International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Wednesday, April 30, 2008

ججوں کی بحالی کیلئے ڈیڈ لائن آج ختم ہوجائے گی،بھر پور تحریک چلانے کیلئے وکلاء کے باہمی رابطے

لاہور: جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت اعلیٰ عدلیہ کے معزول ججوں کی بحالی کیلئے ملک بھر کے وکلا کی طرف سے عدالتوں کے علامتی بائیکاٹ اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ حکمرانوں کی طرف سے ججوں کی بحالی کیلئے ڈیڈلائن آج 30 دن مکمل ہونے کے بعد 30 اپریل کوختم ہوجائے گی تاہم حکومت کی جانب سے ججوں کی بحالی کے لئے کوئی ٹھوس فیصلہ نہیں ہونے کی وجہ سے وکلا نمائندوں نے بھرپور تحریک چلانے کے لئے رابطے شروع کردیئے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق معزول ججوں کی بحالی کے لئے 14 ماہ سے ملک کے ہر شہر اور سڑک پر ہر موسم میں احتجاج کرنے والے وکلاء، سیاسی کارکنوں، تاجروں، طلبہ، خواتین تنظیموں کے ارکان اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حکمرانوں کو عوام نے ججوں کی بحالی کے مینڈیٹ پر ہی ووٹ دیئے اور اگر حکومت نے اس مینڈیٹ کو خراب کرنے کی کوئی حرکت کی تو قوم انہیں معاف نہیں کرے گی۔ ہم امید کرتے ہیں کہ حکمران ووٹ سے غداری نہیں کریں گے اور نہ ہم کرنے دیں گے۔ وکلاء اور سول سوسائٹی کے ارکان کا یہ اجلاس پنجاب بار کونسل میں ہوا۔ اجلاس سے پاکستان بار کونسل کے رکن حامد خان، جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال، شاہد بلال، خاکسار تحریک کے حمید الدین المشرقی، مسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے ڈاکٹر سعید الٰہی، اساتذہ تنظیم کے پروفیسر ڈاکٹر ممتاز سالک، ایکس سروس مین ایسوسی ایشن کے بریگیڈیئر محمد یوسف، جے یو پی کے انجینئر سلیم اللہ خان، تحریک انصاف کے احسن رشید اور جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ نے خطاب کیا اور ججوں کی بحالی کے حوالے سے مختلف تجاویز پر غور کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا کہ اگر حکومت معزول ججوں کو بحال نہیں کرتی تو پھر وکلاء اور سول سوسائٹی کے نمائندے بھرپور تحریک کا آغاز کریں گے۔ اجلاس کے بعد اعلامیہ میں کہا گیا کہ ہم کسی مائینس ون، آئینی پیکیج یا کسی اور منصوبے کو قبول نہیں کریں گے، حکمران اعلان مری کی پاسداری کرتے ہوئے ججوں کو فوراً بحال کریں بصورت دیگر ہم آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کر دیں گے۔ دوسری جانب لاہور بار کے صدر منظور قادر نے کہاکہ اگر ججوں کو بحال نہ کیا گیا تو پھر دما دم مست قلندر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کو بحال نہ کیا گیا تو عدالتوں کا نظام مفلوج ہو کر رہ جائے گا، ججوں کی بحالی کا مسئلہ خالصتاً آئینی اور قانونی ہے، سیاسی نہیں جبکہ بعض لوگ اسے سیاسی مسئلہ قرار دے کر اپنی جان چھڑانا چاہتے ہیں لیکن ایسے لوگوں کی جان چھٹ نہیں سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو سیاسی جماعتیں اس مسئلہ پر وکلاء کے ساتھ ہیں وہ سیاسی نہیں بلکہ اخلاقی طور پر ساتھ دے رہی ہیں ۔

No comments: