International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, April 29, 2008

ایران پاکستان کو 1100 میگاواٹ بجلی دیگا،گیس پائپ لائن معاہدے پر جلد دستخط ہو نگے

اسلام آباد : پاکستان اور ایران نے پاک ایران بھارت گیس پائپ لائن منصوبے کے تحت امور پر اتفاق کر لیا ہے اور اس معاہدے پر جلد تہران میں دستخط ہونگے۔ ایران پاکستان کو 1100 میگاواٹ بجلی بھی فراہم کریگا۔ اس بات کا فیصلہ صدر پرویز مشرف اور ایران کے صدر محمود احمدی نژاد کے درمیان پیر کو یہاں ایوان صدر میں باضابطہ مذاکرات کے دوران طے پایا۔احمدی نژاد نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے بھی ملاقات کی، اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ ہم بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کے پیش نظر ایران سے مزید بجلی خریدیں گے،ملاقاتوں میں دونوں ممالک کے سیاسی اور سفارتی تعلقات کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا،ایرانی صدر نے کہا کہ ایران پاکستان کی ترقی و خوشحالی پر یقین رکھتا ہے اورپائپ لائن منصوبے میں چین کی شمولیت کا خیر مقدم کرے گا،صدر کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ گیس منصوبہ امن اور دوستی کو فروغ دے گااور جلد ہی پاک ایران تجارت ایک ارب ڈالر تک پہنچ جائیگی،تفصیلات کے مطابق وفود کی سطح پر مذاکرات سے قبل صدر پرویز مشرف اور صدر احمدی نژاد کے درمیان ون ٹوون ملاقات ہوئی جس میں دوطرفہ تعلقات  پاک ایران بھارت گیس پائپ لائن منصوبے  باہمی اقتصادی تعلقات کے علاوہ خطے اور علاقے کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ 2005ء میں صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد احمدی نژاد کی صدر پرویز مشرف سے اس دورے میں پہلی ون ٹوون ملاقات تھی۔ اس ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ ایران پاکستان کو 1100میگاواٹ بجلی فراہم کرے گا  یہ بجلی بلوچستان میں استعمال کی جائے گی۔ پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد ایرانی صدر  پاکستان کا دورہ کرنے والے پہلے غیرملکی سربراہ مملکت تھے۔ پاکستانی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت میں پاکستان اور ایران نے آئی پی آئی گیس پائپ لائن منصوبے پر جلد دستخط کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ساڑھے 7ارب ڈالر کی لاگت سے یہ منصوبہ مکمل ہو گا۔ ایرانی صدر نے اس منصوبے کے معاہدہ پر دستخط کرنے کیلئے صدر پرویز مشرف کو ایران کے دورے کی دعوت دی، جسے صدر نے منظور کر لیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے صدر سے ایرانی صدر کی ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ یہ ملاقات بہت مثبت اور مفید رہی جس میں آئی پی آئی گیس پائن لائن کے منصوبے پر جلد دستخط کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی آئی گیس پائپ لائن امن اور دوستی کو فروغ دیگی۔ صدر نے پاکستان میں توانائی کے بحران کا ذکر کیا اور کہا کہ پاکستان کو اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے بجلی کی ضرورت ہے۔ ایران پاکستان کو توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے گیارہ سو میگاواٹ بجلی فراہم کریگا۔ دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیاکہ اقتصادی تعلقات کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے اور کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام خطے کیلئے ضروری ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایوان صدر میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ پاک ایران سربراہی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں اور اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں وزرائے خارجہ سے کہا گیا کہ وہ گیس پائپ لائن سمجھوتے پر دستخط کیلئے تاریخ کا تعین کریں۔ ایران نے پاکستان کے راستے چین تک گیس پائپ لائن بچھانے کے بارے میں پاکستان کی تجویز پر بھی مثبت ردعمل کا اظہار کیا۔ ایرانی صدر نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کی ضروریات پوری کرنے کیلئے سرحدی علاقوں خصوصاً گوادر میں 1100 میگاواٹ بجلی فراہم کریگا۔ قبل ازیں ایران ان علاقوں میں 35میگاواٹ بجلی فراہم کر رہا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے افغانستان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ قبل ازیں ایران کے صدر محمود احمدی نژاد پاکستان کے مختصر دورے پر اسلام آباد پہنچے۔ چکلالہ ائربیس پر وفاقی وزیر راجہ پرویز اشرف نے ایرانی صدر کا استقبال کیا۔ ایرانی صدر کا سری لنکا جاتے ہوئے اسلام آباد میں یہ مختصر قیام تقریباً چار گھنٹے کیلئے تھا۔ ایران کے نائب صدر اسفند یار رحیم، وزیر خارجہ منوچہر متقی‘ وزیر تجارت‘ وزیر پٹرولیم ڈاکٹر زرگر اوراعلیٰ حکام بھی انکے ہمراہ تھے۔دوسری جانب وزیراعظم ہاؤس میں ایران کے صدر محمود احمدی نژاد سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کا خواہشمند ہے اور وہ توانائی کی اپنی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ایران سے مزید بجلی خریدے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران ایک اہم ملک ہے اور پاکستان خطہ میں امن و استحکام کو فروغ دینے کیلئے اس کے تعاون کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ایران کے صدر احمدی نژاد کے اعزاز میں ظہرانے کا بھی اہتمام کیا۔ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے علاقائی و عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ دہشت گردی و انتہا پسندی کے مسئلہ پر وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اس لعنت پر قابو پانے کیلئے ایک جامع حکمت عملی پر عمل کر رہی ہے جو سیاسی مذاکرات، سماجی و اقتصادی ترقی اور سیکورٹی اقدامات پر مشتمل ہے۔ وزیراعظم نے فوڈ اور انرجی سیکورٹی کی اشد ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو ان چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

No comments: