International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, April 30, 2008
ن لیگ اور پی پی ڈیڈلاک‘ صدر پرویز اور ان کے اتحادیوں میں خوشی کی لہر
اسلام آباد : ججوں کی بحالی کے مسئلے پر دبئی میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان پیدا ہونے والے ڈیڈلاک سے صدر پرویز مشرف اور ان کے سیاسی اتحاد خوشی کے پھولے نہیں سما رہے۔تاہم ایک صدارتی معتمد نے اس تاثر کی نفی کی اور دی نیوز سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر 18 فروری کے پارلیمانی انتخابات میں صدر پرویز کے اتحادی کامیاب ہوجاتے تو انہیں خوشی ہوتی۔معزول ججوں کی بحالی کے مسئلے پر دونوں بڑی پارٹیوں کے مابین مذاکرات میں ڈیڈلاک پیدا ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ”ایک کا تریاق دوسرے کیلئے زہر ہے“۔اگر آصف زرداری معزول ججوں کی ایگزیکٹو آرڈر کے تحت بحالی اور قومی اسمبلی سے قرار داد کے پاس ہونے پر رضا مند نہ بھی ہوئے تو نواز شریف کی ان سے مذاکرات کیلئے فوری طور پر دبئی روانگی دونوں پارٹیوں کے درمیان تعاون کے مستقبل کا تعین کرے گی۔مشرف کے معتمد نے کہا کہ زرداری عظیم سیاسی مفاہمت چاہتے ہیں اور اس مقصد کیلئے عملی طور پر سخت محنت کی ہے تاکہ پریشان کن قومی مسائل کو اتفاق رائے اور مشاورت سے حل کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف انتقام کی سیاست کررہے ہیں اور اتحادی رہنماؤں کے درمیان یہی چیز اختلاف کی بڑی وجہ ہے۔معتمد نے کہا کہ کیونکہ پاکستانی سیاست شخصیات کے گرد گھومتی ہے اس لئے کوئی بھی سینئر سیاستدان اہم قومی مسائل کے حل کیلئے اپنی پارٹی سے مشاورت نہیں کر رہے۔انہوں نے کہا کہ اگر وہ نواز شریف کے مشیر ہوتے تو وہ انہیں محض ججوں کے مسئلے پر حکمران اتحاد سے علیحدگی اختیار نہ کرنے کا مشورہ دیتے اور انہیں کہتے کہ پاکستان کو درپیش بے شمار بڑے مسائل کا مقابلہ کرنے کیلئے مفاہمتی رویہ اپنائیں۔صدارتی معتمد نے کہا کہ نواز شریف کو ماضی بھلا کر زرداری کے نقش قدم پر آگے بڑھنا چاہیے‘ انہوں نے کہا کہ ماضی سے چمٹے رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے اور نہ صرف پاکستان بلکہ کہیں بھی سیاست میں ہمیشہ لچکدار رویہ اپنانا پڑتا ہے۔حال ہی میں جب نواز شریف نے ایوان صدر میں سازشیں تیار ہونے کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ شریف الدین پیرزادہ مشرف کے دائیں طرف ‘ اٹارنی جنرل ملک قیوم بائیں جانب اور میجر جنرل (ر) ارشد قریشی سامنے ہوتے ہیں‘ انہوں نے اس معتمد کا ایسی سازش میں شریک ہونے کے حوالے سے ذکر نہ کیا۔صداردتی معتمد نے کہا کہ وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کے تمام وزراء کے صدر کے ساتھ بہتر تعلقات کار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ لوگ جو صدر کے ساتھ دورہ چین پر گئے ان کو انہوں (صدر) نے دورے کے دوران مکمل احترام دیا۔پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان مذاکرات میں تعطل /ڈیڈلاک پر نہ صرف صدر پرویز مشرف خوش ہیں بلکہ ان کے اتحادی مسلم لیگ (ق) اور ایم کیو ایم بھی ان مذاکرات کی ناکامی پر شاداں وفرحاں ہیں‘ وہ اس بات کے مشتاق ہیں کہ مسلم لیگ ن عوام سے کئے گئے وعدے کے مطابق حکمران اتحاد سے نکل جائے۔وہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں مکمل علیحدگی چاہتے ہیں۔مسلم لیگ (ق) کے ایک اہم رہنما نے دی نیوز کو بتایا کہ”مسلم لیگ ن کے ٹریک ریکارڈ کے مطابق اور ججوں کے مسئلے پر سخت موقف کے باعث اتحاد کی جلدیا بدیر ٹوٹنے کی پیش گوئی بالکل سچ ثابت ہونے والی ہے“۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ججوں کے معاملے پر عزت بچانے کیلئے فوری طور پر شہباز شریف کو دبئی روانہ کیا لیکن آصف زرداری کا سوچا سمجھا موقف اور ایجنڈامفاہمت کے راستے میں حائل ہوگیا۔مسلم لیگ(ق) کی مسلم لیگ ن پر طنزیہ حملے بڑھ جائیں گے اور موخرالذکر کو پیپلزپارٹی کی طرف سے مطالبات نہ ماننے پر اپنے وزراء کو وفاقی کابینہ سے علیحدہ کرنا پڑے گا۔حکمران اتحاد کے قائم رہنے کے حوالے سے آخری دن کی پیش گوئیاں سچ ثابت ہوئی ہیں۔مسلم لیگ ق کے رہنما نے کہا کہ” زرداری کی علیحدگی سے ہمارا یہ موقف سچ ثابت ہوگا کہ نواز شریف تصادم چاہتے ہیں کیونکہ ان کے نزدیک اس راستے پر چل کرا ن کو بہت زیادہ سیاسی فائدہ ہوگا“۔تاہم اب یہ نواز شریف اور زرداری کی بصیرت پر منحصر ہے کہ وہ اتحاد کو برقرار رکھتے ہوئے ججوں کے لٹکتے ہوئے ایشو کا کوئی قابل قبول حل کس طرح حل نکالتے ہیں ‘ اگر وہ ناکام ہوگئے تو 18 فروری کو عوام کی طرف سے ان پر کیا گیا اعتماد کا اظہار بری طرح مجروح ہوگا۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment