International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Thursday, May 1, 2008
ججوں کی بحالی: 7گھنٹے تک مذاکرات ،زرداری ،نواز ،ملاقات آج بھر ہو گی
دبئی: پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماؤں آصف علی زرداری اور میاں نوازشریف کے درمیان گزشتہ روز یہاں ججوں کی بحالی کے معاملے پر مذاکرات کے 2 دور ہوئے جن میں ”مائنس ون فارمولے“ پر بھی بات ہوئی۔ ججوں کی بحالی کے حوالے سے ڈیڈلائن میں چند روز کی توسیع کا امکان ہے۔ نواز شریف اور آصف زرداری کے درمیان بات چیت کا تیسرا دور جمعرات کو ہوگا۔ اس حوالے سے نواز شریف نے وطن واپسی ملتوی کردی ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق بات چیت کا پہلا دور کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری نثار علی خان نے بتایا کہ مذاکرات 7 گھنٹے جاری رہے۔ انہوں نے بتایا کہ بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے، تاہم کچھ قانونی اور آئینی نکات پر اتفاق ہونا باقی ہے۔ اے پی پی کے مطابق چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت مثبت ٹریک پر آگئی ہے اور دونوں جماعتوں نے کئی نکات پر اتفاق کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت جاری ہے اور ہم پرامید ہیں کہ تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا تیسرا دور جمعرات کی دوپہر کو ہوگا اسلئے نواز لیگ کی مذاکراتی کمیٹی فی الحال وطن واپس نہیں جائے گی۔ اس سے قبل دو گھنٹے جاری رہنے والی ایک غیر رسمی اجلاس کے بعد میاں نواز شریف نے ہوٹل کے باہر اخباری نمائندوں کو بتایا تھا کہ اختلافی نکات پر غیر رسمی گفتگو ہوئی ہے جبکہ رسمی اجلاس ہونا باقی ہے۔ آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے درمیان اس معاملے پر پہلے ہی سے اتفاق ہے اور اب چھوٹے چھوٹے معاملات طے کیے جا رہے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق مسلم لیگ (ن) کا اصرار ہے کہ پہلے ججوں کی بحالی کے لیے قرار داد پارلیمان میں پیش کی جائیاور وزیراعظم ایگزیکیٹو حکم سے ججوں کی بحالی کا اعلان کریں اور بعد میں عدالتی اصلاحات کا پیکیج منظور کیا جائے۔ لیکن پیپلز پارٹی کہتی ہے کہ قانون کے مطابق سپریم کورٹ میں سترہ سے زیادہ جج نہیں ہوسکتے اور اِس وقت پہلے ہی اِس تعداد میں جج کام کر رہے ہیں۔ ان کے بقول برطرف جج بحال کرنے سے ان کی تعداد 27 ہوجائے گی اور ایسے میں ان کی بحالی سے پہلے متعلقہ قانون میں ترمیم کرنی ہوگی۔ پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ اس طرح کی بہت ساری قانونی پیچیدگیاں موجود ہیں اور انہیں آئینی ترامیم کے پیکیج کی منظوری کے بنا ججوں کی بحالی کا فیصلہ کئی اور سوالات کو جنم دے سکتا ہے جبکہ مسلم لیگ اور ان کے قانونی ماہرین کی رائے اس کے برعکس ہے۔ دوسری جانب پنجاب کے صوبائی وزیر برائے قانون رانا ثناء اللہ نے واضح کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف معزول ججوں کی غیر مشروط بحالی چاہتے ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ بار میں وکلاء فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کسی آئینی پیکیج کے خلاف نہیں ہے لیکن ججوں کے ایشو کو اس کے ساتھ منسلک نہ کیا جائے ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment