مظفر آباد میں میڈیکل کالج قائم کیا جائے گا ، مہاجرین کا گزارہ الاؤنس میں پانچ سو روپے ماہوار اضافے کااعلان
قیام امن کاعمل جاری رہے گا ، مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات کو ذریعہ بنایا جائے گا ، اچھے نتائج نکلیں گے
کشمیر کے دونوں حصوں میں تجارت شروع کی جائے گی ، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا مظفر آباد میں خطاب
مظفر آباد ۔ وزیر اعظم سید یوسف رضاگیلانی نے آزاد کشمیر میں میڈیکل کالج کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مظفر آباد میڈیکل کالج کے منصوبے کو حکومت پاکستان کشمیر کونسل حکومت آزاد کشمیر اور نجی شعبے کے اشتراک سے عملی جامہ پہنایا جائے گا۔ خواتین یونیورسٹی کے اجراء کو ممکن بنانے کے لیے فزیبلٹی رپورٹ مرتب کی جائے گی ۔ حکومت پاکستان مالی دشواریوں کے باوجود مہاجرین جموں و کشمیر کے فی کس گزارہ الاؤنس میں 500 روپے ماہوار اضافے کو اپنے آئندہ مالیاتی بجٹ میں شامل کرنے کی کوشش کرے گی۔ بدھ کے روز آزاد کشمیر اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ میں آزاد جموںو کشمیر کے عوام کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کے اجراء کا خواہاں ہوں میں چاہتا ہوں کہ آزاد جموں و کشمیر کے عوام ترقیافتہ معاشرے کی داغ بیل رکھیں اور حصول تعلیم حصول معاش ، صحت کی سہولتیں میسر آ سکیں ۔ میں چاہوں گاکہ وزارت امور کشمیر و شمالی علاقہ جات حکومت آزاد جموں و کشمیر کے باہمی تعاون سے ایک ہمہ گیر حکمت عملی وضع کرے جس سے آزاد جموںو کشمیر کے عوام ایک روشن منزل کی طرف گامزن ہو سکیں ۔ میں اپنی طرف سے آپ سب کو اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلاتا ہوں ۔آزاد کشمیر اسمبلی اور کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان سیدیوسف رضا گیلانی نے کہاکہ مجھے آج مظفر آباد میں آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی اور کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دلی مسرت محسوس ہو رہی ہے اور میں اسے اپنے لیے باعث توقیر سمجھتا ہوں اور یہ اہم موقع فراہم کرنے پر آپ سب کا شکریہ گزار ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ اجلاس کایہ ادارہ کشمیریوں کی خواہشات اور جمہوریت کا حسین مظہر ہے ۔یہ مشترکہ ادارہ اہل کشمیر کی اس شاندار جدوجہد کی مضبوط علامت بھی ہے جو گزشتہ ساٹھ سال سے وہ بڑی پامردی سے بروئے عمل لائے ہوئے ہیں۔ گزشتہ ساٹھ سالوں میں اہل کشمیر نے اپنی لازوال جدوجہد میں جس استقامت و استقلال کا مظاہرہ کیا ہے وہ تاریخ کا ایک درخشاں باب بن چکا ہے ۔ جموں و کشمیر کے عوام نے اپنے پیدائشی حق یعنی حق خود ارادیت کے حصول کے لیے عظیم قربانیاں پیش کیں اور کر رہے ہیں ہم کشمیریوں کی ان قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں وزیر اعظم نے اہل کشمیر کو یقین دلاتے ہوئے کہاکہ ان کی یہ قربانیاں رائیگاں نیہں جائیں گی تاریخ خود بھی ان کی بھرپور وکالت کر رہی ہے ۔ کشمیریوں کی جدوجہد کی صداقت بالکل واضح ہے۔ یہ جدوجہد کسی کے خلاف نہیں بلکہ اقوام عالم نے ان کو حق خود ارادیت دلانے کا جو وعدہ کیاتھا اس کا ایفا چاہتے ہیں یہ حق کی بات ہے اور کشمیریوں کو یہ حق ملنا چاہیے ۔ پاکستان نے ہمیشہ امن کی راہ اپنائی ہے کیونکہ ہم سجھتے ہیں کہ امن ہی خوشحالی استحکام اورسلامتی کا ضامن ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان کی یہ طے شدہ پالیسی ہے کہ اس کا اطلاق نہ صرف جنوبی ایشیاء کے خطے پر ہوتا ہے بلکہ پوری دنیا میں پاکستان امن کے قیام اور استحکام کی خاطر بین الاقوامی برادری میں شامل ہو کر بھرپور کردار ادا کر رہاہے ۔اس کا اعتراف ہر مناسب موقع پر عالمی سطح پر کیاجاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے قومی اسمبلی میں اپنے پالیسی خطاب میں پاکستان کی کشمیر پالیسی کا واضح اعادہ کرتے ہوئے کہا تھاکہ ہم بھارت کے ساتھ امن عمل کو آگے بڑھائیں گے اور کشمیر کے بنیادی مسئلے کو حل کرنے کے لیے مذاکرات کے ذریعہ کو استعمال میں لائیں گے۔ پاکستان خطے میں تمام ہمسایہ ممالک جن میں بھارت بھی شامل ہے کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتا ہے اور خطے میں پر امن ماحول کو پروان چڑھانا چاہتا ہے ۔ پائیدار امن جنوبی ایشیا کے ایک ارب تیس کروڑ انسانوں کی خوشحالی اور فلاح کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ دنیا بھر میں تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات کو ہی ذریعہ بنایا جارہا ہے اور یہ اچھی روش ہے ہمارا اسی پر پختہ ایمان ہے ۔ پاکستان نے نومبر 2003 میں جموں و کشمیر میں یکطرفہ طورپر سیز فائر کا اعلان کیاتھا اس پر بدستور عمل کیاجارہا ہے ۔ ہمیں خوشی ہے کہ کشمیریوں کے منقسم خاندانوں کو میل ملاقات کے لیے مظفر آباد سے سری نگر شاہراہ کھولی گئی ۔ بس سروس کااجراء ہوا ۔ لائن آف کنٹرول کے ساتھ چند ایک انٹری پوائنٹس بھی کھولے جائیں گے ۔ جہاں یہ ابتدائی اقدامات قابل تحسین ہیں وہاں ہم یہ چاہیں گے کہ کشمیر کے دونوں حصوں کے درمیان تجارت و سیاحت کا اجراء بھی کیا جائے ۔ زندگی کے تمام شعبہ جات میں کشمیریوں کو ایک دوسرے سے مل بیٹھنے کے مواقع حاصل ہونے چاہئیں ۔ مقبوصہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا خاتمہ ہونا چاہیے تاکہ فضا زیادہ سے زیادہ سازگار بنائی جا سکے پاکستان کشمیر پر بھارت سے با مقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات چاہتا ہے ۔ ہمیں امید ہے کہ اس وقت دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی اور جامع مذاکرات کا پروسیس کسی بہتر نتیجے پر جا پہنچے گا۔ ہماری شہید چےئرپرسن محترمہ بے نظیر بھٹو نے ہمیشہ بھارت کے ساتھ امن مذاکرات کے آغاز کی بھرپور وکالت کی۔ دیکھا جائے تو پاکستان کی دو ٹوک اور واضح پالیسی کی بنیاد ہی پیپلز پارٹی نے رکھی تھی بلکہ پاکستان پیپلز پارٹی کا قیام بھی مسئلہ کشمیر کی وجہ سے ہوا تھا ۔ قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کشمیر کے لیے ایک ہزار سال تک جنگ کرنے کے عزم کا اظہار کر کے کشمیر کی تاریخی اہمیت واضح کر دیاتھا ۔ ہمیں کشمیریوں کی خواہشات زیادہ عزیزہیں ۔ ہمیں سال 2005 میں آزاد کشمیر اور صوبہ سرحد میں تباہ کن زلزلے سے پہنچنے والے جانی ومالی نقصان کا مکمل ادراک ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ زلزلہ زدہ علاقوں میں تعمیر نو اور بحالی کا کٹھن کام جلد مکمل ہو ۔ابھی چند روز قبل ہی میری صدارت میں سیرا کا ایکاہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں تعمیر نو کے تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔ ہم نے اہم ترین فیصلہ پر کہا کہ ایرا کا جائزہ اجلاس اب سہ ماہی کے بجائے ہر ماہ ہونا چاہیے۔ تاکہ بحالی اور تعمیر نو کے کاموں کو تیزی سے آگے بڑھایا جائے ۔ حکومت اور اپوزیشن کی تفریق کے بغیر تمام عوامی نمائندگان کو بھی تعمیر نو کے عمل میں شریک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ یہ ان کا حق ہے کیونکہ وہ اب بحیثیت منتخب اراکین عوامی نمائندگی کرتے ہیں ۔ میری خواہش ہے کہ تعمیر نو کے اکثر منصوبہ جات کا میں خود بھی جائزہ لیتا رہوں ۔ تعمیر نو کے عمل کو وسائل کے باعث متاثر نہیں ہونے دیا جائے گا ۔ دوسرا اہم معاملہ جس پر ہماری بھرپور توجہ مرکوز ہے وہ منگلا ڈیم ریزنگ منصوبے کے متاثرین کی جلد بحالی ہے ۔ یہ ایک بڑا اہم انسانی مسئلہ ہے اور ہم اسی اہمیت کیساتھ اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ میری دلی خواہش بھی ہے کہ عنقریب میں خود منگلا ڈیم منصوبے کا موقع پر جا کر متعلقہ وزارتوں اور حکام کے ساتھ جائزہ لوں ۔ میری خواہش ہے جہاں متاثرین کی جلد از جلد بحال عمل میں آئے ساتھ ہی اس منصوبے کے فوائد بھی عوام کو جلد از جلد میسر آئیں ۔ آپ جانتے ہیں کہ پانی کے ذخائر ہماری زراعت اور توانائی کی ضروریات کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی طرح ہیں اس لیے میں وزارت امور کشمیر و شمالی علاقہ جات کو ہدایت کرتا ہوں کہ منگلا ڈیم ریزنگ منصوبے سے متعلق تمام مسائل فوری طور پر حل کئے جائیں تاکہ اس اہم منصوبے کی جلد تکمیل یقینی بنائی جا سکے اسی طرح 1989 ء سے 2003 ء تک آزاد کشمیر کی طرف لائن آف کنٹرول سے ملحقہ دیہات کراس فائرنگ سے بری طرح متاثر ہوتے رہے ہیں ۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ یہ کوئی 13 حلقہ ہائے انتخاب ہیں ہم چاہیں گے کہ ان حلقوں کے متاثرین بھی جلد از جلد اپنی روز مرہ کی معاشی زندگی بحال کرنے میں کامیاب ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور مخلوط حکومت کے ایجنڈے پر معاشرے کے نوجوانوں کو قومی معاشی زندگی کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنا سرفہرست ہے اور مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ حکومت آزاد کشمیر نے کشمیری نوجوانوں کو معاشی زندگی میں سمونے کے لئے گرین اینڈ دکلڈ کشمیر کے نام سے معاشی پروگرام وضع کیا ہے ۔ ہم وفاقی سطح پر اس پروگرام کا بھرپور جائزہ لیں گے اورحسب ضرورت وسائل فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔ آزاد کشمیر میں بے پناہ آبی وسائل پائے جاتے ہیں ان وسائل کو کماحقہ استعمال میں نہیں لایا جاتا ۔ ان آبی وسائل سے پن بجلی پیدا کرنے کے لئے کئی ایک بجلی گھر قائم کئے جا سکتے ہیں اس سے نہ صرف آزاد کشمیر کی اپنی بجلی کی ضرورت پوری ہو سکے گی بلکہ ہزارہ ڈویژن ‘ مری ‘ اسلام آباد ‘ راولپنڈی ‘ گوجر خان ‘ دینہ ‘ جہلم ‘ سوہاہ ‘ سرائے عالمگیر ‘ گجرات اور گوجرانوالہ ترک کے شہروں اور دیہات کو بجلی فراہم کی جا سکتی ہے ۔ وفاقی حکومت ایک بھرپور جائزہ لے گی اور ان وسائل کو قابل استعمال نبائے گی ۔ آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے کل 42 حلقوں یعنی اندرون آزاد کشمیر 27 پاکستان میں 12 اور ایک اوورسیز کشمیر حلقے کے لئے خصوصی ترقیاتی گرانٹ دیئے جانے پر بھی غور کیا جائے گا اور ساتھ ہی ساتھ کشمیر اسمبلی اور کشمیر کونسل کے منتخب ارکان کو بھی پاکستان کے پارلیمانی وفود میں شامل کئے جانے کا جائزہ لیا جائے گا ۔ تاکہ اسمبلی ممبران کے درمیان تعاون اور تبادلہ خیال کی فضاء قائم ہو سکے ۔ اس موقع پر میں یہ بھی کیوں گا کہ اگلے ماہ ہمارا بجٹ پیش ہو گا اور حسب روایت ہم تمام اراکین کو پچاس پچاس لاکھ روپے کا اعلان کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری شعبے میں پن بجلی کے منصوبے لگانے کی مد 50 میگاواٹ ہے اسے 100 میگاواٹ تک بڑھائے گا جائزہ لیا جا رہا ہے پاکستان کے چاروں صوبوں میں مہاجرین جموں و کشمیر کی 14 رہائشی کالونیاں تکمیل کے قریب ہیں ۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ ان کالونیوں کی تکمیل کے لئے مطلوبہ فنڈ کشمیر کونسل فراہم کرے گی ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment