٭۔ ۔ ۔ عوام نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو پرویز مشرف کے مواخذے اور ججوں کی بحالی کا مینڈیٹ دیا ،جج بحال نہ ہوئے تو یہ قوم سے کئے گئے وعدے کی خلاف ورزی ہو گی
٭۔ ۔ ۔ قومی ہیرو ڈ اکٹر عبدالقدیر خان کو رہا کر کے ملک کا صدر بنایا جائے ، مہنگائی ، امن و امان ، عدل اور لاپتہ افراد کی بازیابی سمیت تمام مسائل کا حل آزاد عدلیہ سے ہو کر گزرتا ہے
٭۔ ۔ ۔ لندن اے پی سی میں ایم کیو ایم کو فارشسٹ تنظیم ڈیکلیئر کیا گیا اس نے عوامی مینڈیٹ نہیں دہشت گردی کے ذریعے کراچی پر قبضہ کر رکھا ہے ، 12 مئی کو یوم سیاہ منائیں گے
٭۔ ۔ ۔ ججوں کی بحالی سے متعلق مذاکرات بیرون ملک کرنے کا مقصد اثر انداز ہونے والی بیرونی قوتوں اور حقائق کو چھپانا ہے ۔ قاضی حسین احمد کی پریس کانفرنس
لاہور ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر اور اے پی ڈی ایم کے مرکزی رہنما قاضی حسین احمد نے ١٢ مئی کو ملک بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام نے حکمرانوں کو پرویز مشرف کے مواخذہ اور معزول ججوں کی بحالی کا مینڈیٹ دیا ہے ۔ حکمرانوں نے ٣٠ روز کے اندر معزول جج بحال نہ کئے تو یہ قوم سے کئے ہوئے وعدہ کی خلاف ورزی ہو گی ۔ ججوں کی بحالی کے مسئلہ پر بیرون ملک جا کر مذاکرات کرنے کا مقصد حقائق کو عوام سے چھپانا ہے ۔ لاپتہ افراد کی بازیابی امن و امان اور دیگر عوامی مسائل کا حل معزول ججوں کی بحالی اور آزاد عدلیہ کے قیام کے ذریعے ممکن ہے ۔ آصف علی زرداری ذاتی انا پر قومی مفاد کو ترجیح دیں اور قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ملک کا صدر بنایا جائے ۔ انہوں نے بتایا کہ اے پی ڈی ایم کا اجلاس 14 مئی کو اسلام آباد کو منعقد ہو گا جس میں آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل سید منور حسن اور نائب امراء محمد اسلم سلیمی اور لیاقت بلوچ بھی موجود تھے ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ 12 مئی کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی کراچی آمد کے موقع پر 47 بے گناہ شہریوںکو شہید کردیا گیا اور پھر 9 اپریل کو بھی کراچی کو خون سے نہلایا گیا لیکن ان واقعات کی تحقیقات نہیں کیں ۔ انہوں نے ان واقعات کے خلاف 12 مئی کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ لندن اے پی سی جس کے اعلامیہ پر پیپلز پارٹی کے دستخط بھی موجود ہیں ایم کیو ایم کو ایک فاشسٹ تنظیم ڈیکلیئر کیا گیا پھر آج پیپلز پارٹی اس کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنے کی کیسے باتیں کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں ایم کیو ایم کے امیدواروں کو بعض پولنگ اسٹیشنوں پر 100 فیصد سے بھی زائد ووٹ پڑے ہیں ۔ ایم کیو ایم پاکستان کی سیاست پر ایک دھبہ ہے لیکن آج پیپلز پارٹی ایک بار پھر اسے اقتدار میں شریک کرنے جارہی ہے ۔ اس تنظیم کو پرویز مشرف کی مکمل تائید اور حمایت حاصل ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جب 12 مئی کو کراچی میں 47 لاشیں گرائی گئی تو جنرل پرویز مشرف نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے اسے ایم کیو ایم کی طاقت کا مظاہرہ قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے عوامی مینڈیٹ کے ذریعے نہیں بلکہ دہشت گردی کے ذریعے کراچی پر قبضہ کیا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی بھی بہت بڑا مسئلہ ہے لیکن اس سے بھی اہم مسئلہ ججوںکی بحالی کا ہے کیونکہ اگر عدلیہ آزاد ہو جائے تو ملک میں امن قائم ہو گا ٗ لاپتہ افراد کا مسئلہ حل ہو گا ۔ عوام کو انصاف میسر آئے گا جس کے نتیجہ میں دیگر تمام مسائل بھی بتدریج حل ہوتے چلے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری اور نواز شریف نے پوری دنیا اور قوم کے سامنے مری ڈیکلریشن کے ذریعے 30 روز کے اندر ججوں کی بحالی کا تحریری معاہدہ کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ 3 نومبر 2007ء کو چیف آف آرمی سٹاف کی حیثیت سے جنرل پرویز مشرف نے جو ملک میں ایمرجنسی نافذ کی اور نیا پی سی او لائے اس کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہے اور نہ ہی آرمی چیف کو یہ اختیار حاصل ہے ۔ پرویز مشرف یہ اقدام کر کے سنگین ترین جرم کے مرتکب ہوئے ہیں جن کا آئین کے آرٹیکل کے چھ کے تحت ٹرائل کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ بے شک مہنگائی ملک کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے لیکن عوام نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو انٹی مشرف ووٹ دیا ہے ۔ ملک کو درپیش تمام خرابیوں کا علاج عدلیہ کی بحلای اور پرویز مشرف کی رخصتی میں ہے ۔ ججوں کو وزیر اعظم اپنے سادہ ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بحال کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ک ہم مسلم لیگ (ن) کے ججوں کی بحالی سے متعلق اب تک کے موقف کی حمایت کرتے ہیں لیکن اس موقف سے دستبرداری قوم قبول نہیں کرے گی تاہم اگر ججوں کی بحالی کیلئے چندروز مزید لے لئے جائیں تو اس پر ہمیں اعتراض نہیں ہو گا ۔ انہوں نے کہ کہ میاں نواز شریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی کیلیئ اہم کردار ادا کیا لکین ججوں کی بحالی کیلئے بیرون ملک مذاکرات کا مقصد ان قوتوں کو چھپانا ہے جو ان معاملات میں براہ راست مداخلت کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے موجود رہنے کا مطلب یہ ہو گا کہ امریکی پالیسیوں پر عملدرآمد ہوتا رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ان کی پٹیشن نہیں سنی ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے تو ان کی پرویز مشرف کے صدارتی ریفرنڈم کے خلاف خود میری پیٹیشن بھی مسترد کردی تھی لیکن جب وہ آمر کے سامنے کھڑے ہو گئے تو ہم ماضی کو بھول کر ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کیلئے ان کے ساتھ کھڑے ہو گئے ۔ آصف علی بھی ذاتی انا پر قومی مفاد کو ترجیح دیں
٭۔ ۔ ۔ قومی ہیرو ڈ اکٹر عبدالقدیر خان کو رہا کر کے ملک کا صدر بنایا جائے ، مہنگائی ، امن و امان ، عدل اور لاپتہ افراد کی بازیابی سمیت تمام مسائل کا حل آزاد عدلیہ سے ہو کر گزرتا ہے
٭۔ ۔ ۔ لندن اے پی سی میں ایم کیو ایم کو فارشسٹ تنظیم ڈیکلیئر کیا گیا اس نے عوامی مینڈیٹ نہیں دہشت گردی کے ذریعے کراچی پر قبضہ کر رکھا ہے ، 12 مئی کو یوم سیاہ منائیں گے
٭۔ ۔ ۔ ججوں کی بحالی سے متعلق مذاکرات بیرون ملک کرنے کا مقصد اثر انداز ہونے والی بیرونی قوتوں اور حقائق کو چھپانا ہے ۔ قاضی حسین احمد کی پریس کانفرنس
لاہور ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر اور اے پی ڈی ایم کے مرکزی رہنما قاضی حسین احمد نے ١٢ مئی کو ملک بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام نے حکمرانوں کو پرویز مشرف کے مواخذہ اور معزول ججوں کی بحالی کا مینڈیٹ دیا ہے ۔ حکمرانوں نے ٣٠ روز کے اندر معزول جج بحال نہ کئے تو یہ قوم سے کئے ہوئے وعدہ کی خلاف ورزی ہو گی ۔ ججوں کی بحالی کے مسئلہ پر بیرون ملک جا کر مذاکرات کرنے کا مقصد حقائق کو عوام سے چھپانا ہے ۔ لاپتہ افراد کی بازیابی امن و امان اور دیگر عوامی مسائل کا حل معزول ججوں کی بحالی اور آزاد عدلیہ کے قیام کے ذریعے ممکن ہے ۔ آصف علی زرداری ذاتی انا پر قومی مفاد کو ترجیح دیں اور قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ملک کا صدر بنایا جائے ۔ انہوں نے بتایا کہ اے پی ڈی ایم کا اجلاس 14 مئی کو اسلام آباد کو منعقد ہو گا جس میں آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل سید منور حسن اور نائب امراء محمد اسلم سلیمی اور لیاقت بلوچ بھی موجود تھے ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ 12 مئی کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی کراچی آمد کے موقع پر 47 بے گناہ شہریوںکو شہید کردیا گیا اور پھر 9 اپریل کو بھی کراچی کو خون سے نہلایا گیا لیکن ان واقعات کی تحقیقات نہیں کیں ۔ انہوں نے ان واقعات کے خلاف 12 مئی کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ لندن اے پی سی جس کے اعلامیہ پر پیپلز پارٹی کے دستخط بھی موجود ہیں ایم کیو ایم کو ایک فاشسٹ تنظیم ڈیکلیئر کیا گیا پھر آج پیپلز پارٹی اس کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنے کی کیسے باتیں کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں ایم کیو ایم کے امیدواروں کو بعض پولنگ اسٹیشنوں پر 100 فیصد سے بھی زائد ووٹ پڑے ہیں ۔ ایم کیو ایم پاکستان کی سیاست پر ایک دھبہ ہے لیکن آج پیپلز پارٹی ایک بار پھر اسے اقتدار میں شریک کرنے جارہی ہے ۔ اس تنظیم کو پرویز مشرف کی مکمل تائید اور حمایت حاصل ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جب 12 مئی کو کراچی میں 47 لاشیں گرائی گئی تو جنرل پرویز مشرف نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے اسے ایم کیو ایم کی طاقت کا مظاہرہ قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے عوامی مینڈیٹ کے ذریعے نہیں بلکہ دہشت گردی کے ذریعے کراچی پر قبضہ کیا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی بھی بہت بڑا مسئلہ ہے لیکن اس سے بھی اہم مسئلہ ججوںکی بحالی کا ہے کیونکہ اگر عدلیہ آزاد ہو جائے تو ملک میں امن قائم ہو گا ٗ لاپتہ افراد کا مسئلہ حل ہو گا ۔ عوام کو انصاف میسر آئے گا جس کے نتیجہ میں دیگر تمام مسائل بھی بتدریج حل ہوتے چلے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری اور نواز شریف نے پوری دنیا اور قوم کے سامنے مری ڈیکلریشن کے ذریعے 30 روز کے اندر ججوں کی بحالی کا تحریری معاہدہ کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ 3 نومبر 2007ء کو چیف آف آرمی سٹاف کی حیثیت سے جنرل پرویز مشرف نے جو ملک میں ایمرجنسی نافذ کی اور نیا پی سی او لائے اس کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہے اور نہ ہی آرمی چیف کو یہ اختیار حاصل ہے ۔ پرویز مشرف یہ اقدام کر کے سنگین ترین جرم کے مرتکب ہوئے ہیں جن کا آئین کے آرٹیکل کے چھ کے تحت ٹرائل کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ بے شک مہنگائی ملک کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے لیکن عوام نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو انٹی مشرف ووٹ دیا ہے ۔ ملک کو درپیش تمام خرابیوں کا علاج عدلیہ کی بحلای اور پرویز مشرف کی رخصتی میں ہے ۔ ججوں کو وزیر اعظم اپنے سادہ ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بحال کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ک ہم مسلم لیگ (ن) کے ججوں کی بحالی سے متعلق اب تک کے موقف کی حمایت کرتے ہیں لیکن اس موقف سے دستبرداری قوم قبول نہیں کرے گی تاہم اگر ججوں کی بحالی کیلئے چندروز مزید لے لئے جائیں تو اس پر ہمیں اعتراض نہیں ہو گا ۔ انہوں نے کہ کہ میاں نواز شریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی کیلیئ اہم کردار ادا کیا لکین ججوں کی بحالی کیلئے بیرون ملک مذاکرات کا مقصد ان قوتوں کو چھپانا ہے جو ان معاملات میں براہ راست مداخلت کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے موجود رہنے کا مطلب یہ ہو گا کہ امریکی پالیسیوں پر عملدرآمد ہوتا رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ان کی پٹیشن نہیں سنی ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے تو ان کی پرویز مشرف کے صدارتی ریفرنڈم کے خلاف خود میری پیٹیشن بھی مسترد کردی تھی لیکن جب وہ آمر کے سامنے کھڑے ہو گئے تو ہم ماضی کو بھول کر ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کیلئے ان کے ساتھ کھڑے ہو گئے ۔ آصف علی بھی ذاتی انا پر قومی مفاد کو ترجیح دیں
No comments:
Post a Comment