لاہور: آج پوری دنی میں محنت کشوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے تو دنیا کے بیشتر خطوں میں اس جدید دور میں بھی مزدوروں کا استحصال جاری ہے ۔ آج کا دن یکم مئی 1886 کو شکاگو میں محنت کشوں کی سڑکوں پر قتل و غارت کی یاد کے حوالے سے منایا جاتا ہے جب محنت کشوں کے کام کرنے کے اوقات کار آٹھ گھنٹے مقرر کرنے کیلئے چلائی جانے والی تحریک کچل دی گئی۔ آج کے دن اس عہد کی تجدید کی جاتی ہے کہ محنت کش جبر و استحصال کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے لیکن صورتحال ہمیشہ برعکس رہی ۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی عالمی سطح پر 55 کروڑ محنت کش روزانہ ایک ڈالر سے بھی کم اجرت حاصل کرتے ہیں اور اسی طرح غربت کی نچلی سطح پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ ایک ارب 30 کروڑ محنت کشوں کو روزانہ 2ڈالر سے کم پر ہی اکتفا کرنا پڑتا ہے ۔ پاکستان کی 33 اوردنیا کی 47 فیصد آبادی محنت کش ہے ۔ عالمی سطح پر 7ء5 فیصد مرد اور 4ء6 فیصد خواتین بے روزگار ہیں جبکہ پاکستان کے 5ء7 فیصد مزدور بیروزگار ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ محنت کے مطابق سال 1997سے 2007 ایک عشرے کے دوران بیروزگار خواتین کی تعداد 7 کروڑ 22 لاکھ سے بڑھ کر 8کروڑ 16 لاکھ ہوگئی جبکہ کام کرنے والی خواتین کی تعداد ایک ارب سے بڑھ کر ایک ارب 20کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔ آئی ایل او کے مطابق عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے اور دیگر اتار چڑھاؤ کے باعث جنوری 2008 کے دوران دنیا میں بیروزگار افراد کی تعدادمیں 50 لاکھ کا اضافہ ہوا۔ دنیا کی کل لیبر فورس میں 60 فیصد مرد اور 40 فیصد خواتین ہیں جبکہ ملک میں 80 فیصد مرد اور 20 فیصد خواتین لیبر فورس کا حصہ ہیں ۔ وفاقی دارے برائے شماریات کے مطابق ملک میں 31لاکھ محنت کش بیروزگار ہیں جن میں 21 لاکھ 60 ہزار مرد اور 9 لاکھ 50ہزار خواتین شامل ہیں ۔ پاکستان لیبر فورس سروے 2005-06 کے مطابق ملک میں 69فیصد محنت کش دیہی علاقوں جبکہ 31فیصد شہری علاقوں میں مقیم ہیں۔ ملک کی لیبر فورس کا 61فیصد پنجاب سے ہے جبکہ 23 فیصد سندھ ، 12فیصد سرحد اور 4فیصد بلوچستان میں ہیں ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Thursday, May 1, 2008
یوم مئی :55 کروڑ مزدور غر بت کی سطح سے نیچے زند گی گزارنے پر مجبور
لاہور: آج پوری دنی میں محنت کشوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے تو دنیا کے بیشتر خطوں میں اس جدید دور میں بھی مزدوروں کا استحصال جاری ہے ۔ آج کا دن یکم مئی 1886 کو شکاگو میں محنت کشوں کی سڑکوں پر قتل و غارت کی یاد کے حوالے سے منایا جاتا ہے جب محنت کشوں کے کام کرنے کے اوقات کار آٹھ گھنٹے مقرر کرنے کیلئے چلائی جانے والی تحریک کچل دی گئی۔ آج کے دن اس عہد کی تجدید کی جاتی ہے کہ محنت کش جبر و استحصال کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے لیکن صورتحال ہمیشہ برعکس رہی ۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی عالمی سطح پر 55 کروڑ محنت کش روزانہ ایک ڈالر سے بھی کم اجرت حاصل کرتے ہیں اور اسی طرح غربت کی نچلی سطح پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ ایک ارب 30 کروڑ محنت کشوں کو روزانہ 2ڈالر سے کم پر ہی اکتفا کرنا پڑتا ہے ۔ پاکستان کی 33 اوردنیا کی 47 فیصد آبادی محنت کش ہے ۔ عالمی سطح پر 7ء5 فیصد مرد اور 4ء6 فیصد خواتین بے روزگار ہیں جبکہ پاکستان کے 5ء7 فیصد مزدور بیروزگار ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ محنت کے مطابق سال 1997سے 2007 ایک عشرے کے دوران بیروزگار خواتین کی تعداد 7 کروڑ 22 لاکھ سے بڑھ کر 8کروڑ 16 لاکھ ہوگئی جبکہ کام کرنے والی خواتین کی تعداد ایک ارب سے بڑھ کر ایک ارب 20کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔ آئی ایل او کے مطابق عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے اور دیگر اتار چڑھاؤ کے باعث جنوری 2008 کے دوران دنیا میں بیروزگار افراد کی تعدادمیں 50 لاکھ کا اضافہ ہوا۔ دنیا کی کل لیبر فورس میں 60 فیصد مرد اور 40 فیصد خواتین ہیں جبکہ ملک میں 80 فیصد مرد اور 20 فیصد خواتین لیبر فورس کا حصہ ہیں ۔ وفاقی دارے برائے شماریات کے مطابق ملک میں 31لاکھ محنت کش بیروزگار ہیں جن میں 21 لاکھ 60 ہزار مرد اور 9 لاکھ 50ہزار خواتین شامل ہیں ۔ پاکستان لیبر فورس سروے 2005-06 کے مطابق ملک میں 69فیصد محنت کش دیہی علاقوں جبکہ 31فیصد شہری علاقوں میں مقیم ہیں۔ ملک کی لیبر فورس کا 61فیصد پنجاب سے ہے جبکہ 23 فیصد سندھ ، 12فیصد سرحد اور 4فیصد بلوچستان میں ہیں ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment