International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, April 29, 2008

صوبہ سرحد پر مسلط کردہ جنگ ہماری جنگ نہیں ، طاقت کے استعمال سے مسائل حل نہیں ہوتے ۔وزیر اعلیٰ سرحد


پشاور ۔ صوبہ سرحد کے وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ مسلط کر دہ جنگ پرایا جنگ ہے اور یہ ہماری جنگ نہیں ہے ۔ طاقت سے مسائل کا حل ممکن نہیں اور ہم نے دیکھا کہ طاقت کے استعمال سے جواب بھی طاقت سے آیا اوروزیرستان سے لیکر سوات تک طاقت کے استعمال سے مسئلہ بگڑ گیا ۔ مذاکرات آسان کام نہیں ۔ اور ہم نے مولانا صوفی محمدکو انسانی ہمدردی پر رہا کیا ۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ سرحد امیر حیدر خان ہوتی نے پشاور پریس کلب کے نو منتخب کابینہ کے حلف برادری سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ایران کے قونصل جنرل اقبال اضغری ، صوبائی وزراء میاں افتخار حسین ، زر شید خان ، سردارحسین بابک سمیت صحافیوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی ۔ وزیر اعلیٰ سرحد نے کہاکہ صوبہ سرحد میں اس وقت امن وامان کا مسئلہ اہم ہے اور عوام نے ہمیں امن وامان کے مسئلے پر ووٹ دیاہے اس لئے یہ صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ پوری قوم کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مذاکر ات میں تعاون کرے۔ انہوں نے کہاکہ یہ مسئلہ انتہائی پیچدہ ہے اور یہ کوئی دو گاؤںکا جرگہ نہیں بلکہ یہ پرانا مسئلہ ہے جو وزیرستان سے شروع ہو کر سوات تک پہنچ گیا ہے ۔ اس آگ کو مزید پھیلنے کے بجائے اس کا راستہ روکنا چاہیے اور میں تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مذاکرات کے عمل میں شامل ہو جائیں ۔ انہوں نے کہاکہ بعض عناصر اس مذاکرتی عمل کو سبو تاژ کرنا چاہتے ہیں ۔ تاہم اس کا راستہ روکنا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا صوفی محمد کی رہائی سے اس کا کردار لازم تھا اس لئے انہیں رہا کیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ جب تک افغانستان میں امن قائم نہیں ہوتا قبائلی علاقوں میں امن قائم نہیں ہو سکتا ۔ اس لئے ہماری مرکزی حکومت سے اپیل ہے کہ وہ امن قائم کرنے میں صوبائی حکومت کی مدد کرے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ صوبائی خود مختیاری ایک اہم ایشو ہے ۔ وسائل تو صوبے کے پاس ہے ۔ لیکن اس پراختیار ہمارا نہیں ہے صوبہ سرحد کو ترقی یافتہ بنانے کے لئے ان کے وسائل دینے ہو نگے ۔ وزیر اعلیٰ سرحد نے کہاکہ میڈیا کا کردار موجودہ زمانے میں بہت اہم ہے اور میں نے پہلے بھی درخواست کی ہے کے مثبت تنقیدکو خوش آمدید کہا جائے گا اس لئے میں مثبت تنقید کی امید رکھتا ہو ۔ انہوں نے صحافیوں سے اپیل کی کہ وہ صوبہ سرحد میں عوام کے مسائل کے حل میں حکومت کا ساتھ دے ۔

No comments: