International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Thursday, May 1, 2008

شوکت عزیز نے 15 ارب کے قرضے کابینہ کی منظوری کے بغیر معاف کئے

اسلام آباد : سابق وزیراعظم شوکت عزیز کی کابینہ میں شامل وزراء نے 15 ارب روپے کے معاف کردہ قرضوں کی منظوری کیلئے وزیراعظم کی ہی جانب سے پیش کردہ سمری کو مسترد کر دیا تھا۔ اعلیٰ سطحی ذرائع کے مطابق شوکت عزیز نے ہوش اڑا دینے والے 15 ارب روپے کے معاف کردہ قرضوں جو ان کے دور حکومت کے آخری تین سالوں کے دوران معاف کئے گئے تھے کی منظوری کیلئے سمری وفاقی کابینہ کے روبروپیش کی تھی سمری مسترد کرنے سے قبل جب کابینہ نے غیر یقینی کیفیت کے ساتھ دستاویزات کا مطالعہ کیا تو وزراء کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں سمری میں نہ صرف قرضوں پر عائد مارک اپ بلکہ اصلی رقم میں سے بھی 10 ارب روپے کا قرضہ بینکنگ سیکٹر میں موجود شوکت عزیز کے دوست معاف کرا رہے تھے قبل ازیں سینٹ بھی شوکت عزیز کی وزارت عظمیٰ کے آخری تین سالوں کے دوران معاف کئے جانے والے قرضوں کے بارے میں تفصیلات طلب کر چکی تھی۔ سنیٹر پروفیسر خورشید احمدنے یہ تفصیلات وزارت خزانہ سے حاصل کی تھیں سینٹ میں پیش کی جانے والی سرکاری دستاویزات سے یہ انکشاف ہوا کہ شوکت عزیزکے دور حکومت کے آخری تین سالوں کے دوران 15 ارب روپے کے خطیر قرضے معاف کئے گئے اس لوٹ مار سے فائدہ اٹھانے والے بڑے صنعتکار تھے جنہوں نے نہ صرف دس ارب روپے کا قرضہ بلکہ اس پر واجب الادا مارک اپ بھی معاف کرا لیا دریں ا ثناء ایک ذرائع کے مطابق شوکت عزیز کو کابینہ کے ایک اجلاس میں اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے خاموشی کے ساتھ 15 ارب روپے معاف کردہ قرضوں کی منظوری حاصل کرنے کیلئے دستاویزات اپنی کابینہ کے سامنے پیش کیں یہ قرضے ان کے دور حکومت کے تین سالوں کے دوران معاف کئے گئے تھے شوکت عزیز مستقبل میں احتساب سے محفوظ رہنے کیلئے یہ منظوری حاصل کرنا چاہتے تھے۔تاہم شوکت عزیز کی کابینہ کے اراکین ان کی نیت کے بارے میں شک کا شکار ہو گئے اور سابق وزیراعظم اپنے وزراء کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔ وزراء نے شوکت عزیز کو معاف کردہ قرضوں کی منظوری کیلئے پیش کردہ سمری کابینہ کے ایجنڈے سے واپس لینے پر مجبور کردیا کیونکہ قرضے پہلے ہی کابینہ سے پوچھے بغیر وزیراعظم کی ہدایت پر معاف کئے جا چکے تھے۔ کابینہ ایک ایسے ایجنڈے کے اجلاس میں پیش کئے جانے سے چوکنا ہو گئی جو براہ راست ان سے متعلق نہیں تھا۔ شوکت عزیز کو دوران بحث شدید تنقید کا نشانہ بننا پڑا۔ وزراء کی اکثریت حیران تھی کہ شوکت عزیز نے قرضے معاف کرتے وقت تو ان سے مشورہ نہیں کیا لیکن قرضے معاف کرنے کے بعد فیصلے پر کابینہ کی منظوری کی مہر لگوانا چاہتے ہیں۔ ایک اندرونی ذرائع کے مطابق مذکورہ سمری میں 15 ارب کے ان قرضوں کی معافی کی منظوری حاصل کرنے کے لئے درخواست کی گئی تھی جو گزشتہ 3 سالوں کے دوران قومی بنکوں نے معاف کئے تھے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ مذکورہ قرضے متعلقہ بنکوں کے بورڈز نے مناسب قوانین کے تحت معاف کئے ہیں۔ شوکت عزیز نے دلیل دی کہ کابینہ کی منظوری محض رسمی کارروائی ہے بصورت دیگر ان بنکوں کو قرضے معاف کرنے کا اختیار حاصل ہے تاہم وزراء نے شوکت عزیز کے اس کمزور موقف کو تسلیم نہیں کیا اور وزیراعظم کی غلطیوں کی بلا روک ٹوک منظوری دینے سے انکار کر دیا۔

No comments: