International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Thursday, May 1, 2008
این آرو کے تحت ختم کئے گئے مقدمات کی بحالی ،زرداری کیلئے سب سے بڑا خطر ہ
اسلام آباد: معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے بعد ان کی طرف سے این آر او کے معاملے کو اوپن کرنے کے شدید خوف نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کو معزول ججوں کی بحالی پر ن لیگ کے ساتھ اتفاق سے باز رکھا ہوا ہے، زرداری کو بذات خود اورسابق وزیراعظم شہید بینظیر کو این آر او سے سب سے زیادہ فائدہ پہنچا تھا، علاوہ ازیں وزیراعظم کے مشیر داخلہ رحمان ملک جو کہ معزول ججوں کے معاملے پر خاص طور پر پی پی چیف کے اعلیٰ ترین معاون اور ان کے با اعتماد آدمی ہیں نے اینٹی کرپشن عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کے خاتمے کی صورت میں این آر او سے فائدہ اٹھایا وہ کبھی معزول چیف جسٹس کی بحالی کے حق میں نہیں رہے اور پیپلز پارٹی کے قائد کے ایماء پر ان کے ترجمان کا کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ایم کیو ایم جس نے این آر او کے تحت ہزاروں کریمنل کیسز ختم کرائے کے علاوہ اس سے فائدہ اٹھانے والے پیپلز پارٹی والوں کی طویل فہرست ہے، اس منفرد قانون سے فائدہ اٹھانے والے ایم کیو ایم والوں کی تعداد پیپلز پارٹی والوں سے زیادہ ہے لیکن ان میں دیگر کی نسبت پیپلز پارٹی کے سیاسی طور پر ہائی پروفائل لوگ شامل ہیں، زرداری کی جانب سے ”ایمبیسڈر ایٹ لارج“ مقرر کئے جانے والے سلمان فاروقی کنٹریکٹ پر دوبارہ ملازمت حاصل کرنے کے بعد سے بجلی کی کمی ختم کرنے کا معاملہ حل کرنے میں مصروف ہیں اور پھر سراج شمس الدین ہیں جو زرداری کی طرف سے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری بنائے گئے ، ذوالفقار مرزا، آغا سراج درانی اور پیر مظہر الحق سمیت پی پی چیف کے قریبی دوستوں پر مختلف الزامات بھی این آر او کے تحت ختم کئے گئے جہانگیر بدر، ملک مشتاق اعوان اور نوید قمر بھی فہرست میں شامل ہیں۔بینظیر بھٹو سے مفاہمت پر پہنچنے کے نتیجے میں صدر پرویز مشرف نے اپنے دوبارہ انتخاب سے ایک روز قبل گزشتہ 5اکتوبر کو انہیں (بینظیر کو ) یہ باور کرانے کیلئے این آر او کا اجرا کیا کہ وہ اپنی طرف سے ڈیل پر قائم ہیں ، اسی بے مثال صدارتی آرڈیننس کے باعث پیپلز پارٹی نے صدارتی الیکشن کا بائیکاٹ نہ کیا، تاہم بینظیر بھٹو اور آصف زرداری کیلئے تشویشناک بات یہ تھی کہ چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے یہ ہدایت کرتے ہوئے حکم امتناعی جاری کردیا کہ فاضل عدالت کے کیس سے متعلق حتمی فیصلے تک ماتحت عدالتوں میں این آر او پر عمل درآمد روک دیا جائے، اس نے این آر او کو ختم کردیا اور سابق حکمران جوڑے کو دکھی کردیا، زرداری افتخارچوہدری کی کارروائی کو کبھی نہیں بھول سکتے ، وہ ن لیگ سے مذاکرات میں ہر وقت اس کا حوالہ دیتے ہیں اور واضح طور پر کہتے ہیں کہ اُن کی سربراہی میں سابق اعلیٰ ججوں نے کس طرح انہیں انصاف فراہم کرنے سے انکار کیا، بہت سے ایسے اندرونی اور بیرونی عناصر ہیں جنہوں نے زرداری کو معزول ججوں کی بحالی پر ن لیگ کی رائے سے متفق ہونے سے باز رکھا ہوا ہے، لیکن یہ خوف سب سے زیادہ ہے کہ افتخار چوہدری دوبارہ ویسا کرنے سے ہچکچاہٹ کا شکارنہیں ہوں گے جیسا وہ پہلے این آر او وغیرہ کے معاملے میں کر چکے ہیں، پیپلز پارٹی کا نقطہ نظریہ ہے کہ چیف جسٹس واپس آنے پر این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں کے لئے مزید خطرناک ہو جائیں گے کیونکہ کرپٹ عناصر سے انصاف کیلئے ان پر اُن کی طرف سے دباؤ ہوگا جو اُن کی بحالی کیلئے دن رات کام کررہے ہیں ، اگر نئی فاضل عدالت این آر او کا ”بند باب“ دوبارہ کھولتی ہے اور اسے منسوخ کرتی ہے تو پیپلزپارٹی کے کافی رہنما جیل میں پہنچ جائیں گے، چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی سربراہی میں موجودہ سپریم کورٹ پہلے ہی این آر او کو موٴثر قرار دے چکی ہے اور جسٹس افتخار چوہدری کی زیر قیادت پینل کی طرف سے دیا گیا اسٹے ختم کر چکی ہے، لیکن فاضل عدالت کے پاس فیصلہ شدہ کیسوں کو بھی ری اوپن کرنے اور سابقہ رولنگ کے بالکل برعکس رولنگ کے اختیارات موجود ہیں ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment