کابل ۔امریکی میرینز اور برطانوی فوج نے لڑاکا طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد سے پاکستان کی سرحد کے ساتھ ملحقہ افغانستان کے جنوبی صوبہ ہلمند کے قصبے گارمسر میں طالبان کے خلاف پیر اور منگل کی درمیانی شب ’’ آزاد اووسا ‘‘ کے نام سے تازہ آپریشن شروع کر دیا ہے ۔ جو اتحادی افواج کی طرف سے خطے میں طالبان کا تختہ الٹنے کے بعد پہلا بڑا آپریشن ہے تاہم فوری طور پر کسی جانی نقصان کے بارے میں معلوم نہ ہو سکا ۔ طالبان اور پوست کی کاشت کے حوالے سے جاننے جانے والے علاقے میں نیٹو فورسز کی موجودگی میں سینکڑوں امریکی میرینز اور برطانوی فوج کی رات کے اندھیرے میں آپریشن شروع کرنے کا مقصد مزاحمت کاروں کو ڈھونڈ نکالنا ہے ۔ فوجی حکام کے مطابق پختونوں کے علاقے جنوبی اور مشرقی افغانستان میں پشتو زبان کے لفظ ’’ آزاد اووسا ‘‘ کے نام سے آپریشن کے آغاز کا مقصد علاقے کو طالبان سے صاف کرنا ہے ۔ صوبہ ہلمند پوست کی کاشت کے حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا علاقہ ہے جہاں پر سب سے زیادہ پوست کاشت کی جاتی ہے ۔ گزشتہ 2 سالوں سے صوبے میں تشدد کی کارروائیاں بڑھی ہیں ۔ فوری طور پر یہ معلوم نہ ہو سکا کہ امریکی میرینز اور برطانوی فوج کو مزاحمت کا سامنا ہے یا نہیں گارمسر میں برطانوی فوج کا چھوٹا اڈہ قائم ہے لیکن قصبے کی اہم مارکیٹ کو طالبان کی دھمکی کے بعد بند کر دیا گیا ہے امریکی کمانڈو میجر ٹام کلنٹن کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکی میرینز کو نقل و حرکت کرتے ہوئے طالبان نے نہ دیکھ لیا ہو کمانڈر کا کہنا ہے کہ طالبان اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ ہم وہاں موجود ہیں اس لئے وہ ا پنے لوگوں سے فوج کے ساتھ مزاحمت کی ترغیب دے رہے ہیں جنوبی صوبہ ہلمند میں اس سال امریکی فوج کا یہ پہلا مشن ہے ۔ 2 سال قبل افغانستان اور برطانوی فوج کی طرف سے قلعہ موسیٰ میں آپریشن کے باعث طالبان کو علاقہ چھوڑنا پڑا تھا ۔ پاکستان سرحد کے ساتھ مشرقی جانب امریکی فوج آپریشن کر رہی ہے ۔ جن میں 7500 برطانوی اور 2500 کینیڈین فوج ہمسایہ صوبہ قندھار میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے ہیں ۔ گزشتہ سال اس مزاحمت میں 8000 افراد سے زائد ہلاکتیں ہوئیں اور مزاحمت کاروں نے مزید 140 خودکش حملہ آوروں کو تیار کیا ۔ طالبان نے سڑک کے کنارے بم حملوں کی کارروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Tuesday, April 29, 2008
پاکستانی سرحد سے ملحقہ افغانستان کے صوبہ ہلمند میں امریکی میرینز اور برطانوی فوج کا ’’ آزاد اووسا ‘‘ کے نام سے بڑا آپریشن
کابل ۔امریکی میرینز اور برطانوی فوج نے لڑاکا طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد سے پاکستان کی سرحد کے ساتھ ملحقہ افغانستان کے جنوبی صوبہ ہلمند کے قصبے گارمسر میں طالبان کے خلاف پیر اور منگل کی درمیانی شب ’’ آزاد اووسا ‘‘ کے نام سے تازہ آپریشن شروع کر دیا ہے ۔ جو اتحادی افواج کی طرف سے خطے میں طالبان کا تختہ الٹنے کے بعد پہلا بڑا آپریشن ہے تاہم فوری طور پر کسی جانی نقصان کے بارے میں معلوم نہ ہو سکا ۔ طالبان اور پوست کی کاشت کے حوالے سے جاننے جانے والے علاقے میں نیٹو فورسز کی موجودگی میں سینکڑوں امریکی میرینز اور برطانوی فوج کی رات کے اندھیرے میں آپریشن شروع کرنے کا مقصد مزاحمت کاروں کو ڈھونڈ نکالنا ہے ۔ فوجی حکام کے مطابق پختونوں کے علاقے جنوبی اور مشرقی افغانستان میں پشتو زبان کے لفظ ’’ آزاد اووسا ‘‘ کے نام سے آپریشن کے آغاز کا مقصد علاقے کو طالبان سے صاف کرنا ہے ۔ صوبہ ہلمند پوست کی کاشت کے حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا علاقہ ہے جہاں پر سب سے زیادہ پوست کاشت کی جاتی ہے ۔ گزشتہ 2 سالوں سے صوبے میں تشدد کی کارروائیاں بڑھی ہیں ۔ فوری طور پر یہ معلوم نہ ہو سکا کہ امریکی میرینز اور برطانوی فوج کو مزاحمت کا سامنا ہے یا نہیں گارمسر میں برطانوی فوج کا چھوٹا اڈہ قائم ہے لیکن قصبے کی اہم مارکیٹ کو طالبان کی دھمکی کے بعد بند کر دیا گیا ہے امریکی کمانڈو میجر ٹام کلنٹن کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکی میرینز کو نقل و حرکت کرتے ہوئے طالبان نے نہ دیکھ لیا ہو کمانڈر کا کہنا ہے کہ طالبان اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ ہم وہاں موجود ہیں اس لئے وہ ا پنے لوگوں سے فوج کے ساتھ مزاحمت کی ترغیب دے رہے ہیں جنوبی صوبہ ہلمند میں اس سال امریکی فوج کا یہ پہلا مشن ہے ۔ 2 سال قبل افغانستان اور برطانوی فوج کی طرف سے قلعہ موسیٰ میں آپریشن کے باعث طالبان کو علاقہ چھوڑنا پڑا تھا ۔ پاکستان سرحد کے ساتھ مشرقی جانب امریکی فوج آپریشن کر رہی ہے ۔ جن میں 7500 برطانوی اور 2500 کینیڈین فوج ہمسایہ صوبہ قندھار میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے ہیں ۔ گزشتہ سال اس مزاحمت میں 8000 افراد سے زائد ہلاکتیں ہوئیں اور مزاحمت کاروں نے مزید 140 خودکش حملہ آوروں کو تیار کیا ۔ طالبان نے سڑک کے کنارے بم حملوں کی کارروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment