ایسوسی ایٹڈ پریس سروس
راولپنڈی۔ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی نے الزام لگایا ہے کہ آرمی ہاوس اورایوان صدر ا یک بار پھر جمہوریت پر غالب آ چکا ہے ۔ جس کانتیجہ ہے کہ پیپلز پارٹی اور آصف زرداری ججوں کی بحالی کے عوامی وعدے اور اعلان مری سے انحراف کر گئے ہیں جس سے عوام میں مایوسی پھیل رہی ہے اورعوام یہ جان چکے ہیں کہ حکمران اتحاد نے ووٹ کے نام پر عوام سے ایک بارپھر دھوکہ کیا ہے۔ 4 مئی تک اگر معزول عدلیہ کو بحال نہ کیا گیا تو 5 مئی کو ہائی کورٹ بار میں منعقدہ ڈویڑنل اجلاس میں تحریک کے اگلے مرحلے کا اعلان کر کے فوری عملدرآمد کیا جائے گا۔ 3 مئی کے اجلاس میں اگر پاکستان بار کونسل نے بھی حکومتی حمایت میں کوئی لچک دکھائی تو ہائی کورٹ کے پلیٹ فارم سے وکلائ اپنے فیصلوں میں آزاد ہوں گے ۔ 6 مئی سے شروع ہونے والی تحریک کا اصل ہدف پرویز مشرف ہوں گے جو ملک میں تمام بحرانوں اور برائیوں کی جڑ ہیں ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے آج بدھ کے روز ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے بند کمرے میں ہنگامی اجلاس کے بعد ذرائع ابلاع کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ قبل ازیں بار کے صدر سردار عصمت اللہ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں نائب صدر بابر علی جنرل سیکرٹری ملک صدیق اعوان جو ائنٹ سیکرٹری فرخ عارف بھٹی اور مجلس عاملہ کے اراکین عبدالرحمان شاہد ، انوار ڈار ، احمد حسن ملک اور ملک عبدالقیوم نے شرکت کی ۔ بعد ازاں سردار عصمت اللہ سمیت تمام عہدیداروں نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین نواز شریف اور آصف زرداری نے اعلان مری جاری کیا تھا جس میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت صوبائی چیف جسٹس صاحبان سمیت تمام معزول ججوں کی 2 نومبر کی حالت پر بحالی کا فیصلہ کیاگیا تھا ۔ یہ بات طے ہے کہ چیف جسٹس سمیت تمام جج آج بھی اپنے عہدوں پر قائم ہیں جنہیں پرویز مشرف نے غیر آئینی طور پر غیر فعال کیا تھا۔ اعلان مری کے مطابق بدھ کے روز 30 دن پورے ہو چکے ہیں لیکن اعلان مری پر عمل کی جائے آصف زرداری نے ججوں کی بحالی کے لیے ایسی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کا اعلان مری میں کوئی ذکر نہ تھا ۔ تاہم یہ کمیٹی دبئی میں فیصلہ کرنے پر تعطل کا شکار ہو گئی اور آصف زرداری نے الٹی گنتی پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ آرٹیکل 90 میں آئین میں واضح ہے کہ وزیر اعظم ہی اصل اختیارات کا مالک ہے ۔ اگرچہ یہ گنتی وزیر اعظم کی نامزدگی سے شروع ہونی چاہیے تھی لیکن ہم نے وزیر اعظم کی حلف برداری کے دن سے 30 دن کا ہدف مقرر کیا۔ لیکن دو روز قبل آصف زرداری نے پرہجوم پریس کانفرنس میں 30 روزہ ہدف اور اعلان مری کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور انہوں نے ججوں کی بحالی کو آئینی پیکج سے مشروط کر دیا۔ آصف زرداری اس پرویز مشرف کو خوش کرنا چاہتے ہیں جسے عوام نے مسترد کر دیا ۔ مجوزہ آئینی پیکج پرویز مشرف کی ڈکٹیشن پر تیار کیا جارہاہے تاکہ افتخار چوہدری کی عمر کو کم کرنے کے ساتھ پی سی او ججوں کو تحفظ دیا جائے۔ آصف زرداری کے موقف میں تبدیلی سے عوام کو مایوس کیا گیا اور عوام یہ جان چکے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور حکمران اتحاد کے ووٹ کے نام پر عوام سے دھوکہ دیااگر ججوں کو ایک ہفتے میں بحال نہ کیا گیا تو پھرپور طریقے سے ملک گیر تحریک چلائی جائے گی اس تحریک کا ہدف اب صرف صدر پرویز مشرف ہوں گے ۔ ایک غیر آئینی صدر کی ایمائ پر قوم کو نظر انداز کرنا شرمناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ 3 مئی کو پاکستان بار کونسل کے اجلاس میں اہم فیصلے ہوں گے اگر پاکستان بار کونسل نے بھی کوئی لچک دکھائی تو ہائی کورٹ بار کے پلیٹ فارم سے راولپنڈی ڈویڑن کے وکلائ اپنا فیصلہ خود کریں گے ۔ کیونکہ موجودہ حکمرانوں نے ہزاروں وکلائ کی قربانیوں اورعوامی خواہشات کو نظر انداز کر دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لائحہ عمل تیار کر لیا ہے جس کا اعلان 5 مئی کو ڈویڑنل وکلائ اجلاس میں کیا جائیگا جس میں ڈویڑن بھر کی 18 تنظیموں کے عہدیدار شرکت کریں اس روز احتجاجی تحریک کا اعلان کر کے اس پر فوری عملدرآمد کیا جائے گا ۔ یہ بات واضح ہے کہ پرویز مشرف اس ملک کے صدر نہیں وہ زبردستی صدارت اور آرمی ہاو¿س پر قبضہ کر کے انہیں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں ۔ہم منتخب حکومت سے تصادم نہیں چاہتے لیکن وہ بھی ہمارے جذبات کا خیال رکھیں ۔ آصف زرداری کی طرف سے ججوں کو فعال اور بحال کرنے کے عمل کو آئینی پیکج سے مشروط کرنا معاملات کو مشکوک بنا رہاہے اور ہم اس پیکج کو تسلیم نہیں کریں گے ۔ وکلا صفوں میں کوئی دراڑنہیں پیپلز پارٹی کے وکلائ بھی اس تحریک کا ہراول دستہ ہیں ۔انہوں نے کہاکہ آصف زرداری اور نواز شریف کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ سنبھل جائیں اور امریکا و پرویز مشرف کے دباو¿ میںآنے کی بجائے عوامی نمائندگی کا حق ادا کریں ۔ آصف زرداری اپنے موقف میں تبدیلی سے بے نظیر بھٹو شہید کے نظریات سے بھی انحراف کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے ہائی کورٹ میں ایک شکایات بکس لگایا جائے گا جس میں عدلیہ میں کرپشن کے حوالے سے ڈویڑن بھر کے تمام وکلائ اپنی شکایات و تجاویز سے آگاہ کریں گے اور ان شکایات کو بار کے ماہانہ اجلاس میں زیر غور لایا جائے گا موجودہ حکومت کی بے اختیاری کا یہ عالم ہے کہ نہ تو سیکرٹری داخلہ کو تبدیل کر سکی اور نہ ہی نئے اٹارنی جنرل کا تقرر کر سکی انہوں نے کہا کہ اجلاس میں عدالتی فیصلوں کی مصدقہ نقول کی فراہمی کے لیے دئیے گئے صرف ایک گھنٹہ کے وقت کی قید ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔ جبکہ ہائی کورٹ ڈائری آفس میں معمولی نوعیت کے اعتراضات دور کرنے کے لیے بھی رجسٹرار ہائی کورٹ کو سفارش کی جائے گی۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment