International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, April 29, 2008

مائنس ون فارمولا آمر کے غلط کام کو درست تسلیم کر نا ہے،بے اختیار عد لیہ کی بحالی سے کو ئی فائد ہ نہیں ہو گا،جسٹس بھگوان داس

لاہور: سپریم کورٹ کے معزول کئے گئے سینئر ترین جج جسٹس رانا بھگوان داس نے کہا ہے کہ اگر 2نومبر والی عدلیہ بحال ہوتی ہے تو وہ 3نومبر کے بعد پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف ازخود نوٹس لے کر کارروائی کرسکتی ہے کیونکہ ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد سپریم کورٹ کے فل بنچ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کوحکم دیا تھا کہ وہ پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھائیں اور ایمرجنسی کا نفاذ غیر آئینی ہے۔ جسٹس رانا بھگوان داس نے کہا کہ پرانی عدلیہ کی بحالی کے بعد اگر اس کے اختیارات سلب نہ کئے گئے تو3نومبر کے بعد حلف اٹھانے والے ججوں کے خلاف نوٹس لیا جا سکتا ہے۔ کراچی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رانا بھگوان داس نے کہا ہے کہ یہ تو وقت بتائے گا کہ پرانی عدلیہ بحال ہوتی ہے تو نئی عدلیہ والے بھاگتے ہیں یا پرانوں کے ساتھ ایڈجسٹ کرتے ہیں یا اپنے خلاف کارروائی کا سامنا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصولی طور پر اگر 2نومبر والی عدلیہ بحال ہوتی ہے تو 3 نومبر کے بعد بننے والی عدلیہ کو جانا چاہیے لیکن خبروں سے لگتا ہے کہ سیاستدان انہیں بھی رکھنا چاہتے ہیں۔ ایک سوال پر جسٹس رانا بھگوان داس نے کہا کہ ججوں کی بحالی کے لئے 30دن بھی سیاستدانوں نے دیئے تھے اور اب یہ اگلی تاریخ بھی سیاستدان ہی دیں گے۔ ”مائنس ون“ کے فارمولا پر عدلیہ کی بحالی کے سوال پر جسٹس رانا بھگوان داس نے کہا کہ اگر اس فارمولا پر عدلیہ کی بحالی تسلیم کی جائے تو یہ آمر کے غلط کام کو درست تسلیم کرنے کے مترادف ہو گا اور یہ جسٹس افتخار محمد چودھری کی قربانی نہیں، بے اصولی ہو گی۔ قربانی تو وکلاء اور عوام نے دی ہے، ان پر فائرنگ ہوئی، گھر بھی اجڑے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پورے اختیارات کے ساتھ عدلیہ بحال ہوتی ہے تو پھر اچھی یا بری کوئی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے لیکن اگر بے اختیار عدلیہ بحال ہوئی تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

No comments: