اسلام آباد ۔دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی مزدوروں کا عالمی دن منایا گیا اور یکم مئی اٹھارہ سو چھیاسی کو امریکا کے شہر شکاگو میں محنت کشوں نے اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا تو ان کے ہاتھوں میں سفید جھنڈوں کو ان ہی کے خون سے سرخ کر دیا گیا لیکن اس کے نتیجے میں عالمی سطح پر محنت کشوں کے زیادہ سے زیادہ اوقات کار روزانہ آٹھ گھنٹے تک محدود کر دیئے گئے۔ ایک خصوصی سروے کے مطابق پاکستان میں مجموعی طور پر پانچ کروڑ بیس لاکھ افراد پر مشتمل لیبر فورس میں سے بیالیس لاکھ محنت کش صنعتی شعبے سے وابستہ ہیں۔ ایک کروڑ کے لگ بھگ خواتین زرعی شعبے میں کام کررہی ہیں۔ نئی حکومت کا عزم ہے کہ وہ ٹریڈ یونین کی بحالی کے ساتھ مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کرے گی۔فوجی سربراہ جنرل یحی خان کے دور میں جاری کئے گئے صنعتی تعلقات آرڈی نینس انیس سو انہتر میں پچھلے برسوں کے دوران ترامیم کے تحت ریلوے اور بنکس سمیت کئی اداروں میں ٹریڈ یونین سرگرمیاں محدود کر دی گئیں۔ محنت کشوں کا خیال ہے کہ نجکاری اور دیگر پالیسیوں سے بے روزگاری میں اضافے کے علاوہ کئی سنگین مسائل نے جنم لیالیکن نئی حکومت کے اعلانات حوصلہ افزاء ہیں۔پاکستان میں محنت کشوں کو اشیائے خوراک کی بیس فیصد مہنگائی کا سامنا ہے اور پچیس فیصد غریب خاندان ایک کمرے کے بوسیدہ گھروں میں رہائش پذیر ہیں۔بتیس لاکھ سے زائد شہری بے روزگار ہیں اور چھیالیس سو روپے کم از کم اجرت کے قانون پر عمل درآمد کا وعدہ بھی عملاً ثابت نہیں ہوسکا۔ آئی آر او دو ہزار دو کے تحت زیادہ سے زیادہ اوقات کار بھی آٹھ گھنٹے سے بڑھا کر بارہ گھنٹے کر دیئے گئے۔ خواتین محنت کشوں کی صورت حال اور بھی خراب ہے جن کو مرد مزدوروں کے مقابلے میں اجرت بھی تقریباً آدھی ادا کی جاتی ہے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment