International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Thursday, May 1, 2008
افتخار چوہدری اور حمید ڈوگر کو چیف جسٹس نہیں ہونا چاہئے،فوزیہ وہاب
کراچی : پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی فوزیہ وہاب نے کہا کہ افتخار چوہدری اور حمید ڈوگر کو چیف جسٹس نہیں ہونا چاہئے، انہوں نے کہا کہ ہم نے مینڈیٹ عدلیہ پر نہیں لیا، وکیل رہنما طارق محمود نے کہا کہ حکمران بنیادی اُصول سے ہٹ رہے ہیں، وفاقی وزیر تجارت و پیدا وار شاہد خاقان عباسی نے کہا ملاقات کا نتیجہ نہ نکلا تو وزارت چھوڑ دینگے،تفصیلات کے مطابق گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کی رکن اور ممبر قومی اسمبلی فوزیہ وہاب کا کہنا ہے کہ ہمارے خلاف ایک مہم چلائی جارہی ہے کہ ہم بے اُصول جماعت ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ معزول اور موجودہ تمام ججز بحال رہنے چاہئیں۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فوزیہ وہاب کا کہنا تھا کہ میری ذاتی رائے ہے کہ افتخار محمد چوہدری غیر جانبدار جج نہیں رہے، اس لئے اُنہیں پاکستان کا چیف جسٹس نہیں بننا چاہئے، ایک اور سوال پر اُنہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان عبدالحمید ڈوگر نے بھی غیر آئینی اقدامات کو تحفظ دیا لہٰذا اُنہیں بھی چیف جسٹس نہیں رہنا چاہئے۔ فوزیہ وہاب نے کہا لوگوں کی رائے کو اس طرح استوار کیا گیا ہے کہ اگر 30 تاریخ تک جج بحال نہ ہوئے تو قیامت آجائے گی جبکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم سب کے مفاد میں یہی ہے کہ ہم ایک دوسرے سے جڑے رہیں، مخلوط حکومت سے اُمید ہے کہ دبئی ملاقات کے بعد وہ اچھے نتیجے پر پہنچے گی کیونکہ نواز شریف اور پیپلزپارٹی اپنے معاہدے پر قائم ہیں البتہ فرق ججوں کی بحالی کے طریقے میں ہے۔ مسلم (ن) کے رکن اور وفاقی وزیر تجارت و پیداوار شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر بات چیت کا مثبت نتیجہ نہ نکلا تو ہم وزارت چھوڑ دیں گے البتہ حکومت کی حمایت جاری رکھیں گے ہم چاہتے ہیں کہ مخلوط حکومت آگے چلے مگر ججوں کی بحالی پر مسلم لیگ نواز کی دو رائے نہیں ہوسکتی ۔ اُن کا کہنا تھا کہ نواز ، زرداری ملاقات دُنیا میں جہاں بھی ہو، اُس سے کوئی فرق نہیں پڑتا تاہم لیڈر شپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسا فیصلہ کرے جو عوام کی اُمیدوں کے مطابق ہو ، ججوں کی بحالی پر ہم نے اُصولی موقف اختیار کیا ہے اور اِس پر کوئی کمپرومائز نہیں ہوسکتا۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment