ڈیرہ غازیخان ۔ وزیر اعلی پنجاب سردار دوست محمد خان کھوسہ نے کہا ہے کہ سابقہ بلدیاتی نظام موجودہ بلدیاتی نظام سے بہتر تھا جس میں عوا م کو اپنے نمائندوںتک رسائی آسان اور بلدیاتی نمائندوں کی کارکردگی زیادہ بہتر تھی ۔ اس نظام میں افسران کو آج تک اپنے اپنے اختیارات کا علم ہی نہیں ہو سکا جبکہ یونین کونسل، تحصیل اور ضلعی حکومتیں ایک دوسرے سے برسرپیکار نظر آتی ہیں ۔ مقامی صحافیوں اور مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ موجودہ بلدیاتی نظام جنرل پرویز مشرف نے اپنے ذاتی اقتدار کو طول دینے کے لئے متعارف کرایا تھا تا کہ عوامی نمائندے آپس میں لڑتے رہیں اور اس حد تک یہ نظام کامیاب رہا کہ یونین کونسل، تحصیل ایڈمنسٹریشن ، ضلعی حکومتوں سے اور ضلعی حکومتیں اراکین صوبائی اور قومی اسمبلی کے ساتھ صف آراہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ موجودہ بلدیاتی نظام سے قطعی مطمئن نہیں ہیں اور ان کے خیال میں آخر کار بلدیاتی نظام کو جانا پڑے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سول بیورو کریسی حقیقی نمائندوں کے تابع ہی کام کرتی ہے جبکہ ملٹری بیورو کریسی کا جمہوری نظام میں کوئی سیاسی و انتظامی کردار نہیں ہونا چاہیے ۔ انہیں سرحدوں کی حفاظت کرنی چاہیئے ۔ جو ان کا اصل کام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف نے اپنے ادوار میں افسر شاہی کو قابو کر کے عوامی جمہوری حکومت کی مثال قائم کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے پسند اور نا پسند کی بنیاد پر نااہل افراد کو ملازمتیں دیں ۔ آؤٹ آف ٹرن ترقیاں دی گئیں اور تین تین بار مدت ملازمتیں اور حقداروں کو ضابطے کے مطابق ترقی دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ کے بغیر ملک میں بہتری کا خواب پورا نہیں ہو سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تینوںمعاملات معاشرتی ترقی میں کلیدی اہمیت کے حامل ہیں اور آزاد عدلیہ کے بغیر انصاف ممکن نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی شخص بھی قانون سے بالاتر نہیں چاہے اس کا تعلق حکومتی پارٹی سے ہو یا حزب اختلاف سے ۔ انہوں نے کہا کہ جس محکمے اور شعبے کو ہاتھ لگائیں ، کرپشن اور بد عنوانیوں کے انبار نظر انبار نظر آت یہیں اس لئے ہر شعبے اور ہر محکمے کی تحقیقات کر رہے ہیں ۔ بینک آف پنجاب اس کی واضح مثال ہے ۔ اسے ذاتی بینک سمجھ کر اربوں روپے کے قرضے ایسے ایسے افراد کو دیئے گئے جو ضابطوں کے مطابق مستحق ہی نہیں تھے ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں حکومت ہاتھ سخت کر لے وہاں کرپشن میں شریک ملزمان بھی اگل دیتے ہیں کہ انہوں نے غیر قانونی کام کس کے کہنے پر کئے ہیں ۔ سابقہ حکومت کی کرپشن کے بہت سے ایسے معاملا ت ہیں جن کی تفصیلات سامنے آنا شروع ہو گئی ہیں ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, April 30, 2008
آزاد عدلیہ کے بغیر ملک میں بہتری نہیں آسکتی، اس معاملے میں مسلم لیگ (ن) کا موقف واضح ہے ۔وزیر اعلی پنجاب
ڈیرہ غازیخان ۔ وزیر اعلی پنجاب سردار دوست محمد خان کھوسہ نے کہا ہے کہ سابقہ بلدیاتی نظام موجودہ بلدیاتی نظام سے بہتر تھا جس میں عوا م کو اپنے نمائندوںتک رسائی آسان اور بلدیاتی نمائندوں کی کارکردگی زیادہ بہتر تھی ۔ اس نظام میں افسران کو آج تک اپنے اپنے اختیارات کا علم ہی نہیں ہو سکا جبکہ یونین کونسل، تحصیل اور ضلعی حکومتیں ایک دوسرے سے برسرپیکار نظر آتی ہیں ۔ مقامی صحافیوں اور مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ موجودہ بلدیاتی نظام جنرل پرویز مشرف نے اپنے ذاتی اقتدار کو طول دینے کے لئے متعارف کرایا تھا تا کہ عوامی نمائندے آپس میں لڑتے رہیں اور اس حد تک یہ نظام کامیاب رہا کہ یونین کونسل، تحصیل ایڈمنسٹریشن ، ضلعی حکومتوں سے اور ضلعی حکومتیں اراکین صوبائی اور قومی اسمبلی کے ساتھ صف آراہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ موجودہ بلدیاتی نظام سے قطعی مطمئن نہیں ہیں اور ان کے خیال میں آخر کار بلدیاتی نظام کو جانا پڑے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سول بیورو کریسی حقیقی نمائندوں کے تابع ہی کام کرتی ہے جبکہ ملٹری بیورو کریسی کا جمہوری نظام میں کوئی سیاسی و انتظامی کردار نہیں ہونا چاہیے ۔ انہیں سرحدوں کی حفاظت کرنی چاہیئے ۔ جو ان کا اصل کام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف نے اپنے ادوار میں افسر شاہی کو قابو کر کے عوامی جمہوری حکومت کی مثال قائم کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے پسند اور نا پسند کی بنیاد پر نااہل افراد کو ملازمتیں دیں ۔ آؤٹ آف ٹرن ترقیاں دی گئیں اور تین تین بار مدت ملازمتیں اور حقداروں کو ضابطے کے مطابق ترقی دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ کے بغیر ملک میں بہتری کا خواب پورا نہیں ہو سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تینوںمعاملات معاشرتی ترقی میں کلیدی اہمیت کے حامل ہیں اور آزاد عدلیہ کے بغیر انصاف ممکن نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی شخص بھی قانون سے بالاتر نہیں چاہے اس کا تعلق حکومتی پارٹی سے ہو یا حزب اختلاف سے ۔ انہوں نے کہا کہ جس محکمے اور شعبے کو ہاتھ لگائیں ، کرپشن اور بد عنوانیوں کے انبار نظر انبار نظر آت یہیں اس لئے ہر شعبے اور ہر محکمے کی تحقیقات کر رہے ہیں ۔ بینک آف پنجاب اس کی واضح مثال ہے ۔ اسے ذاتی بینک سمجھ کر اربوں روپے کے قرضے ایسے ایسے افراد کو دیئے گئے جو ضابطوں کے مطابق مستحق ہی نہیں تھے ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں حکومت ہاتھ سخت کر لے وہاں کرپشن میں شریک ملزمان بھی اگل دیتے ہیں کہ انہوں نے غیر قانونی کام کس کے کہنے پر کئے ہیں ۔ سابقہ حکومت کی کرپشن کے بہت سے ایسے معاملا ت ہیں جن کی تفصیلات سامنے آنا شروع ہو گئی ہیں ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment