نوشہرہ ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ اگر تیس اپریل تک معزول ججوں کو بحال نہ کیاگیا تو یکم مئی کو اے پی ڈی ایم کا اجلاس بلا کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے،ججوں کو بحال کرنا موجودہ حکومت کے لئے ایک ٹسٹ کیس ہے ،حکومت فوری طور پر صدر مشرف کا مواخذہ کرے ،اگر حکومت نے مشرف کا مواخذہ نہ کیا تو یہ جمہوریت کی نفی ہو گی ،ججز کی بحالی میں مسلم لیگ (ن)کا موقف واضح ہے ،ملک میں غذائی اجناس کی قلت کا ذمہ دار مشرف ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج اپنے رابطہ دفتر نوشہرہ میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ اس وقت پوری قوم کی نظریں موجودہ حکومت کے مری معاہدے پر لگی ہوئی ہیں مری معاہدے کے مطابق ججز کی بحالی کے لئے جو ایک مہینے کا الٹی میٹم دیاگیا تھا اس میں صرف پانچ دن باقی ہیں لیکن ابھی تک دونوں پارٹیوں نے اس کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا اور اس کے لئے بلایاگیا اسمبلی اجلاس بھی ملتوی کر دیا ۔انہوں نے کہا کہ عوام نے دونوں پارٹیوں کو جو میڈیٹ دیا وہ صدر مشرف کے خلاف اور ساٹھ معزول ججوں کو بحال کرنے کے لئے دیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے اندرونی حالات امریکہ کی ایماء پر اور اس کی خوشنودی کے لئے خراب کئے گئے ہیں ملک میں کوئی عسکریت پسند نہیں ہے ۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ایک طرف صدر مشرف امریکہ سے دوستی اور تعلقات بہتر بنا رہے ہیں لیکن دوسری طرف امریکہ کے فوجی پاکستانی فوج پر عدم اعتماد کا اظہار کر کے خوب کاروائی کرتے ہیں جو باعث شرم ہے اور پاکستانی عوام کی غیرت کو للکارنے کے مترادف ہے وقت کا تقاضا ہے کہ صدر مشرف کا راستہ روکا جائے ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ ہم معزول ججوں کی بحالی اور بعد ازاں ان کی مدت ملازمت میں کمی یا جبرا ریٹائرمنٹ کے بھی خلاف ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تیس اپریل تک حکومت نے تین نومبر کے اقدام کو غیر آئینی قرار نہ دیا اور معزول ججوں کو اپنی حیثیت پر برقرار نہ رکھا تو اے پی ڈی ایم یکم مئی کو اجلاس بلا کر حکومت کو ان کا وعدہ یاد دلائے گی ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں خوراک کی اشیاء کی قلت اور مہنگائی کی جو لہر ہے اور ملک میں بجلی کا جو شدید بحران ہے اس کے ذمہ دار مشرف ہیں ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment