دبئی: ججوں کی بحالی کے فیصلہ کن مذاکرات کیلئے نواز شریف دبئی پہنچ گئے، دبئی روانگی سے قبل ن لیگ کے سربراہ نواز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے اتحاد ججوں کی بحالی کے ون پوائنٹ ایجنڈے پر ہی کیا تھا،ہم اتحاد نہیں ڈکٹیٹر شپ کا خاتمہ چاہتے ہیں،اعلان مری پر من و عن عمل کرنا ہو گا،جبکہ گذشتہ مذاکرات میں شہباز شریف اور ن لیگ کے دیگر رہنما آصف زرداری کو قائل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے، لیکن نواز شریف کی آصف زرداری سے ملاقات کے بعد آج ڈیڈ لاک ختم ہونے کا امکان ہے،ذرائع کے مطابق ججوں کی بحالی میں ڈیڈ لائن 15روز تک بڑھائی جا سکتی ہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے مابین ججوں کی بحالی کے ایشو پر انتہائی اہم مذاکرات دبئی چلے گئے۔ اس ضمن میں نواز شریف کا دورہٴ دبئی ہنگامی بنیادوں پرطے کیا گیا۔ ذرائع نے کہا ہے کہ دونوں رہنما ججوں کی بحالی کیلئے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان دبئی مذاکرات میں پیدا شدہ ڈیڈلاک ختم کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ سطحی ٹیم اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ججز کی بحالی پر مذاکرات تاحال نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکے جس کے بعد محمد نواز شریف ڈیڈلاک کو ختم کرنے کے لئے دبئی گئے۔ اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی طرف سے پارٹی کے صدر میاں شہباز شریف، سینئر وفاقی وزیر چوہدری نثار علی خان اور وزیر پٹرولیم خواجہ آصف جبکہ پیپلز پارٹی کی طرف سے آصف علی زرداری، وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک اور وزیراعظم کے مشیر داخلہ رحمان ملک ان مذاکرات میں شریک ہوئے، تاہم مذاکرات کے دو روز جاری رہنے کے بعد دونوں پارٹیاں کسی نتیجہ تک نہیں پہنچ سکیں۔ اطلاعات ملی تھیں کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما واپس وطن روانہ ہو رہے ہیں۔ تاہم بعدازاں نواز شریف خود مذاکرات میں شرکت کیلئے دبئی پہنچ گئے ہیں۔روانگی سے قبل انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اتحاد قائم رکھنا چاہتے ہیں، ڈکٹیٹر شپ کا خاتمہ ہم جلد چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ججز کا بحال نہ ہونا ملک کیلئے بڑی بدقسمتی ہو گی، ہم اعلان مری پر عملدرآمد کے پابندہیں اس پر من و عن عمل کرنا ہو گا، اگر ایسا نہ ہوا تو ہم غلامی کی زنجیروں سے نہیں نکل سکیں گے، ہم پاکستان کے معاملات پاکستان کے اندر حل کرناچاہتے ہیں، یہ ہماری مجبوری ہے کہ ہمیں مذاکرات کیلئے باہر جانا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا میں چاہتا ہوں کہ یہ اتحاد قائم رہے، ججوں کو گرفتار کرنے والے، عدلیہ کو توڑنے والے ملک کے دشمن ہیں، قوم نے تبدیلی کیلئے ووٹ دیا، عوام مشرف سے نجات چاہتے ہیں، قوم مشرف کو معاف نہیں کریگی، انہوں نے آٹا مہنگا کیا، عوام کو غربت اور بیروزگاری دی، میرا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے، پیپلز پارٹی سے اتحاد ون پوائنٹ ایجنڈے صرف ججوں کی بحالی کیلئے کیا ہے، ہم ملک کی ترقی و سلامتی چاہتے ہیں، میں دبئی اپنا قومی و اخلاقی فرض ادا کرنے جا رہا ہوں، ایک شخص نے ادارے توڑے، قوم ایسے شخص کو معاف نہیں کریگی، ہم ڈکٹیٹر شپ کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ چاہتے ہیں، بہت ساری ایسی طاقتیں ہیں جو جمہوریت کے خلاف سازشیں کر رہی ہیں، ججوں کو معطل کرنا ملک کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہے، اگر ان اقدامات کو تسلیم کر لیا گیا تو ہم سر اٹھا کر نہیں چل سکیں گے یہ پاکستان کی بقاء اور سلامتی کا معاملہ ہے، اگر ججز بحال نہ ہوئے تو یہ ملک کیلئے تباہ کن صورتحال ہوگی، میثاق جمہوریت اور اعلان مری کے بعد اب اعلان دبئی ہو گا، اعلان مری میں ججوں کی بحالی تیس دنوں کے اندر اور قرارداد کے ذریعے کرنے پر اتفاق رائے کیا گیا تھا اس پر عمل ہونا چاہئے، ہم نے لندن میٹنگ کی بھی لندن میں انعقاد کی مخالفت کی تھی، اسے پاکستان کے اندر منعقد ہونا چاہئے تھا، اتحاد کا حامی ہوں یہ جمہوریت کیلئے لازم ہے، ہم اتحاد ٹوٹتا نہیں دیکھنا چاہتے۔ ایک سوال کے جواب میں جب ان سے پوچھا گیا کہ اتحاد زیادہ ضروری ہے یاججوں کی بحالی زیادہ ضروری ہے اس پر انہوں نے کہا کہ ججز بحال نہ ہوئے تو پاکستان اور جمہوریت کا فروغ خواب بن کر رہ جائیگا، ججوں کی بات پاکستان کی بات ہے، اتحاد صرف ججوں کی بحالی کیلئے ہے ذاتیات کیلئے نہیں کیا ہے اس مسئلہ کو قوم کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہئے۔ مسلم لیگ (ن) کے مذاکرات میں ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے کافی حد تک اپنے موقف پر پیپلز پارٹی کے قائدین کو قائل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ نہ ہو سکے۔ ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ آپ کچھ دیر فیصلے کو روکیں تو اس پر نواز شریف کے رہنماؤں نے کہا کہ آپ کتنے دن چاہتے ہیں؟ تو اس پر بھی بات طے نہیں ہو سکی۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری نثار علی خان نے دبئی میں ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ حکمران اتحاد کی جانب سے ججز کی بحالی کے معاملے پر ڈیڈلائن آج ختم ہو رہی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ججز کی بحالی کی ڈیڈلائن ختم ہونے سے پہلے قوم کو اچھا تحفہ دیں۔ جیو نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ججز کی بحالی سے متعلق ڈیڈ لائن میں 15 دن کی توسیع کے لئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف تیار ہوگئے ہیں۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, April 30, 2008
ججوں کی بحالی،فیصلہ کن مذاکرات کیلئے نواز شریف دبئی پہنچ گئے
دبئی: ججوں کی بحالی کے فیصلہ کن مذاکرات کیلئے نواز شریف دبئی پہنچ گئے، دبئی روانگی سے قبل ن لیگ کے سربراہ نواز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے اتحاد ججوں کی بحالی کے ون پوائنٹ ایجنڈے پر ہی کیا تھا،ہم اتحاد نہیں ڈکٹیٹر شپ کا خاتمہ چاہتے ہیں،اعلان مری پر من و عن عمل کرنا ہو گا،جبکہ گذشتہ مذاکرات میں شہباز شریف اور ن لیگ کے دیگر رہنما آصف زرداری کو قائل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے، لیکن نواز شریف کی آصف زرداری سے ملاقات کے بعد آج ڈیڈ لاک ختم ہونے کا امکان ہے،ذرائع کے مطابق ججوں کی بحالی میں ڈیڈ لائن 15روز تک بڑھائی جا سکتی ہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے مابین ججوں کی بحالی کے ایشو پر انتہائی اہم مذاکرات دبئی چلے گئے۔ اس ضمن میں نواز شریف کا دورہٴ دبئی ہنگامی بنیادوں پرطے کیا گیا۔ ذرائع نے کہا ہے کہ دونوں رہنما ججوں کی بحالی کیلئے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان دبئی مذاکرات میں پیدا شدہ ڈیڈلاک ختم کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ سطحی ٹیم اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ججز کی بحالی پر مذاکرات تاحال نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکے جس کے بعد محمد نواز شریف ڈیڈلاک کو ختم کرنے کے لئے دبئی گئے۔ اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی طرف سے پارٹی کے صدر میاں شہباز شریف، سینئر وفاقی وزیر چوہدری نثار علی خان اور وزیر پٹرولیم خواجہ آصف جبکہ پیپلز پارٹی کی طرف سے آصف علی زرداری، وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک اور وزیراعظم کے مشیر داخلہ رحمان ملک ان مذاکرات میں شریک ہوئے، تاہم مذاکرات کے دو روز جاری رہنے کے بعد دونوں پارٹیاں کسی نتیجہ تک نہیں پہنچ سکیں۔ اطلاعات ملی تھیں کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما واپس وطن روانہ ہو رہے ہیں۔ تاہم بعدازاں نواز شریف خود مذاکرات میں شرکت کیلئے دبئی پہنچ گئے ہیں۔روانگی سے قبل انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اتحاد قائم رکھنا چاہتے ہیں، ڈکٹیٹر شپ کا خاتمہ ہم جلد چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ججز کا بحال نہ ہونا ملک کیلئے بڑی بدقسمتی ہو گی، ہم اعلان مری پر عملدرآمد کے پابندہیں اس پر من و عن عمل کرنا ہو گا، اگر ایسا نہ ہوا تو ہم غلامی کی زنجیروں سے نہیں نکل سکیں گے، ہم پاکستان کے معاملات پاکستان کے اندر حل کرناچاہتے ہیں، یہ ہماری مجبوری ہے کہ ہمیں مذاکرات کیلئے باہر جانا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا میں چاہتا ہوں کہ یہ اتحاد قائم رہے، ججوں کو گرفتار کرنے والے، عدلیہ کو توڑنے والے ملک کے دشمن ہیں، قوم نے تبدیلی کیلئے ووٹ دیا، عوام مشرف سے نجات چاہتے ہیں، قوم مشرف کو معاف نہیں کریگی، انہوں نے آٹا مہنگا کیا، عوام کو غربت اور بیروزگاری دی، میرا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے، پیپلز پارٹی سے اتحاد ون پوائنٹ ایجنڈے صرف ججوں کی بحالی کیلئے کیا ہے، ہم ملک کی ترقی و سلامتی چاہتے ہیں، میں دبئی اپنا قومی و اخلاقی فرض ادا کرنے جا رہا ہوں، ایک شخص نے ادارے توڑے، قوم ایسے شخص کو معاف نہیں کریگی، ہم ڈکٹیٹر شپ کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ چاہتے ہیں، بہت ساری ایسی طاقتیں ہیں جو جمہوریت کے خلاف سازشیں کر رہی ہیں، ججوں کو معطل کرنا ملک کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہے، اگر ان اقدامات کو تسلیم کر لیا گیا تو ہم سر اٹھا کر نہیں چل سکیں گے یہ پاکستان کی بقاء اور سلامتی کا معاملہ ہے، اگر ججز بحال نہ ہوئے تو یہ ملک کیلئے تباہ کن صورتحال ہوگی، میثاق جمہوریت اور اعلان مری کے بعد اب اعلان دبئی ہو گا، اعلان مری میں ججوں کی بحالی تیس دنوں کے اندر اور قرارداد کے ذریعے کرنے پر اتفاق رائے کیا گیا تھا اس پر عمل ہونا چاہئے، ہم نے لندن میٹنگ کی بھی لندن میں انعقاد کی مخالفت کی تھی، اسے پاکستان کے اندر منعقد ہونا چاہئے تھا، اتحاد کا حامی ہوں یہ جمہوریت کیلئے لازم ہے، ہم اتحاد ٹوٹتا نہیں دیکھنا چاہتے۔ ایک سوال کے جواب میں جب ان سے پوچھا گیا کہ اتحاد زیادہ ضروری ہے یاججوں کی بحالی زیادہ ضروری ہے اس پر انہوں نے کہا کہ ججز بحال نہ ہوئے تو پاکستان اور جمہوریت کا فروغ خواب بن کر رہ جائیگا، ججوں کی بات پاکستان کی بات ہے، اتحاد صرف ججوں کی بحالی کیلئے ہے ذاتیات کیلئے نہیں کیا ہے اس مسئلہ کو قوم کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہئے۔ مسلم لیگ (ن) کے مذاکرات میں ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے کافی حد تک اپنے موقف پر پیپلز پارٹی کے قائدین کو قائل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ نہ ہو سکے۔ ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ آپ کچھ دیر فیصلے کو روکیں تو اس پر نواز شریف کے رہنماؤں نے کہا کہ آپ کتنے دن چاہتے ہیں؟ تو اس پر بھی بات طے نہیں ہو سکی۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری نثار علی خان نے دبئی میں ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ حکمران اتحاد کی جانب سے ججز کی بحالی کے معاملے پر ڈیڈلائن آج ختم ہو رہی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ججز کی بحالی کی ڈیڈلائن ختم ہونے سے پہلے قوم کو اچھا تحفہ دیں۔ جیو نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ججز کی بحالی سے متعلق ڈیڈ لائن میں 15 دن کی توسیع کے لئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف تیار ہوگئے ہیں۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment