International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, April 29, 2008

گزشتہ تین سالوں کے دوران سر کاری بنکوں اور مالیاتی اداروں سے ١٤ ارب ٩١ کروڑ ٩٣ لاکھ ٥١ ہزار روپے مالیت کے قرضے معاف کروائے گئے ہیں۔سینیٹر اسحاق ڈار





اسلام آباد ۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران سر کاری بنکوں اور مالیاتی اداروں سے 14 ارب 91 کروڑ 93 لاکھ 51 ہزار روپے مالیت کے قرضے معاف کروائے گئے ہیں جبکہ گزشتہ 8 سالوں کے دوران غیر ملکی قرضوں کا حجم 27 ارب سے بڑھ کر 53 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے ۔ پوچھے گئے سوال کے تحریری جواب میں سینیٹر اسحاق ڈار نے ایوان کو بتایا کہ گزشتہ تین سالوں 2005-07 کے دوران صنعتی شعبے سے وابستہ 89 قرض دھندگان نے مجموعی طور پر 8 ارب 57 کروڑ 61 لاکھ 29 ہزار روپے کے قرضے معاف کروائے اس دوران تجارتی شعبے سے وابستہ 12 ہزار چار سو چار قرض دھندگان نے تین ارب30 کروڑ82 لاکھ 20 ہزار روپے کے قرضے معاف کر وائے جبکہ زرعی شعبے سے وابستہ 82442 قرض دھندگان نے تین ارب تین کروڑ پچاس لاکھ دو ہزار روپے کے قرضے معاف کروائے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 75 ہزار کے قریب پرانی گاڑیاں در آمد کی گئی ہیں جبکہ 17 ہزار کے قریب نئی گاڑیاں در آمد ہوئی ہیں انہو ںنے بتایا کہ 2002-03 کے دوران در آمد کی گئی کاروں اور جیپوں پر کسٹمز ڈیوٹی کی شرح75 فیصد سے 200 تک تھی جو اب کم کر کے بالترتیب50 فیصد سے 75 فیصد ہیں وزیر خزانہ نے بتایا کہ ملک میں جعلی کرنسی کی گردش کی روک تھام کے لئے اسٹیٹ بنک نے ایک مانیٹرنگ ونگ سیل قائم کیا جا رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کر نے والے اداروں ،بنکوں میں متعلقہ اہلکاروں کی تربیت کی جا رہی ہے یہ تربیت پاکستان سیکورٹی بریفنگ کارپوریشن بیچ وار فراہم کر رہی ہے تمام بینکوں کے مین برانچوں میں جعلی نوٹوں کی پہچان کر نے والی مشین لگا دی گئی ہیں جامع قانون فنانشل کرائم ایکٹ تیار کیا جا رہا ہے انہو ںنے کہا کہ پاکستان سیکورٹی پرنٹنگ کارپوریشن نے حال ہی میں نئے بنک نوٹوں میں سیکورٹی منیجرز شامل کیے ہیں اس سے تحقیق ضرور ہوتی ہے تاہم اسے خوف زدہ نہیں کیا جائے گا وزیر خزانہ نے ایوان کو بتایا کہ 30 جون 1999 کو وفاقی حکومت کے ذمہ 27 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے تھے جو 30 جون 2007ء کو بڑھ کر 53 ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے ہیں انہو ںنے بتایا کہ اس دوران حکومتی قرضے 24 ارب60 کر وڑ ڈالر تک پہنچ گئے جو کہ نجی شعبے کو حکومت کا قرضہ اور 2001ء کو پریس کلب کی ری شیڈولنگ معاہدہ کے تحت سود کی ادائیگی سٹاک کی از سر نو مالیت کا اندازہ لگایا گیا ہے انہو ںنے بتایا کہ اس دوران وفاقی حکومت نے 14 ارب 70 کروڑ ڈالر قرضو ں کی ادائیگی کی انہو ںنے مزید بتایا کہ 1988-99 کے دوران جی ڈی پی میں غیر ملکی قرضوں کی شرح 53.5 فیصد تھی جو 2006-07 کے د وران کم ہو کر 26.9 فیصد تک پہنچ گئی ہے انہو ںنے بتایا کہ 1998-99 کے لئے جی ڈی پی کی برائے نام مالیت 60 ارب 40 کروڑ ڈالر تھی جو کہ 2006-07 تک بڑھ کر 142 ارب 60 ڈالر تک پہنچ گئے۔ سینیٹر طلحہ محمود کے کے سوال کے جواب میں وزیر انچارج برائے کابینہ ڈویژن کی جانب سے وفاقی وزیر قمر زمان قائرہ نے ایوان کو بتایا کہ سی ڈی اے اسلام آباد میں D-12-E-13-F-13-d14-c-13-c-14 رہائشی سکیٹر کھولنے کا منصوبہ ہے جبکہ D-15/3 اور D-15/12 سب سیکٹر کھولے جا رہے ہیں پروفیسر خورشید احمد کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں بتایا کہ نگران حکومت نے 15 نومبر 2007سے مارچ 2008ء کے دوران 25 افراد کو کنٹریکٹ پر بھرتی کیا جبکہ 16 کو دوبارہ ملازمت 19 کی مدت ملازمت میں توسیع دی ہے انہو ںنے کہا کہ نگران حکومت کے دوران یہ توسیع نہیں ہو نی چاہیے تھی اس روش کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے ڈاکٹر محمد اسماعیل بلیدی کے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ کابینہ ڈویژن میں سیاسی ونگ سابق حکومت نے بنائے تھے جو نہیں بننے چاہئیں تھے اس میں چار افسران تھے باقی ان کے معاون تھے اور یہ سابق وزیر انجینئر امیر مقام کے لئے بنایا گیا تھا اسے اب تکنیکی طور پر ختم کر دیا گیا ہے سینئر افسران ختم کر دئیے گئے ہیں جبکہ باقی چھوٹے ملازمین کو اس ماہ کے آخر میں فارغ کر دیا جائے گا۔ قمر الزمان قائرہ نے بتایا کہ اسلام آباد میں جائز انڈر پاس ناقص تھے۔ سینیٹر انور بیگ کے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ یکم جنوربی 2002 کے 15 مارچ 2008 کے دوران گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے 162 ملازمین کی مدت ملازمت میں توسیع کی گئی ہے اس دوران 18 ریٹائرڈ افسران کو بطور سیکشن افسران کنٹریکٹ بنیاد پر دوبارہ ملازمت دی گئی انہوںنے بتایا کہ ملازمت کی مدت کا تعین ضرور ہو نا چاہیے ایسی بے شمار مثالیں ہیں کہ افسران کو لا محدود مدت کے لئے بھرتی کیا گیا ہے ۔ وزیر تجارت مشاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران 15 کروڑ27 لاکھ ڈالر مالیت کے پھل بر آمد کیے گئے انہو ںنے بتایا کہ ہماری مجموعی بر آمدات کا حجم 17 ارب ڈالر ہے حکومت پھلوں کی بر آمدات بڑھانے کے لئے مختلف اقدامات کر رہی ہے اس حوالے سے فروٹ پروسیسنگ یونٹ بھی تعمیر کیے جا رہے ہیں انہو ںنے کہا کہ وزارت تجارت اور بیرون ملک پاکستان ٹریڈسٹیشنوں میں سٹینو گرافروں کی 48 آسامیاں ہیں ان میں 5 فیصد ترقی دینے اور 50 فیصد براہ راست بھرتی کے لئے مخصوص ہیں انہو ںنے مزید بتایا کہ گزشتہ 5 سالوں کے دوران حکومت پاکستان نے سری لنکا، چین اور سارک ممالک کے ساتھ سافٹا آزاد تجارتی معاہدے کیے ہیں جبکہ پاکستان اور ایران کے درمیان ترجیحی بنیادوں پر ایک تجارتی معاہدہ ہے اور پاکستان اور ملائیشیا نے ارلی ہاروسٹ پروگرام کے معاہدے پر یکم اکتوبر 2005ء کو دستخط کیے ہیں اس طرح پاکستان نے موریشس کے ساتھ بھی ترجیحی معاہدے پر دستخط کیے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہو ںنے بتایا کہ 1997-98 کے دوران ملکی در آمدات 10 ارب 11 کروڑ جبکہ بر آمدات9 ارب 62 کروڑ تھی جو 2006-07 کے دوران بڑھ کر در آمدات 30 ارب 54 کروڑ اور بر آمدات 16 ارب97 کروڑ ڈالر ہیں

No comments: