اسلام آباد ...وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ حکومت افغان سرحد کے ساتھ قبائلی علاقوں میں موجود عسکریت پسندوں سے مذاکرات کر ے گی تاہم دہشتگردوں سے کوئی بات چیت نہیں کی جائیگی۔امریکی اخبار میں تحریک پاکستان کے موضوع پر لکھے گئے آرٹیکل میں وزیراعظم نے پارلے منٹ کوطاقتوربنانے اورآزاد عدلیہ کی بحالی کے عزم کا اعادہ کیا،ان کا کہناتھا کہ پاکستان دہشت گردوں سے بات نہیں کرے گا لیکن ان قبائلی عسکریت پسندوں سے مذاکرات کیے جائیں گے جو دہشت گردوں کی مدد ترک کردیں ۔انہوں نے خاص طورپر عوامی نیشنل پارٹی کاذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان مذاکرات میں حکومت کو اے این پی کی معاونت حاصل ہے،انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ ہتھیار ڈالنے سے انکار کرنے والوں کے ساتھ کوئی بات نہیں کی جائے گی،مضمون میں انہوں نے عوام کی حمایت کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ تیز کرنے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان کو یہ لڑائی اپنی بقاکے لیے لڑنی ہے،اس سے پہلے کی کوششوں کے موثر ثابت نہ ہونے کی وجہ یہ تاثر ہے کہ پاکستان یہ جنگ عالمی دباؤ کے باعث لڑرہا ہے۔ماضی میں مقامی عسکری گروپوں سے کیے گئے معاہدوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے لکھا ہے کہ یہ معاہدے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں سیکیورٹی فورسز کے نقصان کے بعد کیے گئے تھے جب کہ موجودہ مذاکرات میں حکومت طاقتورفریق کے طورپر بات کررہی ہے اور صرف ہتھیارڈالنے اور تشدد ترک کرنے والوں سے بات کی جائے گی۔۔اور ان معاہدوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ بھرپور قوت سے نمٹاجائے گا۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Thursday, May 1, 2008
دہشتگردوں سے کوئی بات چیت نہیں کی جائیگی،یوسف رضا گیلانی
اسلام آباد ...وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ حکومت افغان سرحد کے ساتھ قبائلی علاقوں میں موجود عسکریت پسندوں سے مذاکرات کر ے گی تاہم دہشتگردوں سے کوئی بات چیت نہیں کی جائیگی۔امریکی اخبار میں تحریک پاکستان کے موضوع پر لکھے گئے آرٹیکل میں وزیراعظم نے پارلے منٹ کوطاقتوربنانے اورآزاد عدلیہ کی بحالی کے عزم کا اعادہ کیا،ان کا کہناتھا کہ پاکستان دہشت گردوں سے بات نہیں کرے گا لیکن ان قبائلی عسکریت پسندوں سے مذاکرات کیے جائیں گے جو دہشت گردوں کی مدد ترک کردیں ۔انہوں نے خاص طورپر عوامی نیشنل پارٹی کاذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان مذاکرات میں حکومت کو اے این پی کی معاونت حاصل ہے،انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ ہتھیار ڈالنے سے انکار کرنے والوں کے ساتھ کوئی بات نہیں کی جائے گی،مضمون میں انہوں نے عوام کی حمایت کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ تیز کرنے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان کو یہ لڑائی اپنی بقاکے لیے لڑنی ہے،اس سے پہلے کی کوششوں کے موثر ثابت نہ ہونے کی وجہ یہ تاثر ہے کہ پاکستان یہ جنگ عالمی دباؤ کے باعث لڑرہا ہے۔ماضی میں مقامی عسکری گروپوں سے کیے گئے معاہدوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے لکھا ہے کہ یہ معاہدے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں سیکیورٹی فورسز کے نقصان کے بعد کیے گئے تھے جب کہ موجودہ مذاکرات میں حکومت طاقتورفریق کے طورپر بات کررہی ہے اور صرف ہتھیارڈالنے اور تشدد ترک کرنے والوں سے بات کی جائے گی۔۔اور ان معاہدوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ بھرپور قوت سے نمٹاجائے گا۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment