International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Thursday, May 1, 2008

ن لیگ وزاتیں نہ چھوڑے ،قوم کے جذبات مجروح کئے گئے،4 ،مئی تک جج بحال نہ ہو ئے تو تحر یک کے اگلے مر حلے کا اعلان کر ینگے ،وکلاء تنظیمیں

کراچی:جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت اعلیٰ عدلیہ کے معزول ججوں کی بحالی کیلئے ملک بھر کے وکلا ء کی طرف سے عدالتوں کے علامتی بائیکاٹ ،مظاہروں،ریلیوں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ حکمراں سیاسی جماعتوں کی طرف سے ججوں کی بحالی کیلئے30 اپریل کی ڈیڈلائن مکمل ہونے کے بعدسپریم کورٹ بار،پاکستان بارکونسل،سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار سمیت وکلاء تنظیموں کا کہنا ہے کہ30 اپریل کی ڈیڈ لائن دے کر دھوکا دیا گیا،نہ صرف وقت ضائع کیا گیابلکہ قوم کے جذبات مجروح کئے گئے،4مئی تک جج بحال نہ ہوئے تو تحریک کے اگلے مرحلے کا اعلان کریں گے،وکلاء رہنماؤں نے کہا کہ ہم آج سے سیدھی گنتی شروع کریں گے ۔انہوں نے حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اعلانِ مری پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدراور وکلاء رہنما بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ حکمرانوں نے عوام کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ، عدلیہ کے ملبے پر پارلیمنٹ مضبوط نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے ایک انکار نے ملکی تاریخ کو بدل دیا،انہوں نے کہا کہ وہی ریاستیں قائم رہتی ہیں جہاں انصاف اور مضبوط عدالتی نظام ہو۔دوسری جانب سپریم کورٹ بار کی ایگزیکٹو کمیٹی نے کہا ہے کہ ججوں کی عدم بحالی پر( ن) لیگ وفاقی وزارتیں نہ چھوڑے۔پاکستان بار کونسل کے نائب چیئرمین سید رحمان نےبات چیت کرتے ہوئے کہ این آر او کے تحت رہائی پانے والے موجودہ حکمران آزاد عدلیہ اور معزول ججز کو اپنے لئے پھانسی کا پھندہ سمجھ رہے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت ملک بھر میں وکلاء کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ سندھ ہائیکورٹ بار میں جنرل باڈی کا اجلاس ہوا۔ بار کے صدر رشید اے رضوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کی تحریک آخری مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔ مری اعلامیہ کسی کے لئے آسمانی صحیفہ ہو یا نہ ہو لیکن وکلاء تحریکہمارے لئے کسی مقدس فریضہ سے کم نہیں ہے، ہم نے سروں پر کفن باندھ لئے ہیں۔ اپنی تحریک کو منزل تک پہنچانے کیلئے ہر قسم کی قربانی دیں گے۔ انہوں نے وکلاء سے کہا کہ وکلاء 3/مئی کا انتظار کریں،4مئی تک جج بحال نہ ہوئے تو تحریک کے اگلے مرحلے کا اعلان کریں گے۔ سندھ بار کونسل کے رکن صلاح الدین گنڈا پور نے اپنی تقریر میں کہا کہ مجھے آج بھی بینظیر بھٹو کے وہ الفاظ یاد ہیں،جب انہوں نے اپنی زندگی میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے گھر کی طرف اشارہ کرکے کہا تھا۔ ہماری حکومت آئی تو ججوں کو بحال کردیں گے۔ ایسا لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی کے اندر شہید بینظیر بھٹو کے مشن کے خلاف کچھ لوگوں نے سازشیں شرع کردی ہیں، ان تمام سازشوں کا گڑھ ایوان صدر ہے۔ادھر اسلام آبادسے نمائندہ جنگ کے مطابق سپریم کورٹ بار کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان چوہدری محمدامین جاوید سیکرٹری مدثر بودلہ، زبیر خالد، شاہد جمیل، محمد عظیم ملک اور عمرانہ پروین نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ مری ڈیکلریشن کے فریقین کے درمیان اختلافات اور مذاکرات میں ڈیڈ لاک انتہائی تشویش ناک ہے۔ ان حالات میں مسلم لیگ (ن) کو وفاقی حکومت کی وزارتوں سے مستعفی نہیں ہونا چاہئے کیونکہ اس سے ایوان صدر مضبوط ہوگا ۔ کراچی میں خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ گنتی الٹی ہو یا سیدھی، آج اس کا آخری دن ہے،اگر ہماری امیدوں پر پانی پھیرا گیا تو جدوجہد کے لئے تیار ہیں، ان کا کہنا تھا کہ تیس اپریل اور یکم مئی کی درمیانی رات بارہ بجے کوئی تحریک شروع نہیں کررہے۔ کراچی میں عوا می شاعر حبیب جالب کی یاد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ عدلیہ مضبوط ہوگی تو ملک، پارلیمنٹ اور جمہوریت مضبوط ہوں گے۔ عدلیہ کی عمارت کے ملبے پر پارلیمان کو مضبوط نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا گنتی الٹی ہو یا سیدھی، آج اس کا آخری دن ہے، نظریں دبئی کی طرف ہیں تاہم تیس اپریل اور یکم مئی کی درمیانی رات با رہ بجے کوئی تحریک شروع نہیں کررہے۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کے نتیجے کا انتظار کریں گے اور مشاورت کے بعد لائحہ عمل طے کریں گے۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ آمریت کا تسلسل آج بھی موجودہے۔ جسٹس ریٹائرڈ رانا بھگوان داس کا کہنا تھا کہ وہ معمولی آدمی ہیں۔ آمر کے سامنے سر نہ جھکایا اور حق بات کی تو یہ ان کا فرض تھا۔ تقریب کے دوران اعتزاز احسن کو حبیب جالب امن ایوارڈ بھی دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نو مارچ کے ایک انکار نے ملک کی تقدیر کو بدل دیا۔ جلسے سے خطاب کے دوران چوہدری اعتزاز احسن نے ملک کی موجودہ صورتحال پر اپنی لکھی ہوئی نظم بھی پیش کی۔ جلسے سے ناصر جالب، بیرسٹر صبغت اللہ قادری، کراچی بار کے محمودالحسن، ورکرز پارٹی کے اختر حسین ایڈووکیٹ، صحافی رہ نماؤں عبدالحمید چھاپرا، نجیب احمد، خورشید تنویر، سعید غنی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

No comments: