International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Thursday, May 1, 2008
سند ھ :ایم کیوایم کو ،صحت، صنعت ،کامر س ،آئی ٹی سمیت 13 وزارتیں مل گئیں
کراچی : پاکستان پیپلز پارٹی او متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) کے رہنماؤں کی بدھ کو چیف منسٹر ہاؤس میں ہونے والی مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران سندھ میں ایم کیو ایم کے وزراء کے محکموں کا اعلان کیا گیا جس کے مطابق سندھ کابینہ میں ایم کیو ایم کے 13 وزراء اور ایک مشیر شامل ہوگا جبکہ ایم کیو ایم کا ایک معاون خصوصی برائے وزیر اعلیٰ سندھ بھی ہوگا۔ 11وزراء کو قلمدان دیئے جائیں گے، 2 وزیر بے محکمہ ہوں گے جبکہ صوبائی مشیر کو بھی کوئی قلمدان نہیں سونپا جائے گا۔ ایم کیو ایم کو جو 11محکمے دیئے جائیں گے ان میں صحت، صنعت و تجارت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ماحولیات و متبادل توانائی، کھیل، امور نوجوانان، دیہی ترقی، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، اوقاف، بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسز اور انسانی حقوق کے محکمے شامل ہوں گے۔ وزراء اور مشیر کے نام ایک دو روز میں وزیر اعلیٰ سندھ کو دے دیئے جائیں گے۔ پیپلزپارٹی نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کو اپنا گورنر قرار دیتے ہوئے ایم کیو ایم کے ناظمین برقرار رکھنے کا بھی اعلان کیا۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے بدھ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس میں دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات کی کامیابی اور اشتراک اقتدار کے معاہدے کا باقاعدہ اعلان کیا اور کہا کہ اس اقدام کا مقصد ملک میں قومی مفاہمت کے عمل کو ہر حال میں کامیاب بنانا ہے تاکہ غربت، مہنگائی اور بیرزگاری کے خاتمے، پانی و توانائی کے مسائل پر قابو پانے اور دیگر قومی مسائل پر مشترکہ او منظم منصوبہ بندی کی جاسکے۔ اس موقع پر پیر مظہر الحق نے کہا کہ ایم کیو ایم سے بینظیر بھٹو کے فلسفے کو آگے بڑھانے کیلئے مذاکرات کئے، کوئی تحریری معاہدہ نہیں کیا، ماضی میں تحریری معاہدوں کا جو حشر ہوا ہے وہ سب دیکھ چکے ہیں، بابر غوری کا کہنا تھا کہ دلوں کا تعلق تحریری معاہدوں کا محتاج نہیں، ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آئندہ ایک دو روز میں حکومت کا حصہ بن جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق پریس کانفرنس کے دوران دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے سٹی گورنمنٹ کراچی سمیت تمام معاملات کو افہام و تفہیم کے ساتھ حل کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا، پیپلزپارٹی نے مرکز میں بھی ایم کیو ایم کو حکوت میں شامل کیا جائے گا۔ پریس کانفرنس سے پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے سینئر صوبائی وزیر تعلیم پیر مظہر الحق او وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا جبکہ ایم کیو ایم کی طرف سے رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار اور سینیٹر بابر غوری نے خطاب کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزرا سید مراد علی شاہ اور شازیہ عطا مری، پیپلز پارٹی کے رہنما وقار مہدی، ایم کیو ایم کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد اور رابطہ کمیٹی کے رکن وسیم آفتاب بھی موجود تھے۔ پیر مظہر الحق نے کہا کہ ایم کیو ایم کے اتھ بات چیت وزارتوں یا لین دین پر نہیں تھی، ہم نے جس نیک نیتی کے ساتھ افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کیا ہے اس میں کوئی تحریری معاہدہ نہیں کیا گیا، دل صاف ہوں تو تحریری معاہدے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آج ہم پاکستان اور سندھ کے عوام کو یہ خوشخبری دیتے ہیں کہ پیپلزپارٹی ایم کیو ایم مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوئے ہیں جن کا بنیادی مقصد خوشگوار تعلقات کا قیام ہے، ہم نے پاور شیئرنگ پر بھی اتفاق کیا ہے اور آئندہ ایک دو روز میں باقاعدہ حکومت کا حصہ بن جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں ”اب نہیں تو پھرکبھی نہیں“والی صورتحال ہے۔ اس موقع پر بابر خان غوری نے کہا کہ ہمارے درمیان کوئی تحریری معاہدہ نہیں ہوا ہے، یہ دلوں کا تعلق ہے اور دلوں کا تعلق تحریری معاہدے کا محتاج نہیں ہوتا۔ اس سوال پر کہ کیا ایم کیو ایم کو ان کی نشستوں کے تناسب سے زیادہ نشستیں نہیں دی گئی ہیں؟ پیر مظہر الحق نے کہا کہ دوسوتں سے حساب کتاب نہیں کیا جاتا۔ پیپلز پارٹی کے مزید وزراء بھی حلف اٹھائیں گے۔ مسلم لیگ (ق) کے ساتھ ایم کیو ایم کے اتحاد سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے مذاکرات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں تھے اور چوہدری شجاعت حسین نے خود ان مذاکرات کے حوالے سے نیک جذبوں کا اظہار کیا تھا۔ سٹی گورنمنٹ کراچی اور سندھ حکومت کے درمیان تصادم کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر پیر مظہر الحق نے کہا کہ سٹی گورنمنٹ کراچی میں کوئی اکھاڑ پچھاڑ نہیں ہورہی، یہ حکومت کی رٹ ہے، اب ہم اکٹھے ہوئے ہیں تو تمام مسائل افہام و تفہیم سے حل ہوں گے۔ اس سوال پر کہ کیا ایم کیو ایم کو غیر اہم قلمدان نہیں سونپے گئے؟ پیر مظہر الحق نے کہا کہ وزیروزیر ہوتا ہے، اس کا قلمدان کچھ بھی ہو اس کی حیثیت وہی ہوتی ہے، ماضی میں ہمارے کچھ لوگ بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسز کے وزیر رہے ہیں، محکمہ خزانہ کا قلمدان روایتی طور پر وزیراعلیٰ سندھ خود رکھتے ہیں۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا مرکز میں بھی ایم کیو ایم کو حکومت میں شامل کیا جائے گا؟ پیر مظہر الحق نے کہا کہ وفاقی سطح پربھی بات چیت جاری ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ مرکز میں جب معاملات طے ہوں گے تو ہم لوگوں کو بتادیں گے۔ اس سوال پر کہ کیا گورنر سندھ برقرار رہیں گے؟ اس موقع پر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کہا کہ ڈاکٹر عشرت العباد خان پہلے ایم کیو ایم کے گورنر تھے۔ اب ہمارے گورنر ہیں۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment