ پر کھڑے ہیں۔ جہاں پر اتحادی جماعتوں کے درمیان یہ فیصلہ ہونا ہے کہ ایا اس اتحادی حکومت کو جمہوریت کو مستحکم کرناہے یا جنرل مشرف کے مفادات کو استحکام بخشنا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اتحادی پاٹنرز کو ان دو راستوں میں سے ایک راستہ چننا ہے ۔انہوں ن کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ اگر ہم اس اتحاد کو مضبوط کرناچاہتے ہیں تو ہمیں صدر مشرف کے کسی بھی قسم کے مفاد سے خود کو الگ کر کے اتحاد کا محافظ بننا چاہیے ۔ 30 اپریل تک ججوں کی بحالی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہاکہ انشاء اللہ ججز کی بحالی جمہوریت کی بحالی اور ائین کی بالا دستی کی طرف پہلا قدم ہو گا۔ اس کے بعد چارٹر اف ڈیموکریسی میں شامل منشور کو بھی عملی جامہ پہنایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے چارٹر آف ڈیموکریسی میں واضح لکھا ہے کہ تمام صدارتی اختیارات 17 ترمیم کے ذریعے حاصل کئے جا چکے ہیں وہ اس لیے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ دونوں اتحادی جماعتوں نے صدر مشرف کی جانب سے آئین میں کئے گئے ترامیم ختم کرنے کا عزم کیاہوا ہے اور دونوں جماعتیں چارٹر آف ڈیموکریسی عملدرآمد کی پابند ہیں ۔ جمہوریت کے سفر کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ کم از کم ہماری پارٹی کا موقف واضح ہے کہ وہ صدر کے ساتھ نہیں چل سکتی اور پاکستان میں جمہوری عمل اور صدر مشرف آگ اور پانی کے مترادف ہیں اور یہ دونوں چیزیں اکٹھی نہیں ہو سکتی ۔ موجودہ سیٹ اپ میں صدر مشرف فٹ نہیں انہوں نے کہاکہ اب وفاق کی مضبوطی کی ضرورت ہے اور اتحادی جماعتوں کے لیے اس معاملے پر ہم آہنگی پیدا کر کے جمہوریت کے فروغ کے لیے جلد از جلد پیشرفت کرنی چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں جنرل مشرف سے کل کی بجائے آج نجات حاصل کرنا چاہیے تاکہ ملک میں جمہوریت فروغ پا سکے ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment