٭۔ ۔ ۔ 3 نومبر کا اقدام غیر آئینی ہے اور پرویز مشرف بھی آئینی صدر نہیں ہیں اس لئے ججوں کو 2 نومبر 2007ء کی پوزیشن پر بحال کرنا اور مشرف کو جانا ہو گا
٭۔ ۔ ۔ آصف علی زرداری اپنے 1.5 بلین ڈالر کے اثاثوں کو بچانے کیلئے دوبئی بھاگ گئے، حکمران ججوں کو بحال نہ کریں تو عوام اور وکلاء خود انہیں ان کے منصب پر بٹھادیں گے
۔۔۔۔۔۔۔ وکلاء ، سیاسی تنظیموں اور سوک سوسائٹی کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس کے بعد شرکاء کی پریس کانفرنس
لاہور۔ عوام نے حکمرانوں کو ججوں کی بحالی کیلئے مینڈیٹ دیا ہے اگر کوئی سمجھتا ہے کہ عوام نے انہیں یہ مینڈیٹ نہیں دیا اور وہ اس سے انحراف کریں گے تو عوام انہیں خود سمجھالیں گے ۔ کل رات ١٢ بجے تک انتظار کریں گے ۔ اعلان مری کے تحت جج بحال نہ ہوئے تو 3 مئی کے لئے اجلاس میں وکلاء اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔ اس امر کا اظہار وکلاء و سیاسی تنظیموں اور سوک سوسائٹی کی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد کمیٹی کے چیئرمین ضیاء اللہ خان نے جماعت اسلامی پنجاب کے امیر لیاقت بلوچ ، تحریک انصاف پنجاب کے صدر احسن رشید ، خاکسار تحریک کے سربراہ حمید الدین المشرقی اور دیگر سیاسی جماعتوں و تنظیموں کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ قبل ازیں اجلاس میں شرکاء نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے اس بیان کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا کہ عوام نے انہیں ججوں کی بحالی کا نہیں بلکہ روٹی ، کپڑا اور مکان کا مینڈیٹ دیا ۔ شرکاء نے کہا کہ آصف علی زرداری این آر او کے تحت ملنے والے مفادات کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن عوام انہیں کسی طور پر بھاگنے نہیں دیں گے اور حکمران اتحاد کو اگر برسر اقتدار رہنا ہے تو ججوں کو غیر مشروط طور پر بحال کرنا پڑے گا ۔ جسٹس (ر) ناصرہ جاوید نے کہا کہ آصف علی زرداری 1.5 ملین ڈالر کے اثاثوں کو بچانے کیلئے دوبئی بھاگ گئے ہیں کیوںکہ ججوں کی بحالی کی صورت میں انہیں خدشہ ہے کہ این آر او پھر سے اوپن نہ ہو جائے ۔ انہوں نے کہا کہ معزول کئے جانے والے جج آئینی طور پر اب بھی جج ہیں اور اگر حکمران انہیں بحال نہیں کرتے تو پھر خود وکلاء کو عوام کی طاقت کے ساتھ ان ججوں کو عدالت لے جا کر ان کے منصب پر بٹھادینا چاہیے ۔ کمیٹی کے چیئرمین ضیاء اللہ خان نے کہا کہ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ حکمران قوم سے کئے گئے وعدہ اور اعلان مری کے تحت چیف جسٹس سمیت تمام ججوں کو غیر مشروط طور پر بحال کریں اور قوم کسی پیکج یا سائنسی فارمولے کو تسلیم نہیں کرے گی اگر حکمران اتحاد نے وعدہ خلافی کی تو قوم اسے کسی صورت معاف نہیں کر گی اور اسے ووٹر سے غداری تصور کیا جائے گا ۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ ابھی حکمران اتحاد کے وعدہ اور اعلان مری کے تحت ججوں کی بحالی کیلئے دی گئی مدت میں ایک روز باقی ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ مدت گزرنے سے قبل جج بحال کردیئے جائیں گے ۔ اگر ایسا نہ ہوا تو پھر سیاسی وسوک تنظیمیں وکلاء سے مل کر آئندہ لائحہ عمل طے کریں گے ۔جب عوام سڑکوں پر نکل آئے تو پھر حکمران اتحاد کے لئے اس کے سامنے بند باندھنا ممکن نہیں رہے گا ۔ آصف علی زرداری کے اس اعلان پر کہ عوام نے انہیں معزول ججوں کی بحالی کا مینڈیٹ نہیں دیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکمرانوں نے عوامی مینڈیٹ سے انحراف کیا تو وہ خود انہیں سمجھالیں گے ۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ پرویز مشرف کا تین نومبر کا اقدام غیر آئینی اور غیر قانونی تھا اور وہ خود بھی آئینی صدر نہیں ہیں ۔ اس لئے ججوںکو غیر مشروط طور پر 2 نومبر 2007ء کی پوزیشن پر بحال اور پرویز مشرف کو جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) درست سمت میں پیش قدمی کر رہی ہے اور ججوں کی اعلان مری کے تحت بحالی کیلئے کوشاں ہے ۔ ہماری بھی خواہش ہے کہ حکمران اتحاد برقرار رہے اور وہ وعدہ کے مطابق ججوں کو بحال کردے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اب کالی پٹیاں باندھ کر احتجاج کا نہیں بلکہ میدان میں کودنے کا وقت آن پہنچا ہے ۔
٭۔ ۔ ۔ آصف علی زرداری اپنے 1.5 بلین ڈالر کے اثاثوں کو بچانے کیلئے دوبئی بھاگ گئے، حکمران ججوں کو بحال نہ کریں تو عوام اور وکلاء خود انہیں ان کے منصب پر بٹھادیں گے
۔۔۔۔۔۔۔ وکلاء ، سیاسی تنظیموں اور سوک سوسائٹی کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس کے بعد شرکاء کی پریس کانفرنس
لاہور۔ عوام نے حکمرانوں کو ججوں کی بحالی کیلئے مینڈیٹ دیا ہے اگر کوئی سمجھتا ہے کہ عوام نے انہیں یہ مینڈیٹ نہیں دیا اور وہ اس سے انحراف کریں گے تو عوام انہیں خود سمجھالیں گے ۔ کل رات ١٢ بجے تک انتظار کریں گے ۔ اعلان مری کے تحت جج بحال نہ ہوئے تو 3 مئی کے لئے اجلاس میں وکلاء اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔ اس امر کا اظہار وکلاء و سیاسی تنظیموں اور سوک سوسائٹی کی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد کمیٹی کے چیئرمین ضیاء اللہ خان نے جماعت اسلامی پنجاب کے امیر لیاقت بلوچ ، تحریک انصاف پنجاب کے صدر احسن رشید ، خاکسار تحریک کے سربراہ حمید الدین المشرقی اور دیگر سیاسی جماعتوں و تنظیموں کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ قبل ازیں اجلاس میں شرکاء نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے اس بیان کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا کہ عوام نے انہیں ججوں کی بحالی کا نہیں بلکہ روٹی ، کپڑا اور مکان کا مینڈیٹ دیا ۔ شرکاء نے کہا کہ آصف علی زرداری این آر او کے تحت ملنے والے مفادات کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن عوام انہیں کسی طور پر بھاگنے نہیں دیں گے اور حکمران اتحاد کو اگر برسر اقتدار رہنا ہے تو ججوں کو غیر مشروط طور پر بحال کرنا پڑے گا ۔ جسٹس (ر) ناصرہ جاوید نے کہا کہ آصف علی زرداری 1.5 ملین ڈالر کے اثاثوں کو بچانے کیلئے دوبئی بھاگ گئے ہیں کیوںکہ ججوں کی بحالی کی صورت میں انہیں خدشہ ہے کہ این آر او پھر سے اوپن نہ ہو جائے ۔ انہوں نے کہا کہ معزول کئے جانے والے جج آئینی طور پر اب بھی جج ہیں اور اگر حکمران انہیں بحال نہیں کرتے تو پھر خود وکلاء کو عوام کی طاقت کے ساتھ ان ججوں کو عدالت لے جا کر ان کے منصب پر بٹھادینا چاہیے ۔ کمیٹی کے چیئرمین ضیاء اللہ خان نے کہا کہ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ حکمران قوم سے کئے گئے وعدہ اور اعلان مری کے تحت چیف جسٹس سمیت تمام ججوں کو غیر مشروط طور پر بحال کریں اور قوم کسی پیکج یا سائنسی فارمولے کو تسلیم نہیں کرے گی اگر حکمران اتحاد نے وعدہ خلافی کی تو قوم اسے کسی صورت معاف نہیں کر گی اور اسے ووٹر سے غداری تصور کیا جائے گا ۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ ابھی حکمران اتحاد کے وعدہ اور اعلان مری کے تحت ججوں کی بحالی کیلئے دی گئی مدت میں ایک روز باقی ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ مدت گزرنے سے قبل جج بحال کردیئے جائیں گے ۔ اگر ایسا نہ ہوا تو پھر سیاسی وسوک تنظیمیں وکلاء سے مل کر آئندہ لائحہ عمل طے کریں گے ۔جب عوام سڑکوں پر نکل آئے تو پھر حکمران اتحاد کے لئے اس کے سامنے بند باندھنا ممکن نہیں رہے گا ۔ آصف علی زرداری کے اس اعلان پر کہ عوام نے انہیں معزول ججوں کی بحالی کا مینڈیٹ نہیں دیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکمرانوں نے عوامی مینڈیٹ سے انحراف کیا تو وہ خود انہیں سمجھالیں گے ۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ پرویز مشرف کا تین نومبر کا اقدام غیر آئینی اور غیر قانونی تھا اور وہ خود بھی آئینی صدر نہیں ہیں ۔ اس لئے ججوںکو غیر مشروط طور پر 2 نومبر 2007ء کی پوزیشن پر بحال اور پرویز مشرف کو جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) درست سمت میں پیش قدمی کر رہی ہے اور ججوں کی اعلان مری کے تحت بحالی کیلئے کوشاں ہے ۔ ہماری بھی خواہش ہے کہ حکمران اتحاد برقرار رہے اور وہ وعدہ کے مطابق ججوں کو بحال کردے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اب کالی پٹیاں باندھ کر احتجاج کا نہیں بلکہ میدان میں کودنے کا وقت آن پہنچا ہے ۔
No comments:
Post a Comment