International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Wednesday, April 30, 2008

آصف زرداری نے ثابت کردیا کہ وہ صرف گفتار کے غازی ہیں

اسلام آباد: آصف علی زرداری نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ وہ اپنی بات پر قائم رہنے والے شخص نہیں ہیں۔ جیو نیوز کے ٹاک شو ”میرے مطابق“ میں ڈاکٹر شاہد مسعود سے گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری اپنی جانب سے کئے ہوئے اظہار عزم اور اعلان مری سے مکر گئے جس پر انہوں نے 9 مارچ کو میاں نواز شریف کے ساتھ دستخط کئے تھے۔ اس سے قبل، وہ بینظیر بھٹو کے قتل کے چند دن بعد دیئے گئے اس بیان سے بھی مکر گئے تھے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وزارت عظمیٰ کیلئے امین فہیم پارٹی کے امیدوار ہونگے۔ تاہم آخر میں انہوں نے یوسف رضا گیلانی کو اس عہدے کیلئے نامزد کردیا۔ ڈاکٹر شاہد مسعود، جو آج کے پاکستان کے اس نئے سیاست دان کو قریب سے جانتے ہیں، نے پاکستانی عوام کے سامنے زرداری، جن کے ہاتھوں میں پاکستان کی قسمت ہے، کے مختلف پہلو اچھے طریقے سے پیش کئے۔ دو گھنٹے سے کم وقت تک جاری رہنے والے اس پروگرام کا زیادہ حصہ میں ججوں کے ایشو پر بحث و مباحثہ ہوا۔ پروگرام کے دوران جب ان سے ان کے اس وعدے کے بارے میں پوچھا گیا کہ اعلان مری کے تحت وفاقی حکومت کے قیام کے بعد ججوں کو 30 دن کے اندر قومی اسمبلی کی قرارداد کے ذریعے بحال کیا جائیگا، تو انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک سیاسی بیان تھا۔ صرف یہی نہیں کہ اعلان مری پر دونوں رہنماؤں نے صحافیوں کے سامنے دستخط کئے تھے بلکہ پریس کانفرنس کے دوران اسے پڑھ کر بھی سنایا تھا، اُس میں کسی آئینی پیکیج کا ذکر نہیں تھا لیکن اب زرداری نے آسانی سے اپنا موقف تبدیل کرکے قوم کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) جمشید گلزار کیانی نے زرداری کی اس نئی قلابازی پر شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ اس نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایسی صورتحال میں ہم اپنے رہنماؤں پر کیسے بھروسہ کرسکتے ہیں، انہوں نے عوام سے وعدہ کیا تھا، وہ مذاق نہیں تھا، پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین نے لوگوں کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے پروگرام میں اپنے مہمان کو ایک تجویز بھی پیش کی تھی کہ آخر وہ لوگوں کے پسندیدہ ججوں کو بحال کرکے لوگوں کو خوش کرنے کے سنہری موقع کا فائدہ کیوں نہیں اٹھالیتے! پروگرام کے میزبان نے یہ بھی وضاحت کی کہ ایسا کرنے سے زرداری کی مقبولیت میں زبردست اضافہ ہو جائے گا تاہم مہمان نے قیادت کی خصوصیات کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ قیادت مشکل فیصلے کرتی ہے تاکہ قوم کی ترقی ہو۔ بینظیر بھٹو کے قتل کے تیسرے دن، زرداری نے مخدوم امین فہیم کو پارٹی کی جانب سے وزارت عظمیٰ امیدوار بنانے کا اعلان کیا تھا ۔ انتخابات میں پیپلز پارٹی کی کامیابی کے بعد زرداری نے اپنا خیال تبدیل کردیا۔ انہوں نے اسمبلی میں امین فہیم کے اس بیان کے باوجود موجودہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا نام وزارت عظمیٰ کیلئے فائنل کردیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ آصف زرداری وعدے کے پکے ہیں اور یاروں کے یار ہیں۔ لیکن امین فہیم کی اس یاد دہانی نے بھی کام نہ دکھایا اور یہ بیان بھی اسلام آباد میں زرداری ہاؤس کو خوش نہ کرسکا۔ یہ دکھا کر وہ صرف گفتار کے غازی ہیں، زرداری واضح طور پر جنرل پرویز مشرف کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ جنرل مشرف نے بھی جنوری 2004ء میں اعلان کیا تھا کہ وہ دسمبر 2004ء میں وردی اتار دیں گے لیکن انہوں نے یہ کام نومبر 2007ء میں کیا۔ دونوں میں مشترکہ بات یہ ہے کہ دونوں کا برج /ستارہ اسد ”LEO“ ہے اور دونوں میں وہی خصوصیات ہیں جو اس برج کے زیر اثر پیدا ہونے والے ہر شخص میں ہوتی ہیں۔ جیل کے دنوں میں لاہور کے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے زرداری نے کہا تھا کہ ان میں اور پرویز مشرف میں ایک چیز مشترکہ ہے وہ یہ کہ دونوں کا برج ”اسد“ ہے۔ لیکن پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کے حالیہ انٹرویو سے ان کے اور پرویز مشرف کے درمیان ایک اور مشترکہ بات معلوم ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ دونوں معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے نفرت کرتے ہیں۔ پرویز مشرف گزشتہ سال سے معزول چیف جسٹص کے خلاف سخت الفاظ استعمال کرتے آ رہے ہیں جبکہ زرداری نے یہ کام اب شروع کیا ہے۔ ایک ایسے موقع پر جب لوگ معزول ججوں کے بارے میں عزت و احترام سے بات کرتے ہیں اور ان سے بہتر مستقبل کی امید کرتے ہیں، زرداری اور پرویز مشرف دونوں ان ججز کے خلاف منفی خیالات رکھتے ہیں۔ پروگرام کے دوران زرداری نے ڈاکٹر شاہد مسعود کو متنبہ کیا کہ آپ جن ججوں کی بحالی چاہتے ہیں ان سے اچھے فیصلوں کی امید نہ کریں۔ برج اسد سے تعلق رکھنے والے افراد، جو ایک خاص وقت پر پیدا ہوئے ہوں اور انہیں اقتدار مل جائے ان کے بارے میں کتابوں میں لکھا گیا ہے کہ وہ اپنے تفاخر اور تکبر کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔ ہم گزشتہ 8 سال سے مشرف کی جانب سے یہ سنتے آ رہے ہیں کہ ”میں یہ کردوں گا، میں وہ کردوں گا“۔ جیو کے پروگرام میرے مطابق میں زرداری نے ”میں“ کا صیغہ زیادہ استعمال کیا۔ دونوں میں ایک اور مماثلت میڈیا کی آزادی کے حوالے سے کئے جانے والے دعوے ہیں۔ اپنی آمریت کے دور سے پرویز مشرف یہ کہتے چلے آرہے ہیں کہ انہوں نے میڈیا کو بے مثال آزادی دی ہے۔ پیر کے روز، زرداری نے بھی اس ہی طرح کا دعویٰ کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود کو یاد دلایا کہ ان کی ٹی وی چینل پر واپسی صرف پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کی وجہ سے ہی عمل میں آئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جیو، جس پر پہلے پابندی تھی، پی پی کی حکومت بننے کے بعد دوبارہ کھل گیا۔ تاہم، ڈاکٹر شاہد مسعود نے زرداری کی تصحیح کی کہ ایسا نہیں ہے۔

No comments: